صاف پانی کا فقدان

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا جہاں پینے کے صاف پانی کی فراہمیغیر تسلی بخش ہے۔ ڈبلیو ۔ایچ۔ او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریبا 6کروڑ 30لاکھ لوگ صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں جس کے باعث ڈائریا، ملیریا، ہیپاٹائیٹس اے اور بی جیسی جان لیوا بیماریاں عام ہیںاور ہر سال 2لاکھ 50ہزار بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں
پنجاب حکومت نے مارچ 2014ءمیں صاف پانی کمپنی قائم کی۔ مجوزہ بجٹ 70 ارب روپے تھا جو بتدریج 190ارب روپے تک جاپہنچا۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد پنجاب کے دیہی علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا تھا۔ اقوام متحدہ کے سروے سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ پنجاب کی 80 فیصد آبادی جو پانی پی رہی ہے، اس میں سنکھیا پایا جاتا ہے جو پینے کے لائق نہیں۔

صاف پانی کے ہر قطرے میں میرے اللہ نےزندگی پوشیدہ رکھی ھے.پانی ہی کرہ ارض پر زندگی کا اہم جزو ہے جو انسانی جسم کی بناوٹ اور اس کی مشینری کے اہم افعال سر انجام دیتا ہے۔ صاف پانی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔پاکستان کو دہشت گردی، کرپشن اور توانائی کے بحران جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے لیکن اعدادوشمار کے مطابق صاف پانی کا فقدان مندرجہ بالا تمام مسائل سے زیادہ خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔”پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز” کی نگرانی میں ملک بھر کے 24 اضلاع اور 2807 دیہات سے اکٹھے کیے گئے پانی کے نمونوں کے ٹیسٹ کیے گئے تو یہ خوفناک انکشاف ہوا کہ 62 سے 82 فیصد پینے کا پانی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان ٹیسٹوں کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ پانی کے اکثر نمونے بیکٹیریا، آرسینک (سنکھیا)، نائٹریٹ اور دیگر خطرناک دھاتوں سے آلودہ تھے۔

پینے کے صاف پانی کی کمی کے باعث لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔اور یہ ہی مسکہ میرے چیچہ وطنی کا ھے دریاۓ راوی کا پل کراس کریں تو چیچہ وطنی کئ حدود کا آغاز ھوتا ھے ایک اندازے کے مطابق چیچہ وطنی کئ ہر یونین کونسل اس نعمت سے محرومی کا شکار ھے حکومت کی طرف سے شہر اور کئ گاؤں میں یہ سولہت دے دی گئ ھے مگر بہت سارا علاقہ اس نعمت اور سولہت سے مستفید نہیں ھوا مگر لوگوں اپنی مدد آپ کے تحت نہر لوئر باری دواب اور اس سے نکلنے والی رابطہ انہار کے کنارے صاف ؤ شفاف پانی کے نلکے لگوا کر اپنی ضرورت کو پورا کر رہے ہیں. ایک اندازے کے مطابق ماہرین کی راۓ ھے کئ ملک میں زیادہ تر بیماریاں مضرِ صحت پانی سے پیدا ہو رہی ہیں اور ان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ بیکٹیریا سے آلودہ پانی ملک میں ہیپاٹائٹس، خسرے اور ہیضہ جیسی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے جبکہ پانی میں آرسینک کی زیادہ مقدار ذیابیطس، سرطان، پیدائشی نقص، گردوں اور دل کی بیماریوں کا موجب ہے

ایک رپورٹ کیمطابق ہر سال تقریباََ دو لاکھ تیس ہزار بچے مضرِ صحت پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ملک کے مختلف علاقوں میں مضر صحت پانی کے استعمال سے ڈائریا کے سالانہ دس کا لاکھوں کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ہسپتالوں میں چالیس فیصد اموات کی وجہ بھی آلودہ پانی ہی ہے۔

اگر آلودہ پانی سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ مالیاتی لحاظ سے کیا جائے تو یہ صورتحال مزید تشویشناک ہے کہ ہمیں گندے پانی سے ہونے والے امراض اور دیگر مسائل کی وجہ سے سالانہ تقریباً ایک سو بارہ ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جبکہ صحت کی خرابی اور آمدنی میں کمی سے روزانہ تقریباً تیس کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


پاکستان کی اکثریت پینے کے لیے زیر زمین پانی پر انحصار کرتی ہے جو دیہی علاقوں میں ہینڈ پمپ جبکہ شہری علاقوں میں موٹر پمپ کی مدد سے نکالا جاتا ہے۔اعدادو شمار کے مطابق اس وقت پنجاب میں پینے کا پانی کا بہترین انتظام موجود ہے جہاں صرف سات فیصد آبادی نہروں، کنووں یا ندی نالوں سے پانی کی ضروریات پوری کر رہے ہیں جبکہ دیگر آبادی پانی کے لیے زیر زمین ذرائع استعمال کرتے ہیں۔یہ صورتحال مستقبل میں مزید تشویشناک ہوسکتی ہے ۔معاشرتی سطح پر پانی کے استعمال میں کفایت اور صاف پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبو ں پر فوری توجہ نہ کی گئی تو پوری نوعِ انسانی کو مستقبل میں بڑی آزمائش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔پاکستان میں پانی کی آلودگی کا اندازہ کچھ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ شہروں سے خارج ہونے والے آلودہ پانی کی صرف 8 فیصد مقدار اور صنعتی آلودہ پانی کی محض ایک فیصد مقدار کو ہی ٹریٹمنٹ کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔یہی پانی ہمارے آبی ذخائر کو آلودہ کرنے کا باعث بنتا جو انسانی زندگی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صاف شفاف ،صحت مند اور منرلز سے بھرپور پانی فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔سمندری پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائے جائیں اورگھروں میں سپلائی ہونے والے پانی کے پائپس کو صاف رکھنے کا مستقبل نظام بنایا جائے۔

چھوٹے پیمانے پر آلودہ پانی کی صفائی کے طریقوں سے آگاہی دینے کے ساتھ شہریوں کو اس سے متعلق سستے آلات اور مشینیں بھی فراہم کی جاسکتی ہیں۔صاف پانی کو صرف پینے کے لیے استعمال کیا جائے جبکہ سمندر،دریا اور نہروغیرہ کے پانی کو کاریں دھونے،سڑکیں دھونے کے لیے استعمال کئے جانے کے انتظامات کئے جائیں۔اس سلسلے میں اسکول ،کالجز ،جامعات اور مدارس کے علاوہ معاشی سطح پر دینی و سائنسی طرز پر شعورو آگہی کے پروگرام کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ اس ضمن میں این جی اوز مختلف علاقوں میں اپنے فنڈز سے واٹر پلانٹ نصب کرنے کے علاوہ حکومت کے اشتراک سے مختلف طریقوں سے پانی کی صفائی اور کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے پروجیکٹس بھی شروع کرسکتی ہیں۔ایک اور اہم بات کہ جہاں وار پلانٹ لگا کر حکومت اپنی ذمہداری پوری کر چکی ھے وہاں مقامی لوگوں کو انکی مکمل دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ھے.
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 463233 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More