محبت کی کوئی سرحد نہیں

ٹیلنٹ کی اور محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔محبت ایک عالمگیر سچائی ہے،اسے روکا نہیں جا سکتا،دبایا نہیں جا سکتا،چھپایا نہیں جاسکتا۔یہ کسی بھی وقت کسی سے بھی ہو سکتی ہے۔ یہ ذات،رنگ،نسل،سٹیٹس سے بالاتر جذبے کا نام ہے۔ یہ ہزاروں کلومیٹر فاصلے پر بیٹھے انسان کو سات سمندر پار کرنے پہ مجبور کردیتی ہے، ایسی ہی چند محبتوں کا ذکر کرنے کو دل چاہ رہا ہے۔ 8اکتوبرکی بات ہے جب سونگ میونسن تھائی لینڈ سے اوکاڑہ پہنچی۔ تھائی لینڈ کی حسینہ سونگ میونسن اوکاڑہ کسی بزنس کے سلسلے میں یا سیرو تفریح کے لیے نہیں پہنچی بلکہ اوکاڑہ کے نوجوان اعظم کی محبت اسے یہاں کھینچ لائی۔دونوں کی دوستی فیس بک پر ہوئی،دوستی سے بات محبت تک پہنچی پھر نوبت یہاں تک پہنچی کہ سونگ کو پاکستان آنا پڑا۔ تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی اس لڑکی نے اسلام بھی قبول کیا اس کا نیا نام فاطمہ رکھا گیا ہے۔
اسی طرح پچھلے سال عارفوالا کے رہائشی گلشان روکس بھٹی کی دوستی فن لینڈ کی دوشیزہ سے ہوئی جس کے بعد دونوں نے اس دوستی کو رشتے دار ی میں بدلنے کا فیصلہ کرلیا اور کیتھرن نے گلشان روکس بھٹی کو فن لینڈ بلوا کر اپنے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک کر لیابعدازاں گلشان اپنی غیر ملکی بیوی کیتھرن کو عارف والاساتھ لے آیا تھا۔

کیتھرن نے فیس بک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاتھا کہ گلشان روکس سے فیس بک کی دوستی نے زندگی بھر ساتھ نبھانے کیلئے مجھے اچھا جیون ساتھی دیدیا۔چین سے پاکستان کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں چین سے اب ہماری دوستی رشتہ داری میں بدل رہی ہے۔میرے آبائی علاقے کے نوجوان عبدالخالق کا پاک چین رشتہ داری میں بڑا’’ کنٹری بیوشن‘‘ ہے۔چینی لڑکی لیکی خاہ کی دوستی فیس بک پر لیہ کے رہائشی عبدالخالق سے ہوئی، جو بعدازاں محبت میں بدل گئی۔جس کے بعد چینی لڑکی نے عبدالخالق کو چین بلوایا، جہاں دونوں نے شادی کرلی۔شادی کے بعد عبدالخالق، چینی خاتون لیکی خاہ کو لیہ کے علاقے ٹبہ پٹاناں لے آیا تھا۔

چنگشا میڈیکل یونیورسٹی میں 4 سال تک ایک ساتھ زیر تعلیم رہنے کے بعد چینی دوشیزہ ڈاکٹر یوشن نے پاکستان کے شہر سکھر کے علاقے ٹھری میر واہ آکر اسلام قبول کرنے کے بعد ڈاکٹر عبد الغفار شر سے نکاح کیا اسی طرح سرگودھا میں ایک چینی لڑکے نے آ کر اپنی پسند کا اظہار کیا اور پاکستانی لڑکی کو بیاہ کر لے گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں ایک پراجیکٹ پر کام کرنے والی چین کی شیا لیان چانگ نے چین میں مقیم اپنے عزیز ای خانگ پینگ کو ایک پاکستانی مسیحی لڑکی کا رشتہ دکھایا۔ ای خانگ پینگ نے پاکستانی لڑکی نبیلہ کو دیکھتے ہی پسند کر لیا۔ ای خانگ پینگ کی رضامندی پر شیالیان چانگ نے بات آگے بڑھائی اور دونوں گھروں کی رضامندی سے دلہا دلہن شادی کے بندھن میں بندھنے کو تیار ہوگئے۔ جس کے بعد پاکستانی شہر سرگودھا کے ہی ایک میرج ہال میں دونوں کی شادی ہوئی۔پاکستانی نوجوانوں کی محبت کی داستانیں سات براعظموں تک پھیلی ہوئی ہیں۔کچھ سال پہلے جنوبی افریقی عیسائی لڑکی زاہرہ ونزل بھی فیس بک پر محبت ہوجانے کے بعد حافظ آباد کے رہائشی لڑکے نعمان افضل کے پاس چلی آئی تھی۔21 سالہ زاہرہ نے محبت کی خاطر اپنا مذہب تبدیل کرکے 19 سالہ نعمان کے ساتھ پاکستانی روایات کے مطابق شادی کی۔ دونوں نے حافظ آباد میں شادی کی جس کے بعد نعمان اپنی بیوی کے ساتھ جنوبی افریقہ چلے گئے۔محبت کے معاملات پر ہونے والی تحقیق میں امریکی تحقیقاتی ادارے پیو رسرچ کے اعدادو شمار کے مطابق نوجوانوں کی بہت بڑی تعدادانٹرنیٹ، سوشل ویب سائٹس، موبائل فونز اور دیگر ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے رومانوی تعلقات استوار کرتے ہیں۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے 35 فیصد نوجوان رومانوی تعلقات میں مبتلا ہوتے ہیں۔میرے خیال میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا آج کے محبت کرنے والوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔فیس بک نے محبت کو فاصلوں سے آزاد کردیا ہے اب کہیں بھی بیٹھ کر کبھی بھی، کسی سے بھی محبت کرسکتے ہیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے محلے والے آپ کو ناکارہ سمجھتے ہیں۔آپ میٹرک میں فیل ہوگئے تھے۔آپ پورے گاؤں میں نکھٹو مشہور ہیں یا آپ کو روز گھر والوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں۔ آپ کو لمبو،چھوٹو،موٹو ،اوئے کہہ کر بلایاجاتا ہے یاآپ کا تعلق کسی بھی علاقے سے ہے۔ آج ہی اپنا فیس بک اکاؤنٹ بنائیں اور محنت شروع کردیں کیونکہ ٹیلنٹ اور محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔

Farrukh Shahbaz Warraich
About the Author: Farrukh Shahbaz Warraich Read More Articles by Farrukh Shahbaz Warraich: 119 Articles with 114798 views


فرخ شہباز

پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوایٹ ہیں۔انٹرنیشنل افئیرز میں مختلف کورسز کر رکھے ہیں۔رائل میڈیا گروپ ،دن میڈیا گروپ اور مختلف ہ
.. View More