حکومتی مشکلات اور عام آدمی کی توقعات

رات کی تاریکی جب گہری ہو جاتی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ جلد ہی صبح ہونے والی ہے ۔ اسی یقین پر عام آدمی وزیر اعظم عمران خان کی طرف دیکھ رہا ہے کہ یہ انسان سب بہتر کر دے گا۔ ہمارا پیارا ملک پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا، اس کو جس نے بھی نقصان پہنچایا وہ کبھی محفوظ نہیں رہ سکا ۔ سقوطِ ڈھاکہ کی ہی مثال لے لیں! پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے سابقہ دور حکمرانی میں اس ملک کو معاشی طور پر اتنا بدحال کیا گیا کہ دیوالیہ پن کے دہانے پر لا کھڑا کیا ۔ستم ظریفی یہ کہ نعرے لگاتے رہے ملک ترقی کر رہا ہے ۔یہ کیسی ترقی ہے کہ ملک پر قرضوں کا انبار ہے ، قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرضے درکار ہیں ،اس صورتحال کو ترقی نہیں تنزلی کہا جاتا ہے ۔تحریک انصاف کی مقبولیت میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا گیا ن لیگ کی حکومت نے ملکی معیشت کا وہ حا ل کر دیا کہ حکومت میں آنے کے بعد تحریک انصاف چکرا کر رہ گئی ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کو یہ گمان تھا کہ پاکستان کو لوٹنے والوں کا احتساب کر کے پاکستان کا پیسہ وصول کیا جائے گا جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہو گا لیکن پیچیدہ نظام قانون کے باعث فوری طور پر ایسا ممکن ہوتا نظر نہیں آ رہا، شاید اس کے لئے طویل مدت درکار ہے ۔دوسری طرفحزب اختلافنے متحد ہو کر یہ راگ الاپنا شروع کر دیا کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔اگر ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کی کوشش کرنا انتقام ہے تو ہر محب وطن اس انتقام کی تائید کرے گا ۔معیشت کو سنبھالنے کیلئے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا عندیہ دیا تو اپوزیشن نے اس طرح مذاق اڑانا شروع کر دیا جیسے دنیا کی مضبوط ترین معیشت کو موجودہ حکومت نے تباہ کر کے نوبت قرضہ تک پہنچا دی ۔حکومت نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور بھاری بھرکم سود سے بچنے کیلئے تگ و دو کی تو سعودی عرب کی طرف سے دیا جانے والا پیکج بنجر زمین پر بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوا ۔ مزید ممالک کی طرف سے پاکستان کی مدد کرنے کی اطلاعات کے بعد تو معاشی دہشتگردوں کو آگ لگ گئی ۔ اور انہوں نے مختلف پراپیگنڈے کرنے شروع کر دئیے اس صورتحال سے نمٹنے کے علاوہ حکومت کو عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی بھی فکر لاحق ہے ، کرپشن کے خاتمے پر توجہ دی تو بیوروکریٹس تلملا کر حکومت کو عوام کی نظر میں بدنام کرنے میں مصروف ہو گئے ۔کیونکہ ان بیوروکریٹس کی ملی بھگت کے علاوہ کرپشن ممکن ہی نہیں ۔پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر حزب اختلاف شور مچا رہی ہے کہ یہ منصوبہ مکمل ہی نہیں ہو سکتا ۔ وہ شاید بھول رہے ہیں کہ اگر حکومت خلوصِ نیت سے غریبوں کو گھر دینا چاہ رہی ہے تو اس منصوبے کی تکمیل میں اﷲ کی مدد شامل ہو جائے گی ۔ گھر کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی بھی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ہر شہر میں شہری مارکیٹوں کے قریب موجود سرکاری اراضی پر دوکانیں تعمیر کر ے بذریعہ قرعہ اندازی لوگوں کو اقساط میں فروخت کرے ۔ کاروبار چلانے کیلئے چھوٹے کاروباری قرضے متعارف کروائے ۔ ایک اچھا لیڈر وہی ہوتا ہے جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرے ۔ اس کیلئے ایسے لوگوں سے مشورہ لیا جائے جو عام لوگ ہوں ۔جنہیں پتہ ہو کہ ہم روزانہ کن مشکلات سے دو چار ہو تے ہیں ۔اے سی کمروں میں رہنے والے، لگژری گاڑیوں میں گھومنے والے، مہنگے سکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے ،پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے والے ، اربوں روپے کے مالک مشیروں کو کیا پتہ کہ ایک چھابڑی فروش روزانہ کن حالات کا سامنا کرتا ہے! کتنی مرتبہ مرتا ہے اور کتنی مرتبہ جیتا ہے ،ایک عام آدمی کیا چاہتا ہے اس کے بارے صرف ایک عام آدمی ہی بتا سکتا ہے ۔جو حکومت عام آدمی کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے ان کے احساسات کا خیال رکھتی ہے تو اسے الیکشن پر الیکٹیبلز کی اور کروڑوں روپے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔جہاں موجودہ حکومت کرپشن کے خلاف قانون پیش کرنے جا رہی ہے وہیں یہ قانون بھی لایا جائے کہ تمام حکومتی اراکین اور سرکاری ملازمین اپنے بچوں کو لازمی طور پر اپنے علاقے کے سرکاری سکول میں پڑھائیں ۔ اپنا اور اپنے خاندان کا علاج اپنے علاقے کے سرکاری ہسپتالوں سے کروائیں تو مجھے قوی امید ہے کہ تعلیم و صحت کے شعبے دنوں میں بہترہو جائیں گے۔عام آدمی کو وزیر اعظم عمران خان سے بہت امیدیں وابستہ ہیں کہ یہ انسان ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرے گا ، روزگار صحت ،تعلیم اور انصاف کیلئے بہترین اقدامات کرے گا ۔ ہمارے بچوں کو احساسِ محرومی سے نجات دلائے گا ۔ہمارے دکھوں کا مداوا کرے گا ۔بد امنی ، نفرت ، تعصب اور کرپشن سے اس ملک کو پاک کرے گا ۔ملک کو تباہی کے دہانے پر لانے والے لٹیروں کو نشانِ عبرت بنائے گا ۔ یہ سب موجودہ حکومت کیلئے موجودہ حالات میں انتہائی مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں ۔ اﷲ پر بھروسہ کر کے خلوص نیت سے جو بھی نیک کام شروع کیا جائے تو راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوتی چلی جاتی ہیں ۔اگر خدا نخواستہ وزیر اعظم عمران خان عام آدمی کی توقعات پر پورا نہ اترے تو عوام کے دلوں میں برسوں سے استحصال کی وجہ سے پک رہا لاوا باہر آ جائے گا ۔ہر طرف انتشار ہو گا اور ملکی سالمیت اس طرح ڈگمگانے لگے گی جیسے شدید طوفان میں سمند ر کے بیچ کھڑی ایک چھوٹی سی کشتی ڈوبنے سے کچھ دیر پہلے ہچکولے کھاتی ہے ۔

Nasir Gujjar
About the Author: Nasir Gujjar Read More Articles by Nasir Gujjar: 22 Articles with 18956 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.