زرداری کی حالیہ پریس کانفرنس اور اٹھارویں ترمیم

آصف ٰعلی زرداری کی لاہور میں ہونے والی حالیہ پریس کانفرنس کی ایک یادگار

جب سے جعلی اکاوَنٹس اور کافی دوسرے کرپشن کے معاملات میں سابقہ صدر آصف علی زرداری کو نیب کی طرف سے احتساب کے عمل میں گاہے بگاہے یاد کیا جا رہا ہے تب سے زرداری صاحب کافی پریشان کن حالات میں نظر آ رہے ہیں جس کا واضح ثبوت مسلم لیگ ن کے ساتھ قربت سے دیکھا جا سکتا ہے جس نواز شریف کے دھوکوں کا تزکرہ بارہا زرداری صاحب کی جانب سے ہوتا رہا اور جس کے ساتھ کے ہوتے تو انہیں جنت بھی نہیں چاہیے آج پھر اسی نواز شریف اور شہباز شریف ساتھ قربتیں اور وفود کا تبادلہ کیا جا رہا ہے-

جب تک صرف نواز شریف نیب کے ہتھے چڑھا رہے تب تک سب ٹھیک اور زرداری صاحب خوش و خرم دکھائی دے رہے تھے لیکن اب جب نیب آزادانہ طور پر چھان بین کر رہی بغیر کسی سیاسی مداخلت کے اور ساتھ عمران خان کے واضح احکامات کرپشن کیسز کو لے کر موجود ہیں-

انہیں اپنا آپ ایک بار پھر جیل کی سلاخوں کے پیچھے جاتا دکھ رہا ہے خود کو بچانے کی مد میں کافی پینترے اور ہاتھ پاوَں مار رہے ہیں جیسے کہ ان کے بعقول جمہوریت کو خطرہ ہونے کے راگ الاپنے کے ساتھ ساتھ موصوف کافی دفعہ ۱۸ویں ترمیم کو ختم کرنے کی سازش حکومت سے وابستہ کر کے حکومت کے کردار کو مشکوک بنانے میں بھی لگے ہوئے ہیں-

۱۸ویں ترمیم ۸ اپریل ۲۰۱۰ کو آصف علی زرداری کے صدر بن جانے کے بعد متعارف کرائی گئی جس کی بدولت ۵۸ ٹو بی جو صدر کو بہت طقویت بخشتی تھی اور زیادہ تر اختیارات صدر کے ہاتھ میں ہی رہتے تھے اور ۱۹۸۸ سے ۲۰۱۰ تک یہ ۵۸ ٹو بی قابل عمل رہی کو آصف علی زرداری نے ۱۸ویں ترمیم کے نتیجے میں بدل کر سارے اختیارات اپنی پارٹی کے اس وقت کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو دے دیے-

ساتھ ہی ساتھ ۱۸ویں ترمیم کا استعمال کر کے جیسا کہ وہ جانتے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن آنے والے وقتوں میں صوبہ سندھ میں تو مستحکم جب کہ باقی صوبوں میں نہ ہونے کے جیسی دکھ رہی اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق کے کافی اختیارات صوبوں کو دے دیے گئے جس کی وجہ سے کل کو اگر وفاق کی حکومت نہیں رہتی آخرکار صوبہ سندھ تو ہاتھ میں ہی رہے گا -

آصف علی زرداری اور ان کے حواری جہاں حکومت کے کردار کو میڈیا ٹاک اور مختلف پلیٹ فارمز پر ۱۸ ویں ترمیم کی تبدیلی کے لئے حکومت کے پریشر کا تزکرہ کر کے مشکوک بنانے میں کافی سرگرم وہاں وہ اس بات کو یقیینی بھی بنانا چا رہے ہیں کہ یہ شق ختم نہیں ہو نہیں تو سندھ بھی ان کے ہاتھ سے جانا یقینی ہے-

یہ سیاست دان صرف اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو پائیدار بنانے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھتے عوام کی بنیادی ضروریات تک کا تحفط اور فراہمی کو یقینی نہیں بناتے کیونکہ ان کی نیت میں کھوٹ اور دل میں میل ہے اور عوام جو کبھی نواز شریف تو کبھی زرداری اور بھٹو خاندان کی سپوٹر ہے اور آئے دن ان وابستگیوں کی وجہ سے جن سے سوائے خاری کے کچھ نہیں ملنے والا ایک دوسرے کے گریبان چاک کرنے میں لگے رہتے ہیں اور غلامی کا طوق لئے سوچ بھی غلاموں کے جیسے ہو گئی ہے جسے بدلنے کا وقت آ گیا ہے -

میرے ہموطنوں سب سے پہلے اپنے ملک پاکستان کی بقاء اور خوشحالی پھر اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے کیا ضروری ہے وہ مقدم رکھیں کیونکہ جب تک ہم غلامی کا طوق پہنے رہے گے ہم اپنے نمائندوں کا صیح انتخاب نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی ان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے کیے ہوئے وعدوں کی تکمیل لئے عملی اقدامات کو یقینی بنا پائیں گے-

Syed Zulfiqar Haider
About the Author: Syed Zulfiqar Haider Read More Articles by Syed Zulfiqar Haider: 23 Articles with 25729 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.