اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص اگنینرکلیمرڈ نے قطری نشریاتی
ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشق جی کو
ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پہلے پتاچلاہے
کہ ان کا قتل سعودی قونصل خانے میں کیا گیا ،جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے
آئیں کہ موقع واردات پر موجود افراد ریاست کے اعلی عہدیدار تھے۔انہوں نے
کہا کہ یہ تمام تر معاملات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ان کی گمشدگی اور قتل
میں ماورائے عدالت قتل کے تمام تر شواہد موجود ہیں۔جس کی بنیاد پر ہم کہہ
سکتے ہیں کہ سعودی عرب ہی اس کا ذمہ دار اوراس میں ملوث ہے(روزنامہ اسلام
27 اکتوبر2018 )
جس وقت سے یہ کیس ہوا ہے۔اس وقت سے یہ کیس عالمی میڈیااورتحقیقاتی اداروں
کے لیے انتہائی پچیدہ کیس بن گیا ہے۔اسی کیس کو بہانہ بنا کر امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں 23 اکتوبر کو ہونے والی عالمی اقتصادی کانفرنس
میں شرکت سے انکار کیا تھا۔مجھے امریکاکی جانب سے سعودی عرب کے خلاف سخت
موقف اپنائے جانے پر اتنی حیرانگی نہ ہوئی کہ جتنی اقوام متحدہ کی نمائیندہ
خاص اگنینر کلیمرڈ کے بیا ن پر ہوئی۔کہ انسانی حقوق کے معاملے پر مغرب کا
ہمیشہ اپنا مفاد زیادہ عزیز رہا ہے۔اگر انسانی حقوق کے معاملے پر امریکہ
اور اگنینرکلیمرڈ اتنے حساس ہوتے،توکشمیر ، فلسطین، عراق، افغانستان میں اس
سے کہیں زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ان کی زبان گنگ نہ رہتی۔جہاں
آئے روز ان کی بمباری سے سہاگ اجڑتے ہیں ،مائیں بیوہ ہوتی ہیں۔بچے یتیم
ہوتے ہیں ،خاندانوں کے خاندان ختم ہوجاتے ہیں۔انسانی اجسام کو ان کے ڈیزی
کٹر ،بی باون اورf.22 جیسے جدید طیارے ہواوں میں بکھیرتے ہیں ،جہاں کوئی
بھی دن موت کے رقص سے خالی نہیں ہوتا ہے۔دودھ پیتے بچے بھی جہاں ان کی
بمباری سے محفوظ نہ ہوں آج وہ امریکہ اپنے مفاد کی خاطر سعودی صحافی کے قتل
پر غصہ کر رہا ہے۔تعجب کی بات ہے کہ وہ امریکہ صحافی کے قتل پر سعودی عرب
کو دھمکیاں دے رہا ہے،کہ جس کے اپنے ہاتھ لاکھوں انسانوں کے خون سے رنگین
ہیں۔آئے روز ان ممالک میں جن غریب مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار ا جاتا ہے۔
کیا ان کاقتل ماورائے عدالت نہیں ہے ؟
خود اقوام متحدہ کی 2018 کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سال 9
ماہ میں ہونے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں
39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق
اقوام متحدہ کے افغان مشن کے معاون کا کہنا تھا کہ 2009 میں امریکا اور
افغان فورسز کا فضائی بمباری کے آغاز سے اب تک ہر سال ہونے والی ہلاکتوں
میں اس سال کے9 ماہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے ہیں۔ جس میں 649 افغان
ہلاک ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ 2009 سے اب تک کے ریکارڈز کے مطابق افغانستان
میں فضائی حملوں سے 2ہزار 7سو98 افراد ہلاک اور5ہزار2سو52 افراد زخمی
ہوئے،جبکہ رواں سال جنوری سے ستمبر کے درمیان ہونے ہلاکتیں کل تعداد کا 8
فیصد ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بین الاقوامی افواج کی فضائی بمباریوں کی وجہ سے 51
فیصد ہلاکتیں ہوئیں۔اور افغان فورسسز اس میں 38 فیصد کی شراکت دار
ہے۔امریکی فضائیہ کی سنٹرل کمانڈ کی معلومات کے مطابق امریکی افواج نے
جولائی کے مہینے میں 746 ہتھیاروں کا استعمال کیا۔جو2010 کے نومبر سے لیکر
اب تک کسی بھی مہینے میں استعمال کیے گئے ہتھیاروں کی تعدادسے کہیں زیادہ
ہے۔یہ تعداد گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں استعمال کی گئی 350 ہتھیاروں کی
تعداد سے بھی زیادہ ہے۔کشمیری خبر رساں کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کے ظلم
وبربریت کے نتیجے میں وادی کشمیر میں 4 روز کے دوران 5 مائیں حاملہ خاتون
سمیت 18 کشمیری شہری شہید ہوئے۔میرا اگنینر کلیمرڈ سے مودبانا سوال ہے کہ
اگر سعودی صحافی جمال خاشق جی کاقتل ماورائے عدالت ہے ،اور سعودیہ اس کا
ذمہ دار ہے۔تو یہ رپورٹس جو آپ ہی کے اداروں کی مرتب کردہ ہیں ،ان رپورٹس
میں جو ظلم وبربریت کے اعدادوشمار گنوائے گئے ہیں اور جو انسانی حقوق کی
خلاف ورزیاں ہوئی ہیں ،تو اس کاذمہ دار کون ہے؟سعودیہ اپنے ایک صحافی کے
قتل پر مجرم ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے۔تو کیا امریکہ
لاکھوں انسانوں کے قتل کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہونے
پر مجرم نہیں ہے؟کیا اگنینرکلیمرڈ صاحبہ اس کا جواب دینا پسند کریں گی؟
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچہ نہیں ہوتا
ہم آہ بھی کرتے ہیں توہو جاتے ہیں بدنام |