بیسویں صدی کے وسط میں دو ممالک مذہب کے نام پہ معرض وجود
میں آئے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اسرائیل۔
میرا دیس پاک وطن ، پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ کے نعرہ تکبیر کی
صداؤں کے ساتھ ۲۷ رمضان شب قدر کے روز اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سےعظیم
نعمت ہمیں مرحمت فرمائی گئی۔ اور ہم نے اللہ رب العزت سے وعدہ کیا کہ ہم اس
پاک وطن میں نظام قرآن نافذ کر کے دین اسلام کی پابندی کے ساتھ زندگی
بسرکریں گے۔ تقسیم ہند کے وقت جو حالات تھے انکو مد نظر رکھ کر دیکھا جائے
تو صرف اور صرف مسلمان ہند کی قربانیوں کے طفیل مالک دو جہاں کے کرم خاص سے
ارض پاک کا تحفہ ہمیں عطاء کیا گیا۔
مدینتہ المنورہ کے بعد پورے عالم میں پاکستان واحد ملک ہے جو خالصتا اسلام
کے نام پہ بنایا گیا۔ یعنی یہ دوسری ریاست ِمدینہ ہے۔ میں ہمیشہ مدینتہ
المنورہ کو مدینتہ النبی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مدینتہ الاسلام
سمجھتا اور کہتا ہوں۔ اور مجھے یقین واثق ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰ کی
مشیت ایزدگی سے یہ ملک بنا اور اس ملک سے بہت اہم کام اللہ تعالی لے چکا
ہے(روس کمیونزم کی تباہی) اور غزوہ ہند میں بھی اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل
سے میرے دیس کا اہم کردار ہوگا۔
لیکن اس وقت میرے وطن پہ سیکولر لوگوں کا قبضہ ہے۔ عدالتوں میں قانون قرآن
نہیں برٹش قانون رائج ہے۔ اس کے تحفظ کے لئیے ان سیکولر لوگوں کو اپنے
بیرونی آقاؤں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ آسیہ ملعون گستاخ رسول جو اپنے جرم کا
خود اقرار کر چکی ہےجسے ٹرائل کورٹ مجرم ٹھہرا کر سزا کی مستحق قرار دے چکی
اور جسے بعد ازاں ہائی کورٹ بھی جرم ثابت ہونے پہ سزا سنا چکی ہے۔اس مجرمہ
کو یہ کہہ کر سپریم کورٹ رہا کر رہا ہے کہ اس عورت نے یہ جرم کیا ہی نہیں
ہے۔
اب اس ملعونہ کو سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین کے پاس پہنچا دیا جائیگا۔ اور
اسکی واپسی ملالہ کے ساتھ ہوگی۔ میرا اندازہ ہے کہ عمران خاں کے بعد
پاکستان کی وزیر اعظم ملالہ ہوگی۔
ہندوستان کے ایک گاؤں میں ایک ایسی جگہ پہ مسلمان مسجد بنانا چاہتے تھے جو
کہ ایک ہندو کی ملکیت تھی۔ چونکہ مسلمان اکثریت میں تھے اس لئیے مسلمانوں
نے اس جگہ پہ بزور قوت قبضہ کر لیا۔ ہندو بہت پریشان ہوا۔ گاؤں کی پنچایت
کے سامنے معاملہ رکھا۔ چونکہ مسلمان اکثریت میں تھے اس لئیے انہوں نے ہندو
کو پنچایت کے سامنے بھی جھوٹا قرار دے دیا۔ ہندو کیس کورٹ میں لے گیا۔
کورٹ میں جج انگریز تھا۔ وکیلوں کی بحث ومباحث کے بعد بھی معاملہ سدھر نہ
رہا تھا تو جج نے کہا کہ دو پارٹیاں کسی صاحب کو ثالث مان لیں اور ثالث جو
فیصلہ دے دونوں پارٹیاں اس کو قبول کر نے کی پابند ہوں گی۔ کافی سوچ و بچار
کے بعد طرفین ایک مسلمان مفتی صاحب (جنکا تقویٰ اور پرہیزگاری کےمسلمانوں
کے علاوہ ہندو بھی قائل تھے۔ )کو ثالث مان لیا گیا۔ مسلمان بہت خوش تھے کہ
مسجد کا معاملہ ہے۔ مفتی صاحب چونکہ بہت دیندار اور متقی عالم دین ہیں اس
لئیے مسجد کی مخالفت تو نہیں کریں گے۔ مفتی صاحب کے ثالث مقرر ہوتے ہی
مسلمان اپنے طور کیس جیت چکے تھے۔
مقررہ تاریخ پہ دونوں پارٹیاں عدالت میں موجود تھیں۔ جج نے مفتی صاحب سے
پوچھا کہ زمین کس کی ملکیت ہے۔ مفتی صاحب جانتے تھے کہ زمین ہندو کی ملکیت
ہے۔ مفتی صاحب نے جج کو بتایا کہ زمین ہندو کی ملکیت ہےاور پھر جج نے ہندو
کے حق میں اپنے فیصلے میں لکھا کہ مسلمان ہار گئے اور اسلام جیت گیا۔ لیکن
آج میرے دیس پاک دھرتی اسلامی جمہوریہ پاکستان ،مدینتہ الاسلام میں اسلام
ہار گیا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا اقرار کرنے
والی ملعونہ آسیہ اپنے بیرونی آقاؤں کی مدد سے جیت گئی ہے۔
میں ایک سال سے پکار پکار کے کہہ رہا ہوں کہ میرا وطن دشمنوں کے نرغے میں
ہے۔ الیکشن دکھاوا ہیں۔ ایجنڈہ بیرونی ہے۔
وکی لیکس اور پاناما لیکس کے ذمہ داران نہیں مانتے تھے اور آج اسلام آباد
مخصوص جہاز کی لینڈنگ کے ذمہ دار نہیں مان کر دے رہے اس ملک میں فیصلے ہوتے
نہیں فیصلے کروائے جاتے ہیں۔ آسیہ ملعونہ کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کے
بعد بھی اگر کوئی جہاز کی آمد کا منکر ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔
مودی سٹیٹ کو مطلع کیئے بغیر رائیونڈ آسکتا ہے۔ جندال بغیر ویزے کے مری میں
نواز شریف سے ملاقات کرسکتا۔ بلیک واٹر اسلام آباد میں تین سو گھر کرائے پہ
لے کر اپنی من مانی کر سکتی ہے۔ تو کیا کچھ نہیں ہوسکتا۔ابھی اس ملک میں
بہت کچھ ہونے جارہا ہے۔ ایجنڈہ بیرونی ہے۔ اس لئیے آج مدینہ میں اسلام ہار
گیا ہے۔ کثرت سے درود شریف پڑھنے کا اہتمام کریں۔
|