اعلی عدلیہ کے تین رکنی بنچ نے توہین رسالت وقران کی
مجرمہ(مجرمہ اس لئے کہ سیشن کورٹ اور پھر ہائی کورٹ میں اس کا جرم ثابت
ہوچکاہے)آسیہ مسیح کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے، پورا ملک صدمے کی کیفیت
میں ہے ، عوام سراپا احتجاج ہیں ، ہر مسلمان غم و غصے کی کیفیت میں ہے ۔
وزیراعظم ملک گیر احتجاج کو ایک چھوٹے سے گروہ کا احتجاج کہہ کر حقیقت سے
نظریں چرا رہے ہیں ۔
پاکستان کو مدینہ جیسی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا دعوی کرنے والوں سے صرف
ایک سوال ہے ۔ کیا خلفاء راشدین کے دور کا کوئی قاضی کسی گستاخ ملعون کو
ایسے رہا کرنے کی جرات کرسکتاتھا ؟۔
فیصلہ بے شک سپریم کورٹ نے سنایا ، لیکن اس فیصلے پہ حکومتی اور عالمی دباو
کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،ایسی پھرتی اور ہشیاری ہماری حکومت اور عدلیہ نے
کبھی ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں کیوں نہیں دکھائی؟۔ڈیڑھ عشرے سے پاکستان کی
قابل فخر بیٹی نیوروسائنٹسٹ عافیہ صدیقی امریکہ فرعون کی قید میں بے گناہ
ہونے کے باوجود اذیتیں جھیل رہی ہے ، کسی حکمران یا مسیحی پوپ کو وہ ظلم
کیوں نظر نہیں آتا؟ ۔
عام آدمی پاسپورٹ کے حصول کے لئے دھکے کھارہاہے اور یہاں محکمہ پاسپورٹ
والے خود چل کر جیل جاتے ہیں اور آسیہ کا پاسپورٹ ایک ہی دن میں تیار
کردیتے ہیں ۔ ملعونہ کی رہائی اپنے مغربی آقاوں کو راضی کرنے کی بھونڈی
کوشش کے سوا کچھ نہیں ۔
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے پوری قوم یک جان و یک قالب ہے اس
میں کوئی دو رائے نہیں ۔ کسی بھی مسلک کا کوئی بھی مسلمان اپنے کریم آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پہ کٹ مرنے کو سب سے بڑی سعادت سمجھتا ہے ۔
آسیہ مسیح کا معاملہ اب تک تین انسانی جانیں لےچکا ہے ، گورنر سلمان تاثیر
اور وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کے قتل کے بعد بھی عدلیہ اور حکومت
معاملے کی سنگینی کو اگرسمجھنے سے قاصر ہیں تو افسوس کے سوا کیا
کیاجاسکتاہے ۔
بحیثیت قوم اب ہمیں یہ تسلیم کرلینا چاہئے کہ ہمارے حکمران مشرف ہو زرداری،
نوازشریف ہو یاعمران خان یہ سارے کے سارے صرف مغربی مفادات اور ان کے آلہ
کاروں کا تحفظ ہی کرسکتے ہیں ، قوم ان سے اپنے حقیقی جذبات کی ترجمانی کی
توقع نہ رکھے ۔
ہاں مگر یاد آیا ایک اور عدالت بھی ہے جہاں ہم سب کو حاضر ہونا ہے ، اور
وہاں انصاف سے کم کوئی معیار نہیں ۔ ایسا شرمناک فیصلہ دینے والوں کو کل اس
عدالت میں پیش ہونا ہے ، اور کہیں ایسا نہ ہو ان کا یہ فیصلہ کل اللہ تعالی
کی عدالت میں انہیں رسوا و شرمسار کردے ۔حکمرانو یاد رکھو !
اس عدالت سے اس عدالت تک کا سفر کچھ زیادہ طویل نہیں ہے ۔ |