راول پنڈی میں مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شدید
زخمی ہونے کے بعد شہید ہوگئے۔
مولانا حسیم نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے اور ان کی شہادت کی تصدیق
کی ہے۔
مولانا سمیع الحق پر فائرنگ کا واقعہ راولپنڈی کے تھانہ ائیرپورٹ کی حدود
میں پیش آیا-
موصولہ اطلاعات کے مطابق مولانا پر پہلے ان پر چھریوں سے وار کیے گئے اور
اس کے بعد ان پر فائرنگ کر دی گئی- یہ حملہ ان کے گھر میں کیا گیا اور وہ
اس وقت گھر میں اکیلے تھے- انہیں فوراً قریبی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ
جانبر نہ ہوسکے-
مولانا سمیع الحق کی عمر 80 برس سے زیادہ ہے اور وہ انیس سو اٹھاسی سے
دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ ہیں جہاں سے ہزاروں طالبان نے دینی تعلیم حاصل
کی ہے ۔
دارالعلوم حقانیہ کو 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا
تھا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی مولانا سمیع الحق کے ساتھ
روحانی وابستگی ہے ۔
ماضی میں ایک بار مولانا سمیع الحق نے مُلا عمر کو اپنے بہترین طالبعلموں
میں سے ایک قرار دیا تھا اور انہیں ایک 'فرشتہ نما انسان' کہا تھا۔
وہ جمیعت علما اسلام کے ایک دھڑے کے سربراہ ہیں اور پاکستان کے ایوانِ بالا
میں دو مرتبہ رکنیت حاصل کر چکے ہیں۔ |