کئی برس پُرانی بات ہے جو آج بھی یادوں میں برستی رہتی
ہے۔
میں دفتر سے گھر کی طرف واپس آرہا تھا اور گاڑی جب قبرستان والے سگنل کے
پاس پہنچی تو میں نے آہستہ کی ۔ اچانک میرے آگے والی گاڑی سائڈ کے فُٹ پاتھ
سے ٹکرا کر پلٹی اور سیدھی ہو گئ ۔
گاڑی کے گرد کچھ لوگ جمع ہو گئے۔
میں بھی رُک گیا کہ کُچھ مدد کر سکوں تو کر دوں مگر لوگوں کے گھیرے کی وجہ
سے کچھ نظر نہ آیا کہ گاڑی میں کون ہے اور کیا ہوا ۔ بس اتنا اندازہ ہوا کہ
سب خیریت ہے ۔
میں گاڑی میں بیٹھ کر واپس جانے کے لئے بیٹھ ہی رہا تھا کہ اچانک ایک لڑکی
بھاگ کر میرے پاس آئ اور کہنے لگی کہ ہم سے ایسا ہو گیا اور ہمارے پاس
لائسنس نہیں ہے ۔ سامنے کھڑا پولیس والا تنگ نہ کرے تو آپ ہمارے ساتھ رہیں
۔
میں نے کہا فکر نہ کریں وہ کچھ نہیں کہے گا ۔ میں یہیں پر ہوں ۔
اتنے میں مجمع چَھٹ چُکا تھا ۔ شائد وہ سمجھے میں کوئ جاننے والا ہوں ان دو
لڑکیوں کا ۔
میں یہ سوچ رہا تھا کہ کہنے کو تو میں نے کہ دیا کہ پولیس والا کچھ نہیں
کہے گا ، جیسے وہ میرا چچا زاد بھائ ہو ۔
میں نے دل میں کہا اب اپنے کہے کی عزت تو رکھنی ہے ۔
اس سے پہلے کہ وہ آتا میں اُس کے پاس چلا گیا ۔
میں نے کہا ، بچے ہیں غلطی ہو گئ پریشان ہیں ان کو کچھ مت کہیں ۔ ویسے بھی
کوئ مشکل میں ہو تو اُس کی مدد کرنی چاہیے ۔
وہ بولا
آپ کون ہیں ؟
میں نے بات بنا دی اور کہا میں ہائ کورٹ سے آرہا ہوں
اتفاق سے کوٹ بھی کالا پہنا ہوا تھا
کہنے لگا
فکر نہ کریں
اب میں اُن لڑکیوں کی طرف متوجہ ہوا
اب کہنے لگیں کہ کسی مکینک کو بُلوا دیں
ماموں کی گاڑی لے کر آۓ ہیں بڑی مُشکل سے اجازت ملی تھی ، اب گاڑی اس حالت
میں اُن کو نہیں دکھا سکتے۔
میں اُس وقت یہ سوچ رہا تھا کہ انسان سے زیادہ چیزوں کی قدر زہنوں میں بٹھا
دی گئ ہے ۔
اُن کو نہ اپنی فکر تھی نہ گھر والوں کی ۔ بس یہ فکر تھی کہ گاڑی کا نُقصان
کیسے پورا ہو اور ماموں کو خبر نہ ہو ۔
اُس سگنل پر ایک پھول والا پھول بیچتا تھا ۔ اُس سے اکثر ویسے ہی پھول لے
لیتا تھا ۔ وہ مُجھے پہچان کر رُک گیا اور معاملہ پتہ چلنے پر اُس نے مکینک
کا موبائل دیا ۔
مکینک آگیا اور ایک گھنٹا لگا گاڑی ٹھیک ہونے میں ۔
ہم فُٹ پاتھ پر بیٹھے ادھر اُدھر کی باتیں کرتے رہے ۔
رات ہو چُکی تھی اور ہلکی ہلکی سردی سی ہو گئ تھی ۔ میں نے کہا آپ نے کچھ
پہنا ہوا بھی نہیں ہے سردی لگ رہی ہو گی ۔ میری گاڑی میں بیٹھ جائیں ۔
کہنے لگی اور آپ ؟
میں نے کہا
میں یہاں ٹھیک ہوں
وہ گاڑی میں بیٹھ گئے
میں باہر بیٹھا رہا
تھوڑی دیر میں اُن میں سے ایک آئ اور کہا کہ اچھا نہیں لگ رہا
ہم پیچھے ہیں
آپ ڈرائونگ سےٹ پر بیٹھ جائیے ، کوئ مسئلہ نہیں ۔
ایک کے ماموں آگئے ۔ اُن کے چہرے پر ناگواری صاف پڑھی جا رہی تھی ۔
میں نے کہا شُکر کریں خیریت رہی ، لیکن وہ اپنی گاڑی کا غم لئے بھانجی کو
ساتھ لے کر چل دئے ۔
دوسری کا گھر قریب تھا اُس کو میں نے چھوڑ دیا
اُس نے کہا نمبر دے دیں آپ کے پیسے بھی واپس کرنے ہیں ۔
ہمارے درمیان خدا حافظ اور شُکریہ کا تبادلہ ہوا
نہ کبھی اُس کا فون آیا اور نہ مُجھے کبھی خیال آیا
البتہ وہ پھول والا دوست بن گیا اور کافی عرصہ مُلاقات رہی ۔
کب کون کس کے کام آجاۓ۔کب کس کی مدد کا کام لے کر قدرت آپ کو بیٹھے بٹھاۓ
عزت بخش دے۔
ہماری مُلاقات تو کبھی ہو نہ ہو مگر شائد ہم تاحیات اُس واقعے سے جُڑے رہیں
اور اُس کے خوشگوار اثرات قائم رہیں |