آسیہ کیس ایک ایسا کیس ہے جس نے امتِ مسلمہ کو تقسیم
کردیا اور اسلام کے نام پر دنیا کو اک ایسی بھیانک شکل دکھائی جسکا تعلق
دور دور تک اسلام سے نہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب اپنے وطنِ عزیز
میں کچھ سوکالڈ ملا صاحبان کی بدولت ہوا جو دین اپنی جاگیر سمجھتے ہیں ۔
اسلام کے نام پر ملک میں جو غنڈہ گردی ہورہی ہے اس سے کون واقف نہیں اک بڑی
تعداد میں نوجوانوں کو ہاتھوں میں ڈنڈے،تلواریں تھامے ، تیوریاں چڑھاۓ غصہ
کی حالت میں سڑکوں پر دیکھا جارہا ہےگلی کوچوں میں نعرے سنائی دے رہے ہیں
جو احتجاج کی آڑ میں انتشار کی آگ لگاۓ پورے ملک کا سکون برباد کئے ہوۓ ہیں
۔
عاشقِ رسول (معاذاللہ) ان غنڈوں کو یہ کہتے ہوۓ بھی ڈر لگتا ہے ، کاموقف ہے
کہ وہ حرمتِ رسول ﷺپر جان بھی قربان کر دیں گے مگر ۔۔۔۔ شائد اپنی نہیں کسی
اور کی ۔۔۔
جی ہاں ۔۔
نام نہاد عاشقِ رسول (معاذاللہ )جو سڑکوں پر دوسروں کی جانیں لینے پر تلے
ہوۓ ہیں سوچیں ذراکیا واقعی عاشقِ رسول ہیں؟
کیا واقعی عاشقِ رسول کا طرزِ زندگی ایسا ہوتا ہے؟
کیا یہ ہمارے نبیِ محترم جنابِ مصطفٰیﷺکی تعلیمات ہیں؟
یہ کون سا دین ہے ؟
یہ کس کتاب کی تعلیمات ہیں؟ کیا اسلام کی تعلیمات یہ ہیں کہ کسی غریب کی
سواری کو دن دہاڑے بلاوجہ آگ لگا دی جاۓ ؟
کیا اسلام میں یہ درست ہے کہ چلتے پھرتے روڑوں پر کسی معصوم بے گناہ کی
گاڑی پرڈنڈے برسائیں جائیں ؟
کیا یہ درست ہے کہ چلتی ہوئی بسوں کو خوامخواہ آگ لگا دی جاۓ؟
کیا یہ درست ہے کہ چلتے ہوۓ مسافروں کا راستہ روک کر بند گاڑیوں کے شیشے
توڑے جائیں اور مسافروں کو ڈرایا جاۓ؟
اور کہا جاۓ یہ عاشقِ رسول ہیں(معاذاللہ)
کیا یہ درست ہے کہ مسافروں کو روک کر انہیں عورتوں ، بچوں سمیت 10 10 گھنٹے
خوار کیا جاۓ؟
کیا یہ درست ہے کہ تعلیمی مدارس دو دو دن بند رہیں بچوں کا مستقبل داؤ پر
ہو ؟
کاروباری بندوں کا کاروباد ٹھپ ہوجاۓ؟
کھانے پینے کی اشیاء میں قلت کا امکان ہو، ہسپتالوں میں مریضوں کی عیادت کو
جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑے،سڑکیں اور روڑز بلاک کر دئیے
جائیں،تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے گھروں میں بند بیٹھے رہیں،ایمرجنسی
کی صورت میں اک شہر سے دوسرے شہر ہسپتال جانے میں دکت ہو، مریضوں سمیت انکے
اہلِ خانہ پریشان ہوں،موبائل سروسز معطل ہوجائیں،مار کٹائی کا خدشہ ہو،جانی
اور مالی نقصان سے لوگ گھبرانے لگیں۔۔۔
الغرض کہ ان نام نہاد عاشقوں کی وجہ سے ہمارہ پوری زندگی مفلوج ہو کر رہ
جاۓ اور اسے یہ کم عقل عشقِ رسول بلائیں ۔۔
لاحولہ ولاقوة
استغفراللہ۔۔۔اللہﷻہمیں عقل کی دولت سے نوازیں۔۔۔
میرے پیارے عزیزوں ،بہنوں اور بھائیوں ۔۔
اک باراپنی عقل پر روز ڈالیں اور سوچیں کیا یہ اللہﷻکے آخری نبی اللہﷺکی
تعلیمات ہیں؟
کیا رسول اللہﷺنے یا انکے صحابہؓ نے یہ طور طریقہ اپنایا؟ معاذاللہ ۔۔۔
یہ جس نبی ﷺپر جان لٹانے کا کہتے ہیں وہﷺتو کافروں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک
کرنے والے تھے یہاں تک کہ اللہ قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا
اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ
عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا
كَانُوا يَعْمَلُونَ
سورت الانعام آیت 108
”مت بُرا کہو اُن کو جنہیں اللہ کے سوا پُکارا جاتا ہے مبادا وہ پلٹ کے
اللہ پاک کو بُرا کہیں دُشمنی میں بغیر کسی علم کے اسی طرح ہم نے خوش نما
کر دیکھائے ہر ایک جتھے کو اُن کے اعمال پھر اُن سب کو لوٹ کر اپنے پالنے
کی طرف جانا ہے پھر جتلا دے گا جو کچھ وہ عمل کرتے رہے“
اللہ رب العالمین کا حوصلہ دیکھیں جو جانتے ہیں کہ وہی ربِ کائنات حقیقی
مالک ہیں پھر بھی یہ حکم فرمایا کہ انکے خداؤں کو گالی نہ دو برا بھلا نہ
کہو۔۔۔
پھر بھلا کیا وہ یہ حکم دیں گے کہ اپنے ہی مسلمانوں، امتِ مسلمہ کو ایذا دو
وہ بھی دین کے نام پر؟ ۔۔ معاذاللہ
ہرگز نہیں!
کیا آپکی عقل میں یہ بات سماتی ہے جو رحمت العالمینﷺ تمام تر کائنات کے لئے
رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں جو انسان تو کیا جانوروں سے بھی حسنِ اخلاق کا
درس دے چکے کسی حدیث میں انکے کسی عمل میں یا قرآن کی کسی آیت میں ایسا ردِ
عمل ملا جو ان لوگوں نے کر دیا ؟
محترم عزیزوں ، وہ دین جو امن کا پیغام دینے والا ہے ، یہودیوں،عیسائیوں
اور کافروں کو اپنے مزاہب میں پوری آزادی کا اختیار دینے والا ہے وہ کیا یہ
تعلیم دے گا کہ اپنے ہی مسلمان بہنوں بھائیوں کو اذیت دو ؟
اللہ اور نبی اللہﷺکا دین کسی صورت بھی معصوم بے گناہوں کے ساتھ زیادتی
کرنے کو نہ کہتا ہے اور نہ ہی برداشت کرتا ہے اللہ تعالٰی قرآن میں یہ
فرماتے ہیں کہ ”زمین میں فساد برپا مت کرو“ تو جس رب کا یہ کلمہ پڑھتے ہیں
اس ربِ کائنات کے احکامات کی نافرمانی کر کے صرف اسکا عزاب ہی کما رہے
ہیں۔۔۔
دینِ اسلام ایک پر امن مزہب ہے جسکو نبی اللہﷺنے مکمل کر دیا اب اس میں
کوئی حدوداللہﷻسے تجاوز کر جاۓ خواہ وہ عمل محبت میں ہی کیوں نہ کیا گیا ہو
اللہﷻکے ہاں برا مانا جاۓ گا اور اسکی سزا بری ہی ہوگی ۔۔
ان جھوٹے دینداروں کی وجہ سے اسلام کے نام پر اس وقت جو ملکی حالات ہیں اسے
بین الاقوامی میڈیا کیا کر کے دکھاۓ گا؟ باہر رہنے والے جو پہلے ہی دینِ
اسلام کو اچھا نہیں سمجھتے اور مسلمانوں کو دہشت گرد بلاتے ہیں وہ اس عمل
سے کیا پیغام لیں گے؟
اس طرزِ عمل سے کون سا غیر مسلم طبقہ ہمارے قریب بیٹھے گا ؟
ہمیں اچھا جانے گا؟
ذرا سوچئے کیا یہ اعمال دین کا نام بگاڑنے والے نہیں؟
کیا یہ جو بھی دین کی آڑ میں ہو رہا ہے معیوب نہیں؟
اللہ کے واسطے اللہ ﷻ کے دین کا نام نہ بگاڑیں دین تو سدا سلامتی والا ہے
اسے اپنے گندے ہاتھوں میلا نہ کریں نہ یہ آپ کے ہاتھوں بگڑنے والا ہے ۔۔
خدارا میری آپ سب سے اپیل ہے کہ اپنے اندر صبرو تحمل اور یقین رکھیں ۔۔ دین
کے نام پر ہونے والے تماشوں کو دین کا حصہ نہ کہیں بلکہ اسے اپنی کم عقلی
اور کم علمی کا درجہ دیں ۔
وطن میں امن کے قاتلوں کو اگر اللہﷻ پر کامل ایمان ہوتا تو شائد یہ تماشہ
ہی نہ بنتا جو اللہ کے رسول اللہﷺ پر یقین رکھتے ہیں وہ یہ بھول بھی کیسے
سکتے ہیں کہ جس رسول اللہﷺ کے لئے کائنات بنائی گئی ہے ان نبی اللہ ﷺ
کامجرم بھلے دنیا کی کسی بھی عدالت سے بچ جائے مگر اللہﷻکی عدالت سے کہیں
غائب نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔
یہ یقین ہر کلمہ گو کا ہونا چایئے آپکو کیا لگتا ہے کہ نبی اللہﷺکی شان میں
گستاخی کرنے والا اللہ کی نظر سے بچ نکلے گا ؟ معاذاللہ
ہرگز نہیں اللہﷻ جو قادر ہے اس گستاخ کو ایسی بری موت مارے گا جسکا تعین آپ
کر ہی نہیں سکتے تو اس بات کا یقین رکھیں وہ آسیہ ہو یا کوئی بھی ہو اللہ
کی نظر سے بچ نہیں سکتا ۔
اسی یقین کے ساتھ اب آپ سے اجازت طلب ہے کہ دین کا نام بگاڑنے سے پہلے یہ
ضرور جان لیں کہ یہ دین اس نبی ﷺ کا ہے جسنے طائف کے اوباش لڑکوں کو تکلیف
پہنچانے کے باوجود بھی معاف کردیا،جسنے خود پر کوڑا پھینکنے والی کافر
بوڑھیا کے گھر جا کراسکی تیماد داری کی،جسنے بیٹی کے قاتل کو معاف کیا،جس
نے جاہلوں اور سر کشوں کے برے اخلاق کو اپنے اعلٰی اخلاق سےدل جیت لیا اور
جس نے میرے اور آپ جیسے دہشتگردوں کے لئے رو رو کر نمازوں میں دعائیں کیں
صرف اس نبی اللہﷺکا خیال کریں اور حدود اللہ سے تجاوز نہ کریں ۔۔۔
دین کا نام نہ بگاڑیں ۔۔
جو رحمت العالمینﷺسر تا پا رحمت ہی رحمت ہیں انﷺکا اخلاق یاد کریں اور
زندگی میں شامل کرنے کی کوشش کریں اور بجاۓ اس کے کہ آپ اپنے مسلمان
بہنوں،بھائیوں کو اذیت دے کر اس خوش فہمی میں ہوں کہ عشقِ رسول کا حق ادا
ہوا خدارا نبی اللہﷺ کی سنتیں زندگیوں میں زندہ کریں،آپﷺنے جو فرائض نبھاۓ
وہ زندگی میں لازم و ملزم کریں،پتہ نہیں ان عاشقوں نے کوئی نماز بھی ادا کی
یا نہیں یا سارا وقت ہی توڑ پھوڑ میں لگا ڈالا اپنے فرائض کی خبر رکھیں ۔
انشااللہ آفاقہ ہوگا
اللہ آپکا اور میرا حامی و ناصر ہے
طالبِ دعا |