22لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرنے والے حاکمِ وقت کو جب
اُس وقت کے ماہرین نے مشورہ دیاکہ عالی جاہ ! آپ کی سلطنت میں ایک ایسا
غیرمُسلم ماہرِ معیشت اوراپنے کام میں ماہرموجودہے اگر آپ اُنہیں اپناکاتِب
مقررکرلیں توآپ کیلئے بہت آسانی ہوجائے گی،یہ سُن کراُس عظیم انسان کے
الفاظ یہ تھے کہ" اگرمیں نے سب مسلمانوں کو چھوڑکر ایسےشخص کواپنا کاتب
مقررکیاجومیرے نبی ﷺ پر ایمان نہیں رکھتاتومیں اُسے اپنارازدار بنالوں گا
جوکہ قرآنِ پاک کی نص کے خلاف ہے" یہ الفاظ خلیفئہ ثانی امیرالمومنین حضرت
عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے ہیں۔اور وہ نصِ قرآنی جس کی طرف سیدنا فاروقِ
اعظم نے اشارہ کیاسورہ آلِ عمران کی آیت نمبر118ہے "اے ایمان والو!غیروں کو
اپنا رازدارنہ بناؤوہ تُمہیں نقصان پہنچانے میں کمی نہیں کریں گے"آج بھی
کسی مملکت میں جس کا قیام کسی خاص نظریہ پر ہو وہاں کسی بھی ایسے شخص کو جو
اُس نظریہ کو قبول نہیں کرتامُشیریامُعتمدنہیں بنایا جاسکتا ، رُوس اور چین
کی مثال ہمارے سامنے ہے وہاں کسی بھی ایسے شخص کو اہم عُہدے پر تعینات نہیں
کیا جاتاجوکمیونزم پرایمان نہیں رکھتااوراُس کو مُملکت کا رازداراور
مُشیرنہیں بنایاجاتالیکن ہمارے ہاں اگر کسی مرتد(عاطف میاں قادیانی)کو
عُہدے سے ہٹادیاجائے تو نام نہادلبرل مُسلمان یوں آسمان سر پر اُٹھا لیتے
ہیں جیسے اس کے بغیر شایدپاکستان کاوجود ہی خطرے میں پڑجائے گا۔حالانکہ
تاریخ گواہ ہے کبھی بھی کسی ماہرِ معیشت نے دُنیا سے قحط اور افلاس کو ختم
نہیں کیااگرایساہوتاتوآج دنیا سے غربت کا خاتمہ ہوجاتالیکن دِن بدِن بڑھتی
بیروزگاری ،اور بھوک و افلاس سے مجبور ہوکرترقی یافتہ ممالک میں خودکشی کا
بڑھتا رُجحان اِس نظرئیے کی نفی کرتاہے ۔اس طرح کی سوچ رکھنے والے افراد کو
چاہیئے کہ اگر وہ واقعی اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں تو اپنی آخرت کے
بارے میں غوروفکرکریں یہ اللہ کو کیا جواب دیں گے اور دُنیا میں جس نبی
علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا آج یہ ساتھ دے رہے ہیں قیامت
میں کس مُنہ سے اُ ن کی شفاعت کا سوال کریں گے۔۔؟ اگرآپ تاریخِ اسلام کا
مطالعہ کریں توپتاچلتاہے کہ اسلامی مملکتوں کےزوال کے دیگر اسباب کے ساتھ
ساتھ ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ مسلمان حکمرانوں نے اِس خدائی قانون کو
پسِ پُشت ڈال کراپنے اہم اُمور کا رازداراور مُعتمد غیرمُسلموں کو
بنالیاتھا،سلطنتِ عُثمانی کے زوال کاایک بہت بڑاسبب بھی یہی تھاکہ اس دَور
کے حکمرانوں نےمُسلمان ماہرین کی خدمات سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے غیروں کو
اپناخیرخواہ سمجھاجس کا نتیجہ یہ نکلاکہ وہ قوم اوجِ ثُریاسے تحت الثرٰی کی
تک پہنچ گئی اوربالآخرتاریخ کاحصہ بن کر رہ گئی ۔ آج بھی ہمارے حکمران ہوں
یاعوام تاریخ سے سبق سے حاصل کرنے کی بجائےپھروہی غلط فیصلے کئے جارہے ہیں
جن سے ہمیں ہمارےپیارے اللہ عزوجل نے بہت پہلے ہی خبردارکردیا تھاکہ "اے
مُسلمانو!یہ غیرمسلم کبھی بھی تمہارے خیرخواہ نہین ہوسکتے اِنہیں جب بھی
موقع مِلایہ ضرورتمہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں"کسی نے بہت خوب کہاہے ۔نہ
سمجھو گے تو مِٹ جاو گے اے مُسلمانو! ۔۔تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی
داستانوں میں |