ناموس رسالت پہ جان بھی قربان ہے

 تحریر۔ کو مل سعید
ویسے تو دنیا بھر میں مسلما ن اپنے اپنے ذات برادری فر قے کو تر جیح دیتے ہیں اور اس معا ملے میں ایک دوسرے سے اختلا ف بھی ر کھتے ہیں مگر شکر اﷲ پا ک کا کہ جب بھی با ت قر آ ن کی آ ئے اور ہمارے آ قا دو جہاں کی حر مت کی آ ئے تو مسلما ن ایک صف میں کھڑے ہو جا تے ہیں اور اس اتحاد کا لشکر تما م با طل قو توں کو پست کر د یتا ہے ۔ہر مسلما ن اپنے پیا رے نبی کر یم ﷺ کی عز ت و حر مت پہ مر مٹنے کو ہر دم تیا ر ر ہتے ہیں اور یہی ہما رے ایما ن کا تقاضہ ہے ۔با طل اپنے نا پا ک عز ائم کی منصو بہ بند ی میں کئی تدا بیر کر تا رہا ہے مگر جذ بہ ایما نی سے سر شار مسلما نوں کے اتحاد اور حق کے سپا ہیوں کو اﷲ پاک نے ہمیشہ فتح سے ہم کنار کیا ہے ۔نا مو س ر سا لت پہ مٹنا ہر مسلما ن کی او لین خواہش اور تمنا ہے اور جسے یہ سعادت نصیب ہو جا ئے تو اس کی تقد یر پہ فر شتے بھی نا ز کر تے ہیں ۔1923 میں ایک ہندو پبلشر راج پا ل نے گستا خی ر سول کا ارتکاب کیا،غازی علم دین شہید کو جب معلوم ہوا تو دل غم سے لبر یز ہو گیا گھر گیا اور ماں سے پیسے ما نگے ،پیسے لے کر سید ھا اوزار کی دو کان پہ جا کے چا قو خر یدا اور راج پا ل کی دو کان پہ گیا اور اسے جہنم واصل کر کے خود کو پو لیس کے حوالے کر دیا ۔31 اکتو بر 1929 کو ان کو پھا نسی دے دی گئی ان کا جنازہ عاشقان ر سو ل کا وہ وسیع سمندر تھا جس نے دنیا پہ واضح کر دیا تھا کہ جب بھی ہمارے پیارے نبی کر یم کی حر مت پہ آ نچ آ ئے گی تو مسلما ن جا ن ما ل قر با ن کر نے سے دریغ نہیں کر یں گے ۔جو ن 2009 ء میں آ سیہ مسیح شیخو پور کی ر ہا ئشی نے مسلما ن خواتین کے سا تھ لڑا ئی جھگڑ ا کیا اور اسی دوران اس نے رسول ﷺ کی شا ن میں گستاخی کی ۔اس ملعو نہ کو پو لیس کے حوالے کر کے مقد مہ در ج کیا گیا ،2010 میں اسے پھا نسی کی سزا سنا ئی گئی ،اس کے فیصلے کو لا ہور ہا ئی کو ر ٹ میں رٹ کر دیا گیا ایک ماہ کے بعد اگو ر نر پنجا ب سلما ن تا ثیر نے آ سیہ ملعونہ کو مظلو م قرار دیا اور کہا کہ اگر فیصلہ برقرار رہا تو وہ آ صف زارداری سے اس گستاخ کی معا فی کیلئے اپیل کر یں گے لا ہور ہا ئی کورٹ نے اس کی سزا کے فیصلے کو برقرار رکھا جس کو سن کر گورنر پنجا ب سلمان تا ثیر نے پر یس کا نفر نس کی جس میں اسلا م کے قوانین کو کا لا قا نو ن قرار دیتے ہو ئے کہا کہ وہ ایسے قا نو ن کو نہیں ما نتے ،اور مز ید یہ کہ اقلیتوں کا تحفظ ان کی ذ مہ داری ہے لہذا وہ اپنے اختیارات استعمال کر یں گے ۔4 جنوری 2011 کو اسلا م آ باد میں سلمان تا ثیر کے سیکو رٹی گارڈ ممتاز قادری نے سلما ن تا ثیر کو گستا خ ر سو ل کی حما یت کر نے کے فعل پہ قتل کر دیا ،وفا قی وزیر برائے اقلیتی امور شہبازا س کو شش میں لگ گیا کہ کسی طرح تعزیرات پاکستان سے 295 C کوختم کر دیا جا ئے 2 مارچ 2008کو اسے بھی اسی کو شش کے ز مر ے میں قتل کر دیا گیا بعد ازاں 16 نو مبر2014 کو اس ملعونہ کی اپیل مسترد ہو ئی اور سپر یم کورٹ نے 22, جولا ئی 2015 کو سپر یم کو رٹ نے اپلیوں کا فیصلہ آ نے تک اس کی سزا معطل کر دی ۔13 اکتو بر 2016 کو تین ر کنی بنچ کے جسٹس حمید الر حمن نے اس کیس کی سما عت سے انکا ر کر تے ہو ئے استعفی دے دیا۔8 اکتو بر 2018 کو اس کیس کی اپیل کی سما عت کی اور فیصلہ محفو ظ کر لیا تما م امت مسلمہ کو انتظار تھا کہ گستاخ ر سو ل ﷺ کو سزائے مو ت دی جا ئے گی مگر فیصلہ اس ملعونہ کے حق میں ہوا اور نا کا فی شواہد اور شک کی بنیاد پہ رہائی دے دی گئی ،اس فیصلے کے سنتے ہی تما م عا شقا ن رسول غم و غصے میں مبتلا ہو ئے اور پورے ملک میں ہر طرف احتجا ج شروع ہو گیا ،ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اور یہی مطا لبہ ہے کہ اس ملعونہ کو اس کے فعل کی سزا دی جا ئے ۔اس ملعونہ کے اس فعل کے بعد اس کے بچا ؤ کیلئے اٹھنے والا ہر قدم ز ند گی سے ہا تھ د ھو بیٹھا ۔ہم د نیا پہ یہ واضح کر دیں کہ بھلے ہم مسلما نو ن میں اختلا فا ت ہیں مگر جب جب ہما رے پیا رے نبی کر یم ﷺ کی حر مت پہ کو ئی آ نچ آ ئے گی ہم جان دینے والوں میں صف اول میں کھڑے ہوں گے اور ہر نا پا ک قدم کو رو کیں گے ،ہر اٹھنے والے ہا تھ کو کا ٹ دیں گے ہمارے بچے ماں با پ جا ن و مال سب قر با ن کر دیں گے مگر آ نچ نہیں آ نے دیں گے۔تا دم تحریر پورے ملک میں احتجا ج بر پا ہے ،ایک اپیل ضرور کر وں گی کہ احتجاج ہمارا حق ہے مگر اس احتجا ج میں اپنے ملک کو نقصان پہنچا نا عقل مندی نہیں ہے ،ہما رے پیا رے آ قا ﷺ نے ہمیشہ بردباری و تحمل سے کا م لینے کی تلقین کی ہے لہذا پُر امن طر یقے سے ہم اپنا مطا لبہ حکو مت تک پہنچا ئیں گے اور انشاء اﷲ حق کی جیت ہو گی ، اﷲ پا ک ہمیں درست سمت میں چلنے کی تو فیق دے۔آ مین
 

Rasheed Ahmed Naeem
About the Author: Rasheed Ahmed Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmed Naeem: 126 Articles with 122303 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.