مسا ئل سے آزادی چاہیے ۔ آخری حصہ

پہلے دونوں کالم میں آزادکشمیر کے مسائل کو سامنے لانے کی کوشیش کی ۔ اس اور آخری حصے میں کچھ تجاویز ہیں کہ کس طرح ان مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے ۔ سیاحت ، صحت ، تعلیم اور روزگار جیسے جیسی بڑی پرابلم کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے ۔ دارلحکومت مظفرآباد کو کیسے ایک رول ماڈ ل دارلحکومت بنایا جا سکتا ہے ۔ قدرتی حسن اور قدرتی وسائل سے مالا مال اس ریاست میں سیا حت جیسے منافع بخش ٹریڈ میں کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے ۔ جناب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان صا حب اب کی بار ہم نے آزادکشمیر کا اکہتر یوم تاسیس منایا ۔کیا فرق ہے اس وقت میں جب ہم نے اپنا پہلایوم تاسیس تھااور آج جب ہم اکہتر یوم تاسیس منا چکے ہیں ۔ کیا ہم اس وقت بھی مسائل اور پرابلم کو حل کرنے کا عہد نہیں کر رہے تھے اور آج بھی ہم انہی مسائل اور پرابلم کو حل کرنے کے وعدے کر رہے ہیں ۔ جس طرح وقت گزرا ہے ہمارے حکمرانو ں نے وقت کے ساتھ ریاست کو اس ڈھا نچہ میں نہیں ڈھال سکے جہا ں پر آج ہمیں ہونا چاہیے تھا ۔آپس کی کھنچاتانی اور تھانے کہچری کی سیاست میں ہم نے ریاست کو بہت زیادہ نقصان دے دیا ہے ۔ میں ان اکہتر سالوں کے ضیائع کا موجودہ دور حکومت کوزمہ دار نہیں سمجھتا لیکن اب بھی وقت ہے کہ ہم اس نقصا ن کا ازالہ کر سکیں ۔ آج تک ہمارے جتنے بھی وزیر اعظم رہے ہیں وہ کیا کر سکیں یا کیا نہیں کر سکیں اس بحث میں پڑے بغیر آج ہمیں اپنے بہترین کل کی طرف بڑھنے کا اٹل فیصلہ کرنا ہو گا ۔ جناب وزیر اعظم اب آپ کی صا حیتوں کا امتحا ن ہے اب کی بار آپ نے یہ منوانا ہو گا کہ آپ ان سب سے بہترین وزیراعظم ہوں گئے ۔آپ کے پاس اس وقت قانون ساز اسمبلی میں دو تہائی اکثریت موجود ہے ۔ اس وقت اسمبلی میں ایک کمزور اپوزیشن موجود ہے جو آپ کے لیے فائدہ مند ہے ۔آپ کی کیبنٹ میں پڑھے لکھے اور با شعور وزراء ( مشتاق منہا س اور بیرسٹر افتخار گیلانی ) موجود ہیں اور جو یقینا آپ کی فرنٹ لائن ٹیم میں بھی موجود ہیں ۔ان دونو ں وزراء نے دنیا کی ترقی یافتہ ملکوں کو دیکھا ہے ان کے معاشروں اور تہذیو ں کو سمجھا ہے ۔ اس وقت آزاد کشمیر کی بیوروکریسی میں بھی کئی ایسے لوگ موجو د ہیں جو ریاست کو ایک نئے اور ترقی یافتہ سمت میں ڈھا ل سکتے ہیں ۔ لیکن اس کے لیے آپ کو ان میں اور جی حضوری کرنے والوں میں فرق خود دیکھنا ہو گا ۔ کچھ مثبت اور اچھی تبدیلیں ہمیں موجودہ دورحکومت کے شروعات میں دیکھنے کو ملی ہیں ۔کچھ کا رزلٹ تو ہم نے دیکھ لیا اورکچھ پر تو ابھی تک کام ہو رہا ہے اور کچھ ابھی بھی کاغذی منصوبوں کی نظر ہیں ۔ کشمیر کونسل میں اصلاحات ، ایکٹ چو ھتر کا خاتمہ ، ہسپاتالوں میں میں ایمر جنسی کا نفاذ، صحت کارڈ اور این ٹی ایس یہ وہ اقداما ت ہیں کہ جس سے ریاست اور عام عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔آپ کا پہلا چینلج آزاد کشمیر کو ایک آئین دینا تھا ۔ ایکٹ چوہتر کا خا تمہ اور کشمیر کونسل میں اصلاحات پر بنی کمیٹیا ں اپنا کا م کر رہی ہیں اﷲ کرے کہ یہ مثبت طریقے سے اپنا کام مکمل کریں آزادکشمیر اپنے خدوخال سے زیادہ تر ایک پہاڑی اور دشوار علاقہ ہے ۔اس علاقوں کی بنیادی ضروریا ت میں شاہرات ، بجلی ، روزگار اور صحت کی سہولیات ہی عوام کی سب سے بڑی ضروریات ہیں ۔اب تک جتنی بھی حکومتیں رہی ہیں وہ فنڈز کی کمی کا رونا رہیں ھارہیں ۔ دو ہزار پندرہ تک ہماراسالانہ بجٹ چوہتر ارب روپے تھا ۔اور دو ہزار اٹھارہ کا ہمارا سالانہ بجٹ ایک کھرب اور چار ارب تھا ۔ اگر ہم نے کوئی بھی بڑا پراجیکٹ شروع نہیں کیا تو کیا اتنا بڑا بجٹ صرف تنخواہوں اور ہماری فضول خرچی کی نظر ہوتا ہے ۔ مجھے نہیں یا د کہ آزادکشمیر حکومت نے پچھلے پانچ سالوں میں صحت ، روزگار یا لوڈشیڈنگ کومٹانے کے لیے کوئی بڑی سکیم شروع کی ہو ۔ دارلحکومت مظفرآباد کی حالت بھی وہی پرانی ہے ۔ جناب وزیراعظم آج مجھے آپ کے اپوزیشن دور کے وعدے بہت یاد آ رہے ہیں جب آ پ یہ کہہ رہے تھے کہ اگر اﷲ تعالی نے مجھے موقع دیا تو میں اس ریاست کی حا لت کو بدل دو گا ۔ آج آپ ریاست کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ حقیقت میں اس ریاست کو بدلنا تو اس کا آغاز مظفرآباد سے شروع کریں ۔وزیرا عظم کا منصب سنبھالنے کے بعد آپ نے مظفرآباد شہر کا دورہ کیا ۔ گندگی کے ڈھیر ، اور تجاوزات پر بھاری ایکشن لینے کے بعد آپ کے دورے بھی ختم ہو گئے اور انتظا میہ بھی پھر پہلے کی طرح سو گئی ۔ ایک روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے مظفرآباد بھی آپ کی حکومت میں ہی خوبصورت ہو جائے گا اور ریاست بھی کو ایک نئا سسٹم مل جائے گا ۔ اور یہ ریاست ہمشہ آپ کی ممنون اور مشکور رہی گئی۔دارلحکومت مظفرآباد کیسے خو بصورت بنایا جا سکتا ہے اس وقت دارلحکومت مظفرآباد میں میونسپل کارپوریشن ،مظفرآباد ڈوپلیمنٹ اتھارٹی کام کر رہی ہیں جن کا سالا نہ بجٹ اربوں میں ہے۔ لیکن پراگرس بلکل بھی نہیں ہے ۔ دونو ں اداروں کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ صر ف کا غذ ی کاروائی اور کچھ ٹی ڈی اے بنانے کے طریقے موجو د ہیں ۔ مظفرآباد کو اسلام آباد طرز پر سیکٹرز میں تقسیم کیا جائے ۔ ہر سیکٹرز کا پینے کا پانی ، پارک ،بجلی اور سیوریج،کا علحدہ سسٹم ہونا چاہیے ۔ کچھی آبادی والی جگہ کو ہاؤسنگ کالونیوں میں تبدیل کیا جائے ۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے لاری اڈوں کو شہر کے باہر رکھا جائے ۔ ٹریفک کا ایک مربوط نظام شہر میں لاگو کیا جائے ۔ اندورن شہر تما م شاہرات کو بہتر بنایا جائے ۔ شہر کے اندر سیوریج کا پانی اور نالیوں کے پانی کو زیر زمین گزار جائے ۔ تجاوزات کا خاتمہ کروایا جائے ۔دریائے نیلم کا پانی اب کافی حد تک کم ہو کر رہ گیا ہے ۔ اس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائعوں پر کام کیا جائے ۔ یہ سب کچھ کرنے کے لیے صرف تین سال درکار ہیں اگر ایک بہترین پالیسی کے تحت ان پراجیکٹ پر کام کیا جائے تو تو بہت جلد اس شہر کی حا لت بدل جائے گئی ۔ اس وقت آزادکشمیر میں تین بڑے دریا موجو د ہیں ۔دریائے پونچھ ، دریائے جہلم اور دریائے نیلم جن پر ہم پن بجلی پیدا کر سکتے ہیں ۔ نیلم جہلم پراجیکٹ کی ریلئٹی ، منگلا ڈیم کی رایلئٹی پر حکومت پاکستان سے بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ٹریڈ کی دنیا میں میں کچھ اصلاحا ت کی ضرورت ہے ۔مقبوضہ کشمیر سے چکوٹھی کے راستے تجارت ہو رہی ہے لیکن لوکل عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ۔ مظفرآباد میں ایک تجارتی منڈی کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ شاہرات کا نظام بہتر بنایا جائے ۔ ٹورازم کے حوالے سے اگر جامعہ پالیسی بنائی جا ئے تو یہ خطہ سیا حت کے حوالے جنت ثا بت ہو گا ۔ اس وقت آزادکشمیر حکومت کے ستر فیصد گیسٹ ہوسیسز لیز پر ہیں۔ اور جن کی لیز اونے پونے داموں کی گئی ہے ۔ ان لیز کو کینسل کیا جائے اچھے اور ایماندار بیوروکریسی سیا حت کے محکمے میں تعینا ت کی جائے پرائیوئٹ گیسٹ ہاؤسیسز سیا حت سے سالا نہ لاکھوں کما رہے ہیں ۔ ان سے ٹیکس وصول کرنے کے حوالے سے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے ۔ سہولیات اور شاہرات کا نظا م بہتر بنایا جائے تو سیاحت اس خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گئی ۔ آزادکشمیر قدرت کی طرف سے دیا ہوا ایک خوب صورت خطہ ہے ۔ جتنا ہی یہ خوب صورت خطہ ہے ہم نے اسے اتنا ہی بگاڑ کے رکھ دیا ہے ۔ ۔ اس خطے کو سوئز رلینڈ جیسا ملک بنانے میں ایک مرتب اور جامع پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔سیا حت کے حوالے سے ایک پندرہ سا لہ پلا ن بنایا جائے اور اس پر عمل کیا جائے ۔ سیا حت اس خطے کی تقدیر بدل کے رکھ دے گئی ۔ انٹر نیشنل سیا حت کو کشمیر میں شروع کیا جائے ۔سیکورٹی مشکلات کی وجہ چند مخصوص گیسٹ ہاؤسیسز کو انٹرنیشنل سیا حت کے لیے مختص کیا جائے ان کی سیکورٹی اور سروسیزکو یقینی بنایا جائے ۔نیلم ،حویلی ، مظفرآباد ، ہٹیا ں ،میرپور اور پونچھ ڈویژن میں سیاحت کا بے پنا ہ پوٹیشنل موجو د ہے ۔روزگار کے حوالے سے پوری دنیا میں ہر ملک کا ایک اپنا طریقہ کار موجود ہے ۔ سری لنکا میں گورنمنٹ ملازمیں کی ریٹا رمنٹ کی عمر پچاس سال تک ہے ۔ دنیا کے کئی ایسے ممالک کی ایسی مثالی پالیسیا ں موجود ہیں جو ہمارے لیے کارآمد ثا بت ہو سکتی ہیں ۔آج آزادکشمیر یا پاکستان میں ہماری غذائیں کی وجہ سے ایک نارمل عمر کا تناسب ستر یا پہچتر سال سے اوپر نہیں جا رہا اور ہم نے ریٹا رمنٹ کی عمر ساٹھ سا ل تک مقرر کی ہوئی ہے ۔ پینشن فنڈ کو بڑھا کر اگر اس طریقہ کار کو آزادکشمیر میں اپلائی کیا جائے تو یہ ایک اچھا قدم ثا بت ہو گا ۔ زیادہ سے زیادہ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائے ۔ جناب وزیراعظم اس خطے کو مثالی بنانے کے لیے اس محنت اور لگن سے کام کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ اپنے پانچ سال مکمل کرنے کے بعدقانون ساز اسمبلی میں اپنی آخری تقریر میں یہ الفاظ نہ ادا کرنے پڑے کہ کچھ کام ابھی باقی ہیں جن پر ہم کام نہیں کر سکے ۔ قطر ، دوبئی ، کویت مظفرآباد سے بھی چھوٹے ملک ہیں اگر ریت کے یہ صحرا دنیا کے لیے مثالی ملک بن سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں اس خطے کو اگر مثالی بنانا ہے تو کچھ کڑوے گھونٹ بھرنے ہونے گئے ۔
 

Zabir Malik
About the Author: Zabir Malik Read More Articles by Zabir Malik: 8 Articles with 5694 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.