تاریخ گلہ پھاڑ پھاڑ کے بلکہ ماتم کر کے کہہ رہی ہے کہ
قومیں بیرونی سازشوں سے نہیں ، اندرونی سازشوں کی وجہ سے تباہ ہوتی ہیں ۔ہم
بجائے سبق سیکھنے کے تاریخ کو دہرا رہے ہیں ۔ہر قوم میں ابن علقمی ، غلام
محمد لنگڑا، میر جعفراور میر صادق جیسے مکروہ چہرے ہوتے ہیں جو ملکی و قومی
مفاد کی بجائے ذاتی مفاد کو ترقی ترجیع دیتے ہیں ۔آج ہم میں بھی ایسے کئی
چھوٹے بڑے سازشی موجود ہیں جنہوں نے اپنے ہی ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دیں
اور کر رہے ہیں۔ایسے سازشیوں کو تاریخ پھر ایسے روند کے آگے نکل جاتی ہے
جیسے حاکم ِ بغداد معتصم بااﷲ کو ہلاکو خان نے گھوڑوں کے ٹاپوں تلے روند ا
اور ابن علقمی جیسے قوم کے غداروں اور سازشیوں کو نشان ِ عبرت بنا
ڈالا۔بغداد اُن دنوں سپر پاور تھا اورپوری دنیا کا ٹریڈوہاں سے ہوتا تھا ۔یونیورسٹی
آف بغداد کو آج کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا درجہ حاصل تھا اور بغداد کو ہاؤس
آف نالج کہا جاتا تھا۔ ہلاکو خان نے بغداد کاوہ حشر کیاکہ پھر آج تک بغداد
اُس جیسا کبھی نہ بن پایا۔
یہ شعر اُن اقوام کی خوب عکاسی کرتا ہے جنہوں نے دانستہ یا غیر دانستہ اپنے
ہی پیروں کو مفاد پرستی اور ذاتی اغر اض و مقاصد کی کلہاڑی سے کاٹ ڈالا ۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
آج پاکستان معاشی ،اقتصادی ،مذہبی اور اخلاقی طور پر گروٹ کا شکار ہے ۔ہمارے
لنڈے کے دانشور اِس قابل افسوس حالت کی ذمہ داری عالمی سازشوں کے پَلے
باندھنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں شائد انہوں نے تاریخ کی ورق گرادنی
نہیں کی یا پھر بلی کو دیکھ کر آنکھیں موندنے والے کبوتر بنے ہوئے ہیں ۔سازش
کب نہیں ہوئی ۔؟سازشیں تو ہر دور میں ہوتی رہیں ہیں اِس دنیا پر نسل ِ
انسانی کا آغاز ہی سازش سے ہواہے۔شیطان مردود نے اماں حّوا اور بابا آدم ؑ
کو بہکایا سازش کی اور متنبع کیا ہوا پھل کھلوایا جس سے دونوں کا حجاب جاتا
رہا ۔بعد ازاں اﷲ رب العزت کے دربار میں اُن کی معافی قبول ہوئی اور پھر
اُن کو دنیا میں بھیج دیا گیا۔پتہ ہے اِس ساری سازش کا اصل مجرم کون
تھاشیطان۔؟ نہیں نہیں ! اصل قصو ر وار تو جنت کے دروزے پہ کھڑا وہ دربان
تھا سانپ جس نے شیطان مردود کو جنت میں داخل ہونے دیا۔اب یہ سازش بیرونی
سازشی شیطان کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئی بلکہ اندرونی سازشی دربان کی وجہ
سے ہوئی ہے ۔بلاشبہ سازشیں ہوتی رہی ہیں ،ہو رہی ہیں اورہوتی رہیں گی لیکن
سازشوں کے اصل اور خطرناک بیرونی نہیں، اندرونی مہرے ہوتے ہیں۔آج وطن ِعزیز
کو تباہ و برباد کرنے کی جو سازشیں ہو رہی ہیں اُن میں ہماری اپنی قوم ہی
اپنے ملک کے خلاف سازش کر رہی ہے ۔آپ میں سے اکژ قارین مجھ سے اختلاف کریں
لیکن حقیقت یہی ہے ۔کیا PIA اور سٹیل مل کی تباہی انڈیا کی سازش تھی۔؟کیا
PTCL,DG Cement اورMCB کو اُونے پونے بیچ کر اپنے من پسند لوگوں (فرنٹ مین)
کو فائدہ پہچانے میں امریکہ کی سازش تھی۔؟کیا ہیلی کپٹروں پہ ناشتے دوسرے
شہروں سے لے جانے،کروڑوں کے پروٹوکول اخراجات سے خزانے کو ٹیکہ لگانا،نا
اہل لوگوں کو بڑے بڑے اداروں کے ایم ڈی بنایا جانا،اداروں کو کمزوراور اپنے
مقاصد کے لیے استعمال کرنا،ماڈل ٹاؤن میں قاتل و غارت ،کرپشن کے ریکارڈز
بنانابھی کفار کی سازش تھی۔؟نیب کے احتساب ایکشنزمیں بہت سارے کرپٹ
سیاستدان ،بزنس مین اور بیوروکریٹ ننگے ہو گئے ۔جنہوں نے ملک و قوم کو بے
دردی سے لوٹا تو کون ہیں جو اُن مکروہ عناصر کو فرشتہ ثابت کرنے کے لیے دن
رات میڈیا شوز کر رہے ہیں ۔؟ کون ہیں جنہوں نے ملکی لوٹیروں کے لیے اپنی
زبان کو طوائف بنا لیا۔؟کون ہیں جو اپنے اور اپنے ملک کے دشمنوں کی صفائیاں
دیتے دیتے تھکتے نہیں۔؟کون ہیں وہ لوگ جو ملکی ناسوروں کے لیے قلم کی مقدس
سیاہی ضائع کر رہے ۔؟ایک شخص تھر میں بھوک و پیاس سے خود مر رہا ہے لیکن وہ
پھر بھی بھٹو کے زندہ و جاوید ہونے کے نعرے لگا رہا ہے کیانام دیں گے آپ
اُس شخص کو۔؟ کیا وہ اپنے اور اپنے ملک کے خلاف سازش نہیں کر رہا۔؟ دس فٹ
کی سڑک پہ قبضہ جما کے راستہ روک کے فٹ کی سڑک کرنے والا کیا سازشی
نہیں۔؟سرکار کی اربوں کی زمین اور پبلک پلیس پر غیر قانونی قبضہ کر کے اپنی
جاگیرداری قائم کرنے والا کیا اپنے اور ملک کے خلاف سازش نہیں کر رہا۔؟اِن
سارے غنڈوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے سرکاری زمیں واگزار کروانے پہ جو کوڑھ
مغز واویلا کر رہے ہیں محض سیاسی مخالفت پر کیا وہ سازشی نہیں۔؟زہریلا دودھ
اور پانی بیچنے والے کیا اپنے ملک کے خلاف سازش نہیں کر رہے۔؟شریف برادران
کی کرپشن پکڑی جائے تو پنجابی صفائیاں دیتے ہیں،زرداریوں کی غنڈا گردی پر
کوئی ایکشن لیتا ہے تو سندھیوں کی غیرت کو اُبال اُٹھنے لگتے ہیں،اسفند یار
ولی اور محمود اچکزائی کے کالے کرتوت سامنے لائیں جائیں تو پختونوں کی عزت
پہ کالک لگنے کا خدشہ لاحق ہو جاتاہے، اسلم رئیسانی جیسے کرپٹ چہرے بے نقاب
ہو جائیں تو بلوچوں کو موشن لگ جاتے ہیں۔کیوں ملکی مفاد کی بجائے ذاتی اور
پارٹی مفاد کو ترجیع دیتے ہیں۔؟ آخر ہم چاہتے کیا ہیں۔؟یہ ہمارے کیا لگتے
ہیں۔؟چند دن پہلے پنجاب یونیورسٹی کے وی سی سمیت کچھ پروفیسر صاحب پکڑے گئے
تو ہمیں استاد کا مرتبہ یاد آ گیا کہ محترم کو کیوں پکڑا گیا ۔؟ یہ تو اُس
استاد ِ محترم سے پوچھیں نہ کہ محترم نے کیا گُل کِھلائے جو بات یہاں تک آن
پہنچی۔؟کیا تمہیں نہیں پتہ تعلیم و علم کے نام پر کیا کیا ڈرامے ہوتے ہیں۔؟
(ہاں بات ہتھ کڑی والی قابل مذہمت تھی کیونکہ بڑوے لوگوں کو ایسے ٹریٹ نہیں
کیا جاتا اگر ہمارے بی اے پاس سیاستدانوں کو نہیں لگائی جاتی چاہیے وہ جیسے
بھی ہوں تو پروفیسر تو پھر ایک بہت پڑھا لکھا اور قابل قدرطبقہ ہے۔ ) کیا
تمہیں نہیں پتہ یہاں لوگ حج جیسے ایمان افروز عبادت میں بھی لوگوں کو نوچ
کھاتے ہیں۔؟کیا ایسے لوگوں کو نوبل پرائز سے نوزا جائے۔؟کیونکہ وہ کسی نہ
کسی گدی یا پارٹی سے منسلک ہوتے ہیں۔یہاں سب چلتا ہے بھائی! یہاں شرافت کی
آڑ میں بدمعاشی کے ریکارڈزبنائے جاتے ہیں۔یہاں دین و مذہب کے نام پہ کفر کو
فروغ دیا جاتا ہے۔ یہاں شراب کی بوتل پر آب ِ زم زم کے لیبل لگائے جاتے
ہیں۔یہاں لوگ روٹی چوری کرنے پہ اپنے زاتی چور کو مار مار کے الّو بنا دیتے
ہیں جبکہ ملکی و قومی چور کی تاج پوشی کرتے ہیں۔کیا یہ سب ملک و قوم کے
خلاف سازش نہیں کر رہے۔؟ آخر میں یہی کہوں گا یہ سیاستدان تو اپنے نہیں
ہوتے ہمارے کیا ہوں گے۔جیسا کہ مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی کتاب "ہاں میَں
باغی ہوں میں " لکھا ہے کہ "سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا " لہذا اگر
کوئی ادارہ کسی بھی شخص کے کالے کرتوت کا پو سٹ مارٹم کرتاہے تو منفی
پروپیگنڈہ کرنے کی بجائے اداروں کو اپریشی ایٹ کرنا چاہیے ۔اگر یہ احتساب
کا سلسلہ چل نکلا ہے تو بلا امتیاز ہونا چاہیے اور لوٹی ہوئی دولت واپس آنی
چاہیے ۔اگر تو صرف پکڑ دھکڑکر کے ان کو پاکدامنی کا لیبل لگانا ہے اور ڈیل
کر کے اُس ڈیل کو عوام کو آگاہ کیے بغیر چھوڑنا ہے تو اِس سے زیادہ اِس قوم
کے ساتھ زیادتی و فراڈ نہیں ہو گا۔اگر ایسا نہ ہوا تو پھر وہی ہو گا جو ہو
رہا ہے اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔۔۔ |