سندھی،بلوچ،پختون تے پنجابی وانگوں اپنڑی الگ پہچان
منگدوں
اے جنوبی پنجاب نی چاہیداجناب۔۔۔ صوبہ سرائیکستان منگدوں
عام انتخابات کو100دن سے زائد کا عرصہ گزرچکاہے اورعمران خان کووزیراعظم کا
حلف اٹھائے 70دن سے اوپرہوگئے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف وفاق سمیت
پختونخواہ اورپنجاب میں حکومت سازی میں کامیاب ہوچکی ہے جبکہ بلوچستان میں
بھی حکومت اتحادی ہے انتخابات میں کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے
وزیراعظم عمران خان اورکابینہ سرگرم عمل ہیں اورحکومت کا ہنی مون پیریڈ
اختتامی مراحل میں ہے ۔حکومت کے پہلے 100روزہ پلان پر تیزی سے عمل پیراہونے
کی کوشش کی جارہی ہے حکومت کواس دہ ماہ میں کئی چیلنجز کاسامنا کرنا پڑا جن
میں بعض چیلنجز تواس مثال کی مصداق تھے کہ’’ آبیل مجھے مار‘‘حکومت ایک
بکھیڑے سے نکلنے کیلئے ہاتھ پاؤں ماررہی ہوتی ہے کہ نیاڈرامہ شروع ہوجاتا
ہے ۔اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے مطابق ناجائز تجاوزات کے
خلاف آپریشن جاری ہے جس میں غریب آدمی کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے
اورروزگارکے دروازے بندہورہے ہیں اس آپریشن سے قبل کوئی منصوبہ بندی نہیں
کی گئی جس سے لوگوں کے روزگار کوتحفظ دیاجاسکے اوراس غلطی کا خمیازہ ضمنی
انتخابات میں شکست کی صورت میں اٹھانا پڑا اس کے ساتھ کی ایک اور نالائقی
بھی حکومت وقت نے کرڈالی کہ بھٹے ہی بندکردییے جس کیلئے بھی کوئی پلان تیار
نہ کیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑوں نہیں ہزاروں بھی نہیں اورنہ ہی لاکھوں
بلکہ کروڑوں مزدوربے روزگارہوئے جن میں اینٹ بنانے والا،(تھپیرا)بھرائی
والا(جوبھٹی میں اینیٹیں بھرتے ہیں(نکاسی والا(جوبھٹی سے اینیٹیں نکالتے
ہیں اورسائیڈ پرقطاریں بناتے ہیں )لوڈکرنے والے(جو اینٹوں کولوڈ کرکے
آرڈروالی جگہ پرپہنچاتے ہیں)مستری مزدوروں کی تعداد ان میں سب سے زیادہ ہے
جوتعمیرکاکام کرتے ہیں مگربھٹے پرپابندی کی وجہ سے اینٹیں یا تومل نہیں
رہیں یا ان کے ریٹ آسمانون کوچھورہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا کام ٹھپ ہوکررہ
گیا ہے اورمزدورروزی روٹی کیلئے دربدربھٹک رہے ہیں ۔
ان تمام مسائل اوراقدامات کے باوجود حکومت عوام کے مسائل کے تمام حل کیلئے
کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات میں سرائیکی
وسیب پرمشتمل علیحدہ صوبہ کیلئے بھرپورکرداراداکرنے کا عوام سے وعدہ
کیاتھااور100دن میں مکمل ہونے میں چندروز باقی ہیں مگرصوبہ کے قیام کیلئے
روز نت نئی کمیٹی بنائی جاتی ہے مگرصوبہ کے قیا م کیلئے نہ کوئی عملی کام
اورنہ عوام کی تسلی تشقی کیلئے سنجیدہ اقدامات نظرآتے ہیں جس پرسرائیکی خطہ
کے باسی پاکستان تحریک انصاف سے نالاں نظرآتے ہیں کیونکہ عام انتخابات میں
ڈیرہ غازی خان میں شہباز شریف کو شکست دینے کیلئے سرائیکی صوبہ تحریک کے
قوم پرستوں نے اپنابھرپورکرداراداکیا تھااوربعدازاں ڈیرہ غازی خان میں ہونے
والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صوبہ کے قیام کیلئے
کوئی سنجیدہ حکمت عملی نہ دیکھ کرسرائیکی قوم پرست رہنمانیوٹرل رہے اورپی
ٹی آئی اس سیٹ سے شکست کھاگئی اسی طرح جلالپورمیں بھی پی ٹی آئی کو شکست
سودوچارہوناپڑااب بھی حکومت وقت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو100دن مکمل ہونے
کے بعد سرائیکی قوم پرست جماعتوں نے بھرپوراحتجاج کی ٹھان رکھی ہے اوراس
مرتبہ احتجاج صرف سرائیکی وسیب میں ہی نہیں بلکہ لاہور،اسلام آباد کی سڑکوں
پر بھی ہوگا اورسرائیکی وسیب میں مجھے ڈر ہے جس طرح ن لیگ اورپیپلزپارٹی
کاصفایاہوا ہے یہی حشرپی ٹی آئی کا نہ ہو۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب صوبہ
کیلئے ایگزیکٹوکونسل بنائی ہے جوابتداء سے ہی متنازعہ قرارپائی اس 13رکنی
کونسل میں طاہربشیرچیمہ(چیئرمین)دوست محمدمزاری،سمیع اﷲ چوہدری،سیدعلی عباس
شاہ،سردارشہاب الدین،نوابزادہ منصور خان، ڈاکٹر مینا لغاری، انور خان،
جاوید اقبال ،سردار علی رضا،اطہرحسن گورچانی شامل ہیں اس میں دوباتیں مجھے
ذاتی طورپرحیران کرتی ہیں ایک توعثمان بزدارنے جنوبی پنجاب نہیں سرائیکی
صوبہ کے نام پرووٹ تولیے مگرسپورٹ جنوبی پنجاب صوبہ کی کررہے ہیں دوسرایہ
کہ ملتان میں سے ایک بھی نمائندہ نہیں لیاگیا حالانکہ عمران خان کوچاہیے کہ
جوموجودہ 13رکنی کمیٹی میں قوم پرست جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل
کریں اورجلدازجلد سرائیکی قوم کادیرینہ مطالبہ پوراکریں ورنہ سرائیکی وسیب
میں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے قائدرانافرازنون ،سوجھل دھرتی واس کے
صدرشاہنوازمشوری،پاکستان سرائیکی پارٹی کے ملک اﷲ
نوازوینس،پروفیسرعامرفہیم،ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی،غلام فریدکوریجہ عنایت اﷲ
مشرقی،ظہوردھریجہ ،اپنی اپنی پارٹیوں کے یونٹس کو متحرک کررہے ہیں اوریہ
احتجاج ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹانک،بھکر،میانوالی،خوشاب،ملتان،ڈیرہ غازی خان،
بہاولپور ڈویژن و دیگرعلاقوں میں بھی ہونگے جس سے حکومت کی مشکلات میں
مزیداضافہ ہوگا۔اس کمیٹی میں ملتان کو شامل نہ کرنے کامقصدیہ لگتا ہے کہ
جنوبی پنجاب صوبہ کا دارلحکومت بہاولپورکوبنایا جائے کیونکہ چوہدری
بشیرچیمہ بہاولپورسے ہیں تعلق رکھتے ہیں اورصوبہ بہاولپورتحریک کوسپورٹ بھی
کرتے ہیں۔سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی سرائیکی وسیب کی سب سے بڑی پارٹی ہے
ان کے چیئرمین رانا فراز نون نے کہا کہ ہم نے پاکستان تحریک انصاف کی جیت
میں اہم کرداراداکیا اگر100دن میں الگ صوبہ نہ بنا توپاکستان تحریک انصاف
کے خلاف احتجاج پرمجبورہو جائیں گے ایگزیکٹوکونسل کمیٹی الگ صوبہ کیلئے
بنائی گئی ہے جس میں ملتان سے کسی بھی سرائیکی رہنما کو نہیں چنا
گیاحالانکہ ہم نے الیکشن سے پہلے اوربعدمیں سیاسی رہنماؤں سے مل کرالگ صوبہ
کے بارے میں ڈیسکس کی تھی انہوں نے ہمیں صوبہ کے حوالے سے اعتماد دلایا اسی
وجہ سے ہم نے عمران حکومت کو پاکستان کی مضبوط جماعت بنایا اگرالگ صوبہ نہ
بنایا گیا توہمیں اپنی نسلوں کے حق کی خاطر سڑکوں پرنکلنا پڑے گا۔اگربات
کروں جواں دل اوربچپن سے ہی ماں دھرتی کیلئے پیاررکھنے والے آصف خان کی
توانہوں نے بیرون ملک بیٹھ کرسرائیکی صوبہ مخالفین کونکیل ڈال رکھے ہیں
اورہفتہ میں تین دن لائیوٹاک گفتگوکے ذریعے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں
تک اپنی تحریک کا پیغام پہنچارہے ہیں۔ عنائت اﷲ مشرقی نے شدیدغصہ اورپی ٹی
آئی پرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ جس تبدیلی کے ہم نے خواب دیکھے تھے یہ وہ نہیں
ہے ہم تب مانیں گے تبدیلی آئی ہے جب ہمیں الگ صوبہ ملے گا صوبائی
کوآرڈینٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے جودورکنی
کمیٹی بنائی اس میں شاہ محمودقریشی کا نام تو شامل ہے مگرایگزیکٹوکونسل
بناتے ہوئے ملتان کوکیوں نظراندازکیاجس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف میں
منافقت کی بومحسوس ہو رہی ہے ۔ سوجھل دھرتی واس کے صدرشاہنواز مشوری نے کہا
ہم نے ہمیشہ’’صوبہ سرائیکستان‘‘ کیلئے ہی سیاسی پارٹیوں کاساتھ دیا جنوبی
پنجاب صوبہ ہمیں نامنظور ہے عمران حکومت نے جنوبی پنجاب صوبہ کی ایگزیکٹو
کونسل کمیٹی میں کسی سرائیکی پارٹی کے کسی بھی رہنما کو شریک نہ کرکے ثابت
کیا ہے کہ یہ بھی فصلی بٹیرے ہیں اورصرف الگ صوبہ کا لولی پاپ دے رہے ہیں
مگرہم نے سرائیکی جماعتوں سے رابطے شروع کردیے ہیں اورہم حصول صوبہ
سرائیکستان تک احتجاج جاری رکھیں گے پھرپاکستان تحریک انصاف یہ نہ کہے ہم
حکومت کے خلاف ہیں۔ راشدہ بھٹہ)عام آدمی تحریک(نے کہا کہ ایگزیکٹوکونسل
دراصل پنجاب کی ہی ایک ذیلی شاخ ہے جس میں کسی سرائیکی رہنما کونمائندگی
نہیں دی گئی بلکہ یہ سرائیکی خطہ کے سیاسی سماجی معاشی لسانی اورعوامی حقوق
پہ غاصبانہ تسلط قائم کیا جارہا ہے جو کسی طوربھی قابل قبول نہیں سرائیکی
عوام کے وسائل پہ قابض ہونے کی ناکام سازش ہے اس کا واحدحل صوبہ سرائیکستان
ہے جوبہت جلد تسلی کرنا ہوگا ۔عبدالباری جعفری صوبہ بناؤ اتحاد کے جنرل
سیکرٹری منتخب ہوئے ہیں جس وجہ سے سرائیکی صوبہ تحریک میں نئی جان ڈال دی
ہے صوبہ بناؤاتحاد کانفرنس گزشتہ دنوں اسلام اآباد میں ہوئی جس میں سرائیکی،
ہزارہ،پوٹھوہاراورجبوبی پختونخواہ کے لوگوں نے شرکت کی۔ ایس ڈی پی تحصیل
جتوئی کے صدر،جنرل سیکرٹری،یوتھ سیکرٹری کواردینیٹرنازک خان صدرتحصیل
جتوئی،زاہدشفیع مہروی،عدنان فداسعیدی، اجمل ملک، عمران مشتاق سعیدی نے
کہاکہ عمران خان جیسی تبدیلی لے کے آرہا ہے ہمیں ایسی امیدنہیں تھی ہم نے
ایسی تبدیلی کا سوچ کے ووٹ نہ دیا تھا روز بروز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور
سرائیکی صوبہ کے ہمیں خواب دیکھائے جارہے ہیں پاکستان تحریک انصاف ہمارے
ساتھ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بندکرے اگرسو دن میں صوبہ نہ بنا تو جتوئی،علی
پور،راجن پورمظفرگڑھ ملتان نہیں بلکہ لاہور،اسلام آباد کراچی سمیت تمام
شہروں میں دمادم مست قلدرہوگاہم اپنے صوبے اورآنے والی نسلوں کی خاطرجان کی
پرواہ بھی نہیں کریں گے اسی لیے خان صاحب کو چاہیے اپنا وعدہ وفاکرتے ہوئے
جلد سرائیکی صوبہ کا اعلان کریں ۔ |