پاکستانی حکومت کے لیے، جو توہین مذہب کے مقدمے میں بری
کی گئی آسیہ بی بی کی رہائی کے باعث پیدا شدہ بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں
ہے، اس مسیحی خاتون کی ملک سے مبینہ روانگی کی جعلی تصویریں ایک نیا دردِ
سر ثابت ہو رہی ہیں۔
|
|
پاکستانی دارالحکومت سے پیر بارہ نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ
پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی یہ
مشکل ابھی ختم نہیں ہوئی کہ توہین مذہب کے الزام میں آٹھ سال سے زائد عرصہ
جیل میں رہنے والی جس خاتون آسیہ بی بی کو سزائے موت سنا دی گئی تھی اور
جسے گزشتہ ماہ کے آخر میں سپریم کورٹ نے بری کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا،
اس کی ممکنہ رہائی کے خلاف احتجاج کرنے والے قدامت پسند مسلمانوں کے احتجاج
پر اتر آنے والے حلقوں کو مطمئن کیسے کیا جائے۔
ایسے میں پاکستانی سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آسیہ
بی بی مبینہ طور پر پاکستان سی رخصت ہو چکی ہیں۔ اگرچہ یہ تصویریں جعلی ہیں،
تاہم ان کا ملکی سوشل میڈیا پر گردش میں ہونا حکومت کے لیے ایک نیادردِ سر
بن چکا ہے۔
|
آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح |
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ ان تصویروں کے پیچھے کون ہے،
لیکن ان کا یہ مقصد بہرحال واضح ہے کہ یہ جعلی تصویریں آسیہ بی بی کی رہائی
کے خلاف عوامی جذبات کو مشتعل کرنے کی ایک سوچی سمجھی کاوش ہیں۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے اکتوبر کے آخر میں پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے
سنائے جانے والے فیصلے کے کافی دن بعد اس پاکستانی اقلیتی شہری کو ملتان کی
ایک جیل سے رہا کر کے اسلام آباد پہنچا دیا گیا تھا اور حکام کے مطابق یہ
خاتون ابھی تک پاکستان ہی میں ہیں۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف فوراﹰ ہی ایک جائزہ اپیل بھی عدالت میں دائر
کر دی گئی تھی اور اس وقت آسیہ کو ان کی حفاظت کے پیش نظر پاکستان ہی میں
ایک خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے اور انہیں ممکنہ طور پر تب تک پاکستان سے
روانگی کی اجازت نہیں ہو گی، جب تک اس اپیل پر کوئی نیا عدالتی فیصلہ سامنے
نہیں آ جاتا۔
اس بارے میں پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر آسیہ بی
بی کی ملک سے مبینہ روانگی کی جعلی تصویروں کے گردش کرنے پر شدید تنقید
کرتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ ایسی تمام تصویریں جعلی ہیں۔ ان میں سے ایک
تصویر میں آسیہ بی بی کو پاپائے روم سے ملاقات کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
فواد چوہدری کے مطابق پوپ فرانسس کے ساتھ ملاقات کی یہ تصویر دراصل آسیہ بی
بی کی نہیں بلکہ ان کی بیٹی کی ہے، جس نے پاپائے روم سے قریب دو سال قبل
ایک ملاقات کی تھی۔
|
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک: پاکستان سے رخصتی کے بعد اب ہالینڈ میں |
پاکستان میں یہ جعلی تصویریں سماجی طور پر عوامی جذبات کو کیسے مشتعل کر
رہی ہیں، اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ایسی ہی ایک تصویر کے حوالے سے
پاکستان میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے ایک رکن پارلیمان فضل خان کو واضح
طور پر قتل کی دھمکیاں بھی دی جا چکی ہیں۔
|
Partner Content: DW
|