قیامت کب قائم ہوگی اس بات کا علم تو اﷲ تعالیٰ کے سوا
کسی کو بھی نہیں ہے؟ البتہ قران مجید اور مختلف احادیث میں قیامت کی کئی
نشانیاں ضرور بیان کی گئیں ہیں- اگر ہم غور و فکر کریں تو ہمیں پتہ چلے گا
کہ قیامت کی کئی نشانیاں اپنی تکمیل کو پہنچ چکی ہیں- اور سب سے بڑا سوال
تو یہ ہے کہ ہم نے قیامت کے دن کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ مندرجہ ذیل
میں قیامت کی چند نشانیوں کا ذکر کیا جارہا ہے:
|
بچے بوڑھے پیدا ہوں گے
قرآن مجید کی سورۃ مزمل کی آیت 17 کا ترجمہ ہے کہ “ اگر تم کفر کرتے رہو تو
اس دن (کے عذاب) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا“- چند ماہ قبل
ہی بھارت کے ایک شہر میں ایسا بچہ کی پیدائش ہوئی جو 3 ماہ کی عمر کو پہنچا
تھا تو اس کی جلد پر جھریاں ظاہر ہونے لگیں اور ساتھ ہی جلد بوڑھے افراد کی
طرح لٹکنے لگی- ہر آنے والے دن کے ساتھ اس بچے میں بڑھاپے کی نشانیاں زیادہ
تیزی سے ظاہر ہونے لگیں- بوڑھے افراد کی مانند اس بچے کے اعضاﺀ کمزور ہونے
لگے اور ساتھ ہی جوڑوں کا درد بھی رہنے لگا- 4 سال کی عمر میں یہ بچہ 120
سال کے بوڑھے شخص کی مانند دکھائی دینے لگا- صرف بھارت ہی نہیں بلکہ
پاکستان سمیت کئی ممالک میں اب بچے انتہائی کمزور اور بوڑھے پیدا ہورہے ہیں-
یوں قیامت کی یہ نشانی اب پوری ہوتی معلوم ہوتی ہے- |
|
غرقد کا درخت
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “ قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں
سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کردیں- یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے
چھپیں گے تو پتھر یا درخت کہے گا اے مسلمان اے عبداﷲ یعنی اﷲ کے بندے یہ
یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اور اسے قتل کردو سوائے درخت غرقد کے کیونکہ وہ
یہود کے درختوں میں سے ہے(صحیح مسلم: جلد سوم: حدیث نمبر 2838) - 4 سے 6 فٹ
کی اونچائی کے حامل اس درخت کو لگانے کے لیے یہودی پوری دنیا میں ایک ہم
مہم چلا رہے ہیں- ایک اندازے کے مطابق 3 کروڑ سے زائد درخت کاشت ہوچکے ہیں
اور مزید لگائے جارہے ہیں- غرقد یہودیوں کا قومی درخت ہے اور اسے وہ اپنا
پاسبان شجر بھی کہتے ہیں-
|
|
بلند و بالا عمارات
قیامت کی نشانیوں کے حوالے سے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ایک اور
حدیث ہے جس میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ “ اونٹوں اور
بکریوں کے چرواہے جو برہنہ بدن اور ننگے پاؤں ہوں گے وہ ایک دوسرے سے
مقابلہ کرتے ہوئے لمبی لمبی عمارات بنوائیں گے اور فخر کریں گے- (صحیح مسلم
8)- آج سعودی عرب میں بلند و بالا عمارات کی تعمیر کا یہ مقابلہ اپنی انتہا
پر ہے- جب دبئی میں برج خلیفہ کی عمارت کو دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت
کا اعزاز حاصل ہوا تو اسی وقت شہزادہ الولید بن طلال نے سعودی عرب کے شہر
جدہ میں اس سے بھی بلند عمارت کی تعمیر کا اعلان کردیا- یہ عمارت تیزی سے
بنتی جارہی ہے اور آج عرب کی عمارتیں ساری دنیا سے بلند ہوچکی ہیں-
|
|
سرزمینِ عرب دوبارہ سرسبز ہوگی
ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ “ قیامت سے پہلے
سرزمینِ عرب دوبارہ سرسبز ہوجائے گی (صحیح مسلم)- آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ
سعودی عرب اور امارات میں بارشوں کا آغاز ہوچکا ہے اور مکہ اور جدہ میں
سیلاب تک آچکے ہیں- عرب کی سرزمین کو جہاں پہلے ہی جدید ٹیکنالوجی کی مدد
سے سرسبز بنانے کی کوشش کی جارہی ہے وہیں دوسری طرف بارشوں کی وجہ سے وہ
قدرتی طور پر بھی سرسبز ہورہی ہے- سعودی عرب گندم میں خود کفیل بھی ہوچکا
ہے اور اس کے پہاڑوں پر بھی بارشوں کی وجہ سے سبزہ اگ رہا ہے- بارشوں کی
وجہ سے سعودی حکومت کو ڈیم بنانا پڑیں گے جس سے نہریں بھی نکلیں گی اور وہ
مزید ہریالی کا باعث بنیں گی- اور یوں یہ قیامت کی نشانی بھی اپنی تکمیل کو
پہنچ جائے گی-
|
|
بتوں کی پوجا
رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ “ " اتنی دیر تک قیامت
قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین کے ساتھ نہ مل جائيں اور
یہاں تک کہ میری امت کے قبائل بتوں کی عبادت کریں گے-"(ابو داؤد، کتاب
فتن:4252- مسند احمد: 5/278- 284- ابن ماجہ:2/1304 (3952)- مسند طیالسی
(991)/ 133)-کچھ عرصہ قبل ہی متحدہ عرب امارات میں ایک مندر کا افتتاح کیا
گیا ہے- اس مندر کی افتتاحی تقریب میں دبئی کے بڑے بڑے شیخوں نے شرکت کی ہے-
اور وہ بڑی شان کے ساتھ اس تقریب میں حصہ لیتے ہوئے نظر آتے ہیں-
|
|
قیامت کی اور بھی کئی نشانیاں ایسی ہیں جو بظاہر مکمل ہوچکی ہیں اور ایسا
محسوس ہوتا ہے کہ وقت قریب ہی ہے- قیامت کب قائم ہوگی اس کا بہتر علم تو اﷲ
تعالیٰ کو ہی ہے- ہمارے لیے یہی بہتر ہے کہ جو لمحات میسر ہیں انہیں آخرت
کی تیاریوں میں صرف کریں- ہمارے ہاں کئی برائیاں اس حد تک عام ہوچکی ہیں کہ
ہم انہیں گناہ تصور ہی نہیں کرتے جیسے کہ رشوت اور زنا جو ہمارے معاشرے کا
ہی حصہ بن چکے ہیں- وہ دن دور نہیں جب ہمیں سفید لباس میں لپیٹ دیا جائے گا
اور فرشتے حساب کتاب کے لیے آن پہنچیں گے٬ سوچیے پھر آپ کیا کریں گے؟ |