رائے ونڈ کا عالمگیر اجتماع

رائے ونڈ میں دعوت وتبلیغ کی محنت کے سلسلے میں 08 اکتوبر 2018 سے خاص طور پر اور تمام انسانیت کی فلاح وبہود کے سلسلے میں پاکستان اور انڈیا سے آئے ہوئے علماء کرام ودیگر مبلغین نے خطاب کیا جن میں مولانا طارق جمیل،مولانا زہیر الحسن سمیت دیگر علماء کرام شامل تھے ۔انہوں نے کہا کہ آج امت پریشان ہے کہ بارشیں نہیں ہوتی جب تک اﷲ کی نافرمانیاں کھلے عام ہونگی تو اﷲ وقت پر بارشیں نہیں دیتا لیکن جب اﷲ کے احکامات اور حضورؐ کی سنتوں پر امت چلے گی تو وقت پر بارشیں ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ کی اخلاقی گراوٹ کی بڑی وجہ ایمان کی کمزوری ہے جبکہ ایمان ویقین کی محنت ہوگی تو ایمان واخلاق اعلی ہوں گے ورنہ اسکے برعکس ہوگا ۔مقررین نے کہا کہ آج ہم اپنے مسائل کے حل کے لئے در بدرکی ٹھوکریں کھاتے ہیں لیکن اﷲ وحدہ لاشریک کادر نہیں پکڑتے جو مالک دوجہاں ہے جو مشکل کشاء ہے ۔جس نے زمین پر اپنادربار یعنی مساجد تعمیر کروائی ہیں ۔اسی لئے ہیں جہاں ہر سائل دن میں پانچ دفعہ آکر اپنے مسائل اﷲ کے ہاں پیش کرے لیکن نوے فیصد مسلمان آج بادشاہوں کے درباروں میں دھکے کھاتے ہیں لیکن ہوگا وہی جو اﷲ چاہے گا۔امت مسلمہ بھٹکتی پھر رہی ہے ۔یہود ونصاریٰ کے دروازوں سے خیرات لے کر اپنی معیشت سدھارنے کی ناکام کوشش گزشتہ صدی سے جاری ہے جو کبھی کامیاب نہ ہوگی کیونکہ اﷲ نے کہہ دیا کہ یہ کبھی بھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے ۔اجتماع جو پاکستان کے1/8 حصے کے لوگوں کا تھاجن میں کراچی ،کوہاٹ،ڈی آئی خان ،ژوب ،ٹانک ،میرن شاہ ،سوات ،فیصل آباد ،گوادر ،جنوبی وزیر ستان ودیگر علاقوں کے لوگ شامل تھے ۔ایک اندازے کے مطابق پانچ سے چھ لاکھ افراد شامل تھے ۔اس کے علاوہ دنیا بھر کے مختلف علاقے کے مسلمانوں نے بھی اس میں شرکت کی ۔اجتماع سے مولانا طارق جمیل کا خطاب بروز جمعۃ المبارک بعد از نماز جمعہ ہوا جس میں دیگر علاقے کے لوگوں نے بھی شرکت کی انہوں نے اپنے خطاب میں امت مسلمہ پر زور دیا کہ آج لوگ الیکشن میں کامیابی اور ناکامی پر شور شرابا کرتے ہیں جبکہ اصل خوشی اس وقت ہوگئی جب بروز قیامت اﷲ تعالی اعلان کرے گا کہ فلاں ابن فلاں کامیاب ہوگیا اور جو ناکام ہوں گے وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہاآج ہم نے موت جو کہ برحق ہے کا تذکرہ ہی ختم کردیا ہے اگرہمارا اﷲ راضی ہے تو موت سے زیادہ خوبصورت تحفہ کوئی نہیں ہے لیکن اگر اﷲ ناراض ہے تو پھر موت سے زیادہ خطرناک کچھ نہیں ہے ۔عقل مند شخص وہ ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری کرے آج ہم نے بدقسمتی سے دنیا کو سب کچھ سمجھ لیا اور صر ف اسی کی تیاری میں مصروف ہیں جبکہ ہماری اس زندگی کا دارومدار موجودہ زندگی پر ہے ۔ہم یہاں جو بوئیں گے وہی آخرت میں کاٹے گے ۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہم سب اﷲ سے اپنی بداعمالیوں سے توبہ کریں جب ایک آدمی توبہ کرتا ہے تو سارے آسمان میں اس کے لئے روشنیاں جلائی جاتی ہیں فرشتے پوچھتے ہیں یہ کیوں ہورہا ہے توا نہیں بتایا جاتا ہے کہ آج ایک بندے نے اﷲ سے صلح کرلی ہے انہوں نے مشہور نعت خواں جنید جمشید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ رائے ونڈ میں جنید جمشید میرے پاس آیا اور بہت رویا وہ کہہ رہا تھا کہ آپ کو پتہ نہیں کہ مجھے اﷲ نے کس جہنم سے نکالا ہے میں ایسی زندگی گزار رہا تھا جس کا رزلٹ دنیا وآخرت میں تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہ تھا ۔انہوں نے رستم زمان ،گاما پہلوان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے برطانیہ کے پہلوان زیسکو کو شکست دی ۔پہلے دن کشتی میں کوئی فاتح نہ ہوا لیکن دوسرے دن چالیس سیکنڈ میں اسے چت کیا ۔اﷲ نے تبلیغ کے کام کو ایک پہلوان بنایا ہے ۔اس سے بڑاکوئی عمل نہیں ہے ۔اگر ہوتا توا ﷲ اپنے انبیاء کو دیتے ۔دعوت اﷲ سے ہمارے تمام مسائل حل ہوں گے ۔ہمیں غیروں کے دروازوں پر جانا نہیں پڑے گا بلکہ وہ ہمارے دروازے پر آئیں گے ۔ہمیں اﷲ نے بہترین امت بنایا ہے اسکی وجہ یہ دعوت الی اﷲ کا انبیاء والا کام ہے جوکہ انسانیت کی سب سے بڑی خدمت ہے ۔اگر امت مسلمہ جنہم کی آگ سے بچ گئی تو یہ کامیابی سب سے بڑی ہے ۔یہ امت جو قیامت تک آنے والی انسانیت کی کامیابی کی ذمہ دار ہے آج اس اہم ذمہ داری سے غافل ہے ۔میرا اﷲ جو کہ مردہ زمین سے ہمارے لئے اجناس ،پھل پیدا کرتا ہے ۔جو ناپاک قطرے سے ماں کے رحم کے ذریعے انسان پیدا کرتا ہے جومرغی کے بے جان انڈے سے جاندار مرغی کا بچہ پیدا کرتا ہے جو کائنات کا مالک ہے اس نے جنت بنائی ہے اپنی عبادت گزاروں کے لئے ۔اس کے لئے اﷲ نے کامیابی کا طریقہ اپنے نبیؐکے ذریعے بتادیا ہے ۔اگر ہم اپنی زندگی میں اسوہ حسنہ کو اپنا ئیں گے اور حضورؐ کے درد و غم ،فکر ،جوکہ دین کے مٹنے کا ان کا تھا کو لے کر چلیں گے تو دیناوآخرت کی کامیابی سمیٹیں گے ۔اجتماع سے ہزاروں کی تعداد میں اندرون بیرون ممالک میں جماعتیں ایک سال پیدل ،سات ماہ ،چار ماہ ،چلہ کے لئے روانہ ہوئیں ۔آخری دن بروز اتوار امت مسلمہ کی بھلائی کے لئے دعا مانگی گئی جس میں گردونواح کے لاکھوں لوگوں کی شرکت نے شرکاء کی تعداد میں مذید اضافہ کردیا۔پنجاب حکومت کی جانب سے پنڈال اور سڑکوں وغیرہ میں بہترین انتظامات کیے گئے تھے جبکہ اجتماع کے پنڈال میں انتظامات ہمیشہ کی طرح تبلیغ سے وابسطہ شرکاء نے خود ہی سنبھالے ۔
٭٭٭٭

Sohail Azmi
About the Author: Sohail Azmi Read More Articles by Sohail Azmi: 181 Articles with 137024 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.