یہ عنوان میرے پڑھتے ہی کچھ مسکراہٹ کے ساتھ آپ سب کے ذہن
میں وہ مشہور شعر آیا ہو گا جسکی اس وقت پڑھنے کی ضرورت اس لیئے نہیں ہے کہ
جب مت ماری ہو تو ذہن میں شعر کے الفاظ کی بے ترتیبی بھی بولنے والے کا
مذاق اُڑانے کے مترادف ہو جاتی ہے اور رہا سہا وہ کچھ کرنے جابھی رہاہو تو
وہ بھی نہیں ہوتااور پھر مذاق کے بعد شرمندگی بھی اُسکے حصے آتی ہے اور
دوسروں کے چہروں پر ہنسی۔
اب سوال یہ ہے کہ مت کیوں ماری ہوئی ہے ؟ آجکل کے ادبی حالات اور اُس میں
بھی چربہ سازی کو پیرڈی کی صنف سے ایسا نتھی کیا گیا ہے کہ اُس سے اگلا لفظ
ہماری نسل کیلئے رِی مکس بن کر سامنے آگیا ہے لہذا اچھے بھلے اصل کو نقل کی
صورت میں پیش کرنا میرے نزدیک مت مارنے کے بر ابر ہے۔ ہاہاہاہا۔۔
وہ اور بات ہے کہ سننے والوں کا سرور بھی پیرڈی اور رِی مکس کی طرف کچھ اصل
سے زیادہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بلکہ ہنس کر بات ٹال دینا بھی اسی کی اگلی
کڑی ہے جو آج کے بوڑھے اور بزرگوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
ویسے ہوگی تو بے ادبی لیکن سب سے معذرت کے بعد یہ کہنے میں میں گریز کیسا
کہ آج کے بوڑھے اور بزرگ بھی نئے دور کے رنگ میں رنگے جا چکے ہیں کیونکہ50ء
کی دہائی میں سنیما کا عروج، 60ء کی دہائی میں ٹیلی ویثرن اور 70ء کی دہائی
میں وی سی آر نے اُس وقت کے معاشرے میں جو تبدیلی کی وہی آج موبائل اور
انٹرنیٹ کے امتزاج سے نئی نسل کا مقدر بن چکی ہے تو پھر اختلاف کرنا ضروری
ہے یا حالات میں ڈھلنا۔
اس وقت آپ واقعی کہہ رہے ہونگے میری مت ماری ہوئی ہے کہ موضوع کوئی اور ہے
اور میں بول کچھ اور رہی ہوں ۔ہاہاہاہا
جنابِ والا اور حاضرین ! میں وہی بول رہی ہوں جو موضوع ہے۔غور طلب یہ ہے جو
تقریر میں کر رہی ہوں یہ واقعی میری نہیں ہے ۔یہ معاشرے اور سماج کو مُثبت
رنگ میں ڈھالنے والوں کی ہے جو مجھ سے زیادہ تعلیم یافتہ و تجربہ کار ہیں
اور اُنکی معاشرے میں عزت و رُتبہ عوام کو آسان فہم الفاظ میں سمجھانے کا
باعث بھی بن سکتا ہے۔لیکن اگر میری جیسی ایک طالبِ علم ایسے موضوع پر بولے
گی تو آپ کیلئے یہی کہنا کا فی ہے کہ "اسکی تو مت ماری ہوئی ہے " اور میری
تقریر کے الفاظ ایک پیرڈی سے زیادہ نہیں ہونگے جس کو کچھ افسوس اور زیادہ
تر ہنس کر درگزر کر دیں گے۔ہاہاہاہا
لہذا میں پھر یہ کہنے میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہیں کروں گی کہ
میں تقریرہوں کسی اور کی
مجھے بولتا کوئی اور ہے |