نسل انسانی کی راشد و ہدایت کے لیے پیغمبر مبعوث
کیے گئے اور آخری نبی حضرت محمد صل للّٰہ و علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی آپ کی
پیدائش بہت ساری روایات میں نو ربیع اوّل اور کچھ میں بارہ ربیع اوّل ہے
لیکن آپ کی وفات کی تاریخ بارہ ربیع اوّل تصدیق شدہ ہے اس میں اختلاف نہیں
ہے ۔ جب حضرت محمد صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کا انتقال ہوا تو صحابہ کا غم
کی شدت سے برا حال تھا حضرت عمر ماننے کے لئے تیار نہیں تھے آپ کی تدفین
حضرت عائشہ کے حجرے میں کر دی گئی آپ کی تدفین کے بعد حضرت ابو بکر کو
خلیفہ اوّل بنا دیا گیا زما نہ گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت ساری بدعات جشن عید
میلاد النبی کے نام پہ معاشرے میں رائج ہو گئی جس کا اسلام کی ا صل روح سے
کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وہ سب رسومات جو صحابہ اکرام نے نہیں کی مسلمان ثواب
کی غرض سے کر تے ہیں اصل محبت تو آقا سے یہ ہے کہ انکی سنت پہ چلا جاۓ انکے
بتاۓ ہو ۓ طریقوں پہ عمل کیا جاۓ آپ کی نبوت اور رسالت ہمیشہ کے لئے ہے آپ
کی بر کات ساری انسانیت کے لئے ہیں جب آپ اس عالم فانی میں جلوہ گر تھے آپ
کے فیضان جس طر ح اس وقت جاری وسارے تھے آج پردہ فر مانے کے بعد بھی
انوارات کا ظہور ویسے ہی ہو تا ہے ہمارا سلام اور درود پہنچتا ہے آپ کا
وجودِ اطہر عالم ِبر زخ میں ویسے ہی زندہ ہے جیسے دنیا میں زندہ تھا آپ کو
یاد کر نے کا سب افضل طریقہ درود ابراہیمی کا ورد ہے یہ جو رائج شدہ بد
عتیں ہیں وقت کے ساتھ ساتھ معاشرے کا حصہ بن گئی ہیں ان کے تدارک کے لئے
مسلمانوں میں فہم بیدار کر نا ضروری ہے آپ کی تعلیمات پہ عمل کا ثواب کئی
گنا ہے اور یہی ہم مسلمانوں کی اصل بندگی ہے اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت
جس پہ قرآن میں بار بار زور دیا گیا جلوس نکالنے سے بہتر نماز کی پابندی ہے
جو ہمارے آقا نے عالم وصال میں بھی نہ چھوڑی شدید حالت بیماری میں بھی آپ
نے نماز ادا کی اور حضرت ابو بکر کو امام مقرر فرمایا اسلام ایثار اور
قربانی کانام ہے پہلی قربانی نفسانی خواہشات کی ہے جذبات کی ہے ۔جہاد
بالنفس پہ عمل کر کے نہ صرف انسانی زندگی میں تبدیلی آتی ہے بلکہ معاشرہ
بھی فلاح کا راستہ اختیار کرتا ہے ۔آج تبدیلی کا نعرہ لگانے والی سیاسی
جماعتیں اپنے کردار افعال اور عمل میں اسلامی رنگ ڈھنگ لائیں گی تو پاکستان
کا سیاسی اور معاشرتی پس منظر بدلے گا ہم مسلمانوں کے لئے رول ماڈل مکے کا
وہ اسلامی معاشرہ ہے جس کی تکمیل کے لئیے حضرت محمد اور انکے صحابہ نے
مسلسل جہاد کیا ۔ایسے معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد کر نا عید میلاد النبی
کی اصل روح ہے ۔اس دن کو منائیں سنت کی پیر وی کی نیت کر کے ۔ یہی درست
طریقہ ہے نبی سے محبت کا اور ہماری دین و دنیاوی بھلائی کا ۔
۔۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم ترے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم ترے ہیں
۔۔
وفا کا تقاضا نہ نعرے ہیں نہ جلوس یہ تو تقاضہ ِاطاعت ہے جس کی جھلک صحابہ
اکرام کی حیات ِطیبہ ہیں اور یہی ہمار ے لئے مشعل راہ بھی ہے- |