پی ٹی آئی، ق لیگ او ر کئی ن لیگ دشمنوں نے ن لیگ کے
خلاف نیب میں اتنے ریفرنس دائر کروائے جس کی وجہ سے نہ صرف نواز شریف کوجیل
جانا پڑا بلکہ نیب میں ریفرنس کے چکر میں ن لیگ کی سیاسی ساکھ کو دھچکا بھی
لگا اور انہیں الیکشنوں میں کافی نقصان ہوا۔کئی جگہ ن لیگ کو کم ووٹ پڑے
اور کئی جگہ ن لیگ کے خلاف دھاندلی کرالی گئی۔جعلی مینڈیٹ لیکر آنیوالی
حکومت نے سو دن میں عوام کو اپنے کئی کارنامے کر دکھانے کے جو وعدے کئے بھی
تاحال پورے ہوتے نظر نہیں آتے۔
ن لیگ اور پی پی پی کے پاس بہت زبردست موقع ہے موجودہ ناکام حکمرانوں کے
خلاف ٹھوک بجا کر نیب میں کیس دائر کروائیں۔یقین کریں نیب نے ن لیگ کے خلاف
جس طرح ریفرنس چلائے ہیں اگر ایسے ہی پی ٹی آئی کے خلاف آنے والے ریفرنس
چلنا شروع ہو گئے تو نہ صرف پی ٹی آئی جلد اپنی حکومت سے جائے گی بلکہ ن
لیگ کا نہ رو نہ رو کا مذاق اڑانے والوں کو اپوزیشن جماعتیں نہ رو نہ رو کا
مشورہ دیں گی۔
تھوڑے سے ریفرنس جو بن سکتے ہیں ان میں پہلا ریفرنس ہی عوام کی طرٖ ف یہ
بنتا ہے کہ جب یہ لوگ حکومت ہی نہیں چلا سکتے تو پھر ن لیگ کی حکومت گرانے
کو اتنے دھرنے کیوں دیئے۔پی ٹی آئی کے دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کو کھربوں
کا نقصان ہوا۔اگر نواز شریف اور ن لیگ اپنی حکومت اطمینان سے اپنا عرصہ
پورا کرتی ، اسحق ڈار کو ملک سے نہ بھگایا جاتا تو آج پاکستان کے حالات بہت
تبدیل ہوتے۔
دوسرا ریفرنس بھی عوام کی طرف سے ہی بنتا ہے کہ جب پی ٹی آئی کے پی کے میں
میٹرو بس نہیں بنا سکی تو پھر الیکٹیبل لوگوں کو لوٹا بنا کر پارٹی بنانا
اور پھر غیر تجربہ کار لوگوں کو الیکشن میں جعلی مینڈیٹ سے لا کربٹھا دینا
،پھر مشرف دور کے کرپٹ وزراء کو دوبارہ منسٹر بنا کر حکومت میں لانا ہی
عوام سے بہت بڑا فراڈ ہے۔اگر حکومت ایماندار ہوتی تو سب سے پہلے پرویز خٹک
کو لٹکاتے اور اسے وزیر دفاع ہی نہ بناتے۔فساد چوہدری جیسے منہ پھٹ لوگوں
کو کوئی کسی اخبار میں جاب نہیں دیتا پھر ایسے بندے کو حکومت میں وزارت
کیسے مل گئی۔ فواد چوہدری کے جلسے میں لوگ نہیں آئے پھر وہ الیکشن میں کس
گیڈری سنگھی سے کامیاب ہو گیا۔عوام کو حکومت بدلتے ہی پٹرول،بجلی،گیس،
اناج،گھی،کوکنک آئل اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء بہت مہنگی مل رہی ہیں
اور سستی ہونے کا کوئی چانس نہیں۔
تیسرا ریفرنس یہ بنتا ہے کہ حکومت نیب کا گٹھ جوڑ سب کے سامنے ہے ایسا پہلے
کسی حکومت میں نہیں ہوا کہ اپوزیشن والے ہی جیل میں جار ہے ہیں اور حکومت
والے عیاشی کر رہے۔خود وزیر اعظم کی بہن علیمہ خان پر دبئی جائداد کا الزام
ہے انہیں چاہیئے کہ سب سے پہلے علیمہ خان کو احتساب سیل کے حوالے
کریں۔علیمہ خان اگر کنواری ہے تو اتنی جائیداد کیسے بنا لی اور اگر شادی
شدہ ہے تو اسکے میاں کاایسا کونسا کاروبا ر ہے کہ اتنی مہنگی جائیداد بنا
لی وہ بھی دبئی میں۔
چوتھا ریفرنس یہ بنتا ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے نوٹس بھی لیا ہے لیکن پی ٹی
آئی میں بہت سے ارکان دہری شہریت کے باوجود وزارتوں اور حکومتوں کے مزے لوٹ
رہے ہیں۔مزید حالیہ دنوں میں اسلام آباد سے اغواء ہونیوالا پولیس ایس ایس
پی افغانستان کیسے چلا گیا ؟رستے میں اتنی چیک پوسٹ ہیں کیا وہاں اس کو لے
جاتے ہوئے چیک نہیں کیا گیا؟کیا اس کو کسی جہاز یا آسمانی مخلو ق نے لنگر
ہار پہنچا کر مار دیا گیا؟حکومت کو عوام کو مطمئن کرنا ہوگا ورنہ عوام خوف
زدہ رہے گی۔
پانچواں ریفرنس یہ بنتا ہے کہ نیب کے متنا زع چئیرمین اور ڈی جی نیب کے
خلاف ایکشن کیوں نہ لیا گیا۔جب ساری اپوزیشن نے ان کی اہلیت پر اعتراض کیا
تو حکومت نے اعتراض کیوں نہ کیا۔
چھٹا ریفرنس یہ کہ جب ساری اپوزیشن الیکشنوں کے متنازع ہونے کی صدائیں لگا
رہی ہے تو ایک متنازع شخص پرویز خٹک کوہی اس کمیٹی کا چیئرمین لگا کر سب کو
ٹرک کی بتی کے پیچھے کیوں لگایا گیا؟حکومت کو سو دن پورے ہونے میں کچھ دن
باقی ہیں لیکن متنازع الیکشنوں کا معاملہ طے نہیں ہوا۔حکومت اپنے آپکو
حکومت کی بجائے اپوزیشن بن کر دھرنوں والی زبان سے ڈھٹائی سے بات کرتی نظر
آ رہی ہے۔
اس کے علاوہ کئی مزید گھنبیر مسائل پی ٹی آئی اور حکومت کے سامنے منہ پھاڑے
کھڑے ہیں لیکن مجال ہے جو حکومت اور ان کے ترجمان عوام کو اپنی سچائی سے
صفائی پیش کریں۔فواد چوہدری اور چوہان صاحب منہ پھاڑ پھاڑ کر ہوا میں باتیں
کرتے ہیں۔بزدار صاحب کو پرویزخٹک کی طرح کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بنانے کی کوشش
کی گئی ہے۔حکومت جب زیادہ مشکل میں ہوتی ہے عوام کو تسلی دینے کی بجائے
دھمکی آمیز رویے سے پریشرائز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔حکومتیں عوام کو مشکل
وقت میں بھی ریلیف دیتی ہیں،یہ حکومت ہے کہ عوام کو ہرروز نئی مشکل سے
دوچار کرتی ہے۔حکومتیں اپوزیشن کے ساتھ مل کر چلنے کی بات کرتی ہیں اور یہ
حکومت اپوزیشن کو پاؤں تلے مسلنے کے پیغامات جاری کرتی ہے۔ان کو روز کہا
جاتا ہے کہ جیل،ذلالت اور جرمانہ آپ کے نصیب میں ہے۔بھائی کوئی تو ہو حکومت
کو بتائے کہ حکومت ایک دن ختم ہو جاتی ہے اور پھر اپوزیشن میں بھی جانا
پڑتا ہے،پھر ہو سکتا ہے خود پی ٹی آئی کو ہر طرف سے نہ رو نہ رو کی آوازیں
آئیں اور کوئی تسلی دینے والا بھی نظر نہ آئے۔ہم نے تو زندگی سے یہی سیکھا
ہے کسی کو رسوا یا تنگ کرنے والا کبھی خود سکھی نہیں رہ سکتا ،چاہے وہ عوام
آدمی ہو یا خواص ،سب کا یوم حساب آتا ہے۔پی ٹی آئی نے اپوزیشن اور حکومت
میں رہ کر جو بیج بوئے ہیں ان کی فصل تو انہیں خود ہی کاٹنا پڑے گی۔
|