بچوں کا عالمی دن 20نومبر:بچے ہمارا مستقبل

اقوام متحدہ نے اپنے قیام کے ابتدائی سالوں میں دنوں ، ہفتوں ،سالوں اور دس سالوں کا انتخاب کیا جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح کے مسائل اور issuesجن میں اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے دلچسپی رکھتے تھے کو اجاگر کرنا تھا۔بسا اوقات یو این کے ذیلی ادروں نے اپنے پروگرام کے مطابق بعض مسائل کو اہمیت د یتے ہوئے مخصوص دنوں کو مقرر کرلیا جیسے عالمی ادارہ صحت WHOنے صحت کا عالمی دن، World No-Tobacco Day، گردوں کا عالمی دن دل کا عالمی دن،ٹی بی کاعالمی دن وغیرہ کے انعقاد کی بنیاد رکھی ۔ اسی طرح یونیسکو نے بھی بعض موضوعات کو اجاگر کرنے اور عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف دنوں کا انتخاب کیا اور اس دن اس موضوع کی مناسبت سے سیمینار، ورکشاپ، کانفرنسیزاور نمائش کااہتمام کیا جانے لگا۔ جیسے ’پانی کا عالمی دن‘، عالمی لٹریسی ڈے‘، عالمی ماحولیاتی ڈے‘، ماں کا عالمی دن، باپ کا عالمی دن،مردو کا عالمی دن ،مادری زبان کا عالمی دن اوراسی طرح بچوں کا عالمی دن و دیگر موضوعات پر دنوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 1954 ء میں20 نومبر کو بچوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا ۔ اس قرارداد کو Declaration of the Rights of the Childکہا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد بچوں کی فلاح وبہبود کو اجاگر کرنا، معاشرہ میں بچوں کے حقوق کو اجاگر کرنا تھا۔ اقوام متحدہ کی اس تجویز کا دنیا کے تمام ہی ممالک نے خیر مقدم کیا اور ہر ملک اپنے اپنے طور پر بچوں کے حوالے سے اس دن کو منانے لگے۔ پاکستان میں بھی اقوام متحدہ کی اس قرار داد کو لبیک کہتے ہوئے ہر سال 20نومبر کو بچوں کے عالمی دن کا اہتمام کیا جانے لگا۔ سرکاری اور نجی شعبے میں قائم فلاحی تنظیمیں بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے پروگرام ترتیب دیتی ہیں۔ فلاح و بہبود میں تعلیم، صحت، ذہنی تربیت، گھرں میں کام کرنے والے بچوں اور بچیوں کے مسائل، موٹر مکینک کی شاپ پر بطور ’چھوٹا‘ کام کرنے والے بچوں کے مسائل، سڑک کنارے بھیک مانگتے بچوں کے مسائل، ہر طرح کا تشدد و جنسی زیادتی کے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اس دن کا بنیادی مقصد ہے۔

انسان کا بچہ کس عمر تک بچہ کہلاتا ہے؟ اقوام متحدہ کے Convention on Rigfhts of the Childکے مطابق انسان 18سال سے کم عمر والا قانون کے مطابق بچہ ہے۔ اس اصول کو دیگر مغربی ممالک جیسے برطانیہ نے بھی قبول کیا ہے۔ لیکن پاکستان کی مردم شماری کے رپورٹ میں 15سال کی عمر تک والے بچے شمار کیے گئے ہیں۔ انٹر نیٹ پر موجود Pakistan Demographics Profileکی رپورٹ جولائی 2017ء کے مطابق پاکستان میں کل آبادی کا 31.36فیصد بچے ہیں جو 15سال سے کم عمر کے ہیں ان کی کل تعداد 204,924,861بتائی گئی ہے ان میں لڑکوں کی تعداد33,005,623اور لڑکیوں کی تعداد31,265,463بتائی گئی ہے ۔ پوری دنیا میں بچوں کی تعداد کے بارے میں جو اعداد و شمار دستیاب ہیں ان کے مطابق1960میں ایک بلین بچے تھے جو15سال سے کم عمر کے تھے یہ دنیا کی کل آبادی کا 35فیصد تھے۔ اب یہ تعداد 1.9بلین ہے لیکن یہ دنیا کی آبادی کا 27فیصد ہیں۔ اندازہ بیان کیا گیا ہے کہ 2050ء میں دنیا میں بچوں کی تعداد 1.9بلین ہوگی لیکن یہ کل آبادی کا 20فیصد ہوں گے۔

بچے ہمارا کل ہیں ، ہمارا مستقبل ہیں، ماں باپ بن جانے کے بعد ہماری سب سے عزیز ترین شہ ہمارے بچے ہی ہوتے ہیں جن کی نگہداشت، پرورش، تعلیم و تربیت پر ہم سب سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ مسلم معاشرے میں ماں اپنے بچے کی ایک آہ سن کر بے تاب ہوجاتی ہے۔باپ اس فکر میں گم رہتا ہے کہ وہ اپنے بچے یا بچوں کی بہتر پرورش اور تعلیم و تربیت میں کیا کچھ نہ کر ڈالے۔ دنیا کے ممالک کی حکمرانی اور باگ ڈور انہی بچوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔اس لیے دنیا کے ہر ملک کو اپنی اس اہم ترین مخلوق کی تعلیم و تر بیت پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان میں بچوں کو تحفظ دینے اور ان کی بہبود کے لیے قانون موجود ہے۔ یہ قانون Child Protecion Bill 2017پاکستان کے منتخب انوانوں سے پاس ہوچکا ہے۔ اس کے علا وہ بھی بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین موجود ہیں لیکن ان سب کے باوجود بچوں کے ساتھ مختلف قسم کی زیادتی اور ظلم کی کہانیاں سوشل میڈیا اور ٹیلی ویژن پر سامنے آتی رہتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آبادی کے اس اہم ترین طبقے پر حکومت اور متعلقہ نجی ادارے خصو صی توجہ دیں ۔ موجودہ حکومت کو آبادی کے اس اہم ترین طبقے کی بہبود کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں۔

ادیب و شاعر خواہ کسی زبان و قوم سے ہوں بچوں کے لیے اپنا حصہ ڈالتے رہے ہیں۔ خوشی کی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں دوروزہ بین الا قوامی رحمت العالمین ﷺ کانفرنس (20نومبر2018ء )کے موقع پر بچوں کے معروف اور پسندیدہ رسالے ’’بچوں کی دنیا‘‘ کی مدیرہ ’’رفعت عائشہ ‘‘ کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ بچوں کے لیے پاکستان سے بے شمار رسائل و جرائد شائع ہوتے ہیں جن میں بچوں کا ادب تخلیق پارہا ہے۔پاکستان سے شائع ہونے والے بچوں کے رسائل میں ہمدرد نونہال، تعلیم و تربیت، بچوں کی دنیا، پھول، ساتھی، بچے من کے سچے، جگ جگ موتی، ادب اطفال، ذوق و شوق، بچوں کی کہانیا اور دیگر شامل ہیں۔ بچوں کے حوالے سے لکھنے والوں میں بے شمار معروف شاعر و ادیب ہیں جنہوں نے نثر و نظمیں لکھیں۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے متعدد نظمیں بچوں کے لیے لکھیں ۔ بچوں کے لیے ان کی ایک دعا پر اپنے کالم کا اختتام کرتا ہوں۔
لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہوجائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہوجائے
ہو میرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
زندگی ہو مری پروانے کی صورت یارب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
مرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پہ چلانا مجھ کو
 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437778 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More