رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا ہے کہ آپﷺ کی
بتائی گئی ایک ایک بات پر مکمل عمل کیا جائے، قرآن وسنت کے مطابق زندگی کے
سفر کو آگے بڑھایا جائے۔ یہ محبت ہی رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے کی جائے تو
انسان دنیا و آخرت میں سرخرو ہوگا، ورنہخسارے و نقصان کے سوا کچھ نہیں۔کیا
محض زبان سے محبت کا دعویٰ کردیناہی کافیہے یا اس کے لئے کوئی عملی ثبوت
بھی مہیا کرنا ہوگا ؟؟؟صاف ظاہر ہے کہ محض زبانی دعویٰ کوئی حیثیت نہیں
رکھتا بلکہ اس کے ساتھ عملی ثبوت بھی ضروری ہیجس کا طریقہ یہ ہے کہ ایسے
شخص کے جسم و جان پر اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات و
فرمودات کی حاکمیت ہو۔۔اس کا ہر کام شریعت نبوی کے مطابق ہو۔۔اس کاہر قول
حدیث ِنبوی کی روشنی میں صادہوتا ہو۔۔اس کی ساری زندگی اﷲ کے رسول صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کے اُسوۂ حسنہ کے مطابق مرتبہو۔اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری ہی کو وہ معیارِ نجات سمجھتا ہو اور آپ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کو موجب ِعذاب خیال کرتا ہو۔لیکن اگر اس کے
برعکس کوئی شخص ہر آن اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی حکم عدولی کرتا
ہواور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت و ہدایت کے مقابلہ میں بدعات و
رسومات کو ترجیح دیتا ہو تو ایسا شخص عشق رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور
حب رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کا لاکھ دعویٰ کرے،یہ کبھی اپنے
دعویٰ میں سچا قرار نہیں دیا جا سکتا۔یہ اپنے تئیں سچا سمجھتاہے تو سمجھتا
رہے مگر اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ایسے نافرمان اور سنت کے تارک سے
بری ہیں کیونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامیہے،’جس نے میری سنت
سے روگردانی کی ،اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔کہاجاتا ہے کہ ہرسال جشن
عیدمیلاد منانے سے محبت رسول میں اضافہ ہوتا ہے حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ
اﷲ تعالی نے نبی پاک کا ذکر دنیا میں سب سے زیادہ بلند کیا ہے۔اﷲ کا فرمان
ہے: ورفعنالک ذکر۔(اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کوبلندکیاہے) جب آپ کا
ذکراذان،نماز،تلاوت،درس قرآن،درس حدیث، علمی مذاکرہ اور بیانات کے ذریعہ
ہرآن ہوتارہتا ہے تو ذکرکے لئے سال میں صرف ایک دن متعین کرنا حب رسول نہیں
ہے بلکہ حب رسول ﷺکے نام پہ دھوکہ ہے۔اسی طرح کہاجاتا ہے کہ اس جشن کے
ذریعہ نبی کے اوصاف اور نسب کا جاننے کا موقع ملتا ہے۔ایک مسلمان کے لئے
نبی ﷺکی زندگی میں نمونہ ہے اس لئے ہمیشہ آپ کے سنن اور اوصاف کو جانناہے
تاکہ ان اوصاف کے ہم بھی حامل بنیں جواوصاف ونسب کے جاننے کے لئے سال میں
ایک دن متعین کرتے ہیں ان کے پاس جشن میلادسے دنیاوی غرض توہوگی مگر دینی
غرض نہ ہوگی اور جب دینی غرض نہ ہوتوحب رسولﷺ کا دعوی کیسا؟زرا اپنی عقل سے
کام لو اور یہ خوب سمجھو کہ سیرت اور میلاداپنانے کا نام ہے منانے کا نام
نہیں،اکثر کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں اﷲ اور اﷲ کے رسولﷺ سے بے پناہ عشق ہے
مگر عملی طور سے سال بھر نماز سے دوری،نمازیوں سے جھگڑا،ہرلمحہ سنت کو ذبح
کرنا،سنت کا مذاق، دِل میں بغض حسد کینہ کپٹ جلن،ریا کاری،دکھلاوا نام و
نمود شہرت عزت ،لڑائی جھگڑا جھوٹ غیبت چغلی بہتان تراشی الزام تراشی ،وغیرہ
اب بھلا ایسے دِل میں اﷲ اور اﷲ کے رسول ﷺ کی محبت کیونکر بسے گی ، دِلوں
میں اندھیرا اور باہر چراغاں کرنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
یاد رکھیں،حقیقی مسلمان امن، محبت اور احساس انسانیت کا پیکر ہو تا ہے۔
شیطان کے پیروکار افراد معاشرے میں افراتفری، انتشار، خرافات ،بدعات ،
افتراق اور بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں۔ رحمان کے بندے معاشرے میں امن و
محبت کے چراغ روشن کر دیتے ہیں۔
|