علامہ خادم حسین رضوی کی اصل طاقت

یہ ہری پورکی دورافتادہ بستی تھی جس کے اطراف میں پہاڑتھے اورگنے چنے گھرتھے ہم ظہرکے بعدتحریک لبیک یارسول اﷲ کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے ہمراہ اس بستی کے ایک چھوٹے سے مدرسے میں پہنچے تھے جہاں علامہ نے خطاب کرناتھا پنڈال میں موجود مجمع صبح دس بجے سے یہ خطاب سننے کامنتظرتھا بستی کے لوگ علامہ رضوی سے والہانہ طریقے سے اپنی محبت کااظہارکررہے تھے ہرایک کی کوشش وخواہش تھی کہ وہ ان سے ملاقات کرے ، معروف کالم نگارعلامہ نویدمسعود ہاشمی اوراس سفرکاسبب بننے والے علامہ عنایت الحق شاہ،تحریک کے سرگرم کارکن عثمان مرزا بھی ہمارے ہمراہ تھے ۔

ملک میں روزانہ واقعات ہوتے ہیں ہرواقعہ کادائرہ کاراپنی اپنی سطح کاہوتاہے کچھ واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جوتاریخ کادھارابدل دیتے ہیں غازی ممتازقادری کی پھانسی بھی ایساہی ایک واقعہ ہے جس نے ہمارے ملک پرگہرے سیاسی ،مذہبی ،معاشی اثرات چھوڑے ہیں اس واقعہ سے تحریک لبیک یارسول اﷲ نے جنم لیا اوریہ جماعت اب ہرحکومت کے لیے چیلنج بن گئی ہے اس جماعت نے گزشتہ سال انہی دنوں میں فیض آبادکے مقام پرہونے والے چنددنوں کے دھرنے نے مسلم لیگ ن کی حکومت کی اکڑفوں ختم کردی تھی حالانکہ ن کی حکومت کاپاکستان تحریک انصاف کا 126دھرنابھی کچھ نہیں بگاڑسکاتھا ۔اگرچہ کچھ لوگوں کاکہناہے کہ انہیں اس دھرنے میں سٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی ۔31اکتوبرکوسپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کوبری کیاتوعلامہ خادم رضوی اوران کی جماعت نے ایک مرتبہ پھرپورے ملک میں دھرنادیا اگرچہ یہ دھرناایک معاہدے کے بعد جلداختتام پذیرہوگیا مگروزیراعظم عمران خان جنھوں نے چین کے دورے پرجانے سے قبل اپنے خطاب میں انہیں مٹھی بھرافرادکہاتھا کہ مگرچین سے واپسی پراپنے ٹویٹ میں اس کااعتراف کیاکہ اگریہ دھرناجلدختم نہ ہوتاتوان کی حکومت ختم ہوجاتی ،جس سے اندازہ ہوتاہے کہ تحریک لبیک اورعلامہ رضوی ایک طاقت ورگروپ اورقائدکے طورپرسامنے آئے ہیں ۔

ملک میں ہونے والے حالیہ الیکشن کاجائزہ لیاجائے تو تحریک لبیک اگرچہ بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکی مگرتمام سیاسی جماعتوں کواس نے نقصان پہنچایااورخاص کرکے مسلم لیگ ن کوپنچاب سے آؤٹ کرنے میں علامہ خادم رضوی نے اہم کرداراداکیاہے ۔پنچاب جومسلم لیگ ن کاگڑھ تھا وہاں تحریک لبیک نے 18 لاکھ 87 ہزار 913 ووٹ لے کرسب کوحیران کردیاتھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے کے باوجودتحریک لبیک پنجاب سے قومی یا صوبائی اسمبلی کی کوئی نشست حاصل نہیں کرسکی ۔ تحریک لبیک نے سندھ میں تحریک لبیک کو 4 لاکھ 8 ہزار 29 ووٹ ملے۔اسی طرح تحریک لبیک اگر چہ قومی اسمبلی کی کوئی ایک نشست بھی نہیں جیت سکی لیکن اس نے قومی اسمبلی کے انتخاب میں 22 لاکھ 31 ہزار 6 سو 97 ووٹ حاصل کیے ۔جبکہ عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل نے25 لاکھ 41 ہزار 5سو20ہیں حاصل کرکے 12 نشستیں حاصل کی تھیں۔

تحریک لبیک یا رسول اﷲ کے بانی خادم حسین رضوی کے بارے میں چند برس پہلے تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا۔مگراس وقت ملک سمیت بیرون ملک بھی لاکھوں لوگ انہیں جانتے ہیں ،53سالہ علامہ خادم رضوی اگرچہ ایک حادثے کی وجہ سے دونوں ٹانگوں سے معذورہوگئے ہیں مگران کاجذبہ جوان ہے وہ گلی گلی بستی بستی اورنگرنگرجاکراپنامؤقف بیان کررہے ہیں ان کی شخصیت میں خوف اورڈرنام کی کوئی چیزموجود نہیں ہے بدقسمتی سے علامہ رضوی کی سوشل میڈیاپروائرل ہونے والی چندویڈیوزسے ان کی شخصیت کے متعلق تاثرقائم کیاجارہاہے جس میں وہ اپنے مخالفین کے خلاف سخت زبان استعمال کررہے ہیں اس حوالے سے جب میں نے علامہ رضوی سے استفسارکیاتوانہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیاکہ یہاں توسیاستدانوں نے ٹی وی پرلائیوایک دوسرے کوگالیاں دی ہیں ،گھونسے مارے ہیں اورغلیظ سے غلیظ القابات سے نوازاہے اوربدستوریہ کام ہورہاہے مگرکوئی اس پرآوازنہیں اٹھاتا میرے چندجملوں کوپکڑکرطوفان اٹھادیاجاتاہے ۔

علامہ رضوی کے ساتھ ہجوم زیادہ اورکارکن کم ہیں جس دن انہوں نے اس ہجوم کومنظم کرلیاتوپھرکوئی سیاسی مذہبی جماعت ان کامقابلہ نہیں کرسکے گی علامہ رضوی اپنے کارکنوں سے پیارکرتے ہیں ان کے دکھ دردمیں شریک ہوتے ہیں،ہری پورکی اس بستی میں اتنے لوگ جمع کرلینا اوران کے خطاب کوسنناان کی پزیرائی کامنہ بولتاثبوت ہے ۔ میڈیا کی جانب سے کوریج نہ ملنے کا حل بظاہر انھوں نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر کے نکالا ہے۔ ناصرف اردو اور انگریزی میں ان کی ویب سائٹس اب موجود ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی کئی اکاؤنٹ ہیں مگران کاشکوہ ہے کہ ان کی ویب سائٹس اورسوشل میڈیااکاؤنٹس بلاک کردیئے جاتے ہیں ۔ وہ اپنے آپ کو پیغمبر اسلام کا چوکیدار کہہ کر بلاتے ہیں۔ہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی ہیں اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے ہیں۔وہ 22 جون 1966 کو نکہ توت ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔

علامہ رضوی ختم نبوت اورناموس رسالت کے حوالے سے اپنے مؤقف میں کوئی لچک نہیں رکھتے اوردیگرمذہبی جماعتوں سے بھی و ہ اسی طرح کے مؤقف کی ا میدرکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے مسلک والوں کی مخالفت کابھی سامناہے،اسی طرح انہیں دیگرمذہبی جماعتوں سے بھی اختلاف اورشکوہ ہے اوران جماعتوں کی طرف سے بھی انہیں طعن وتشنیع کاسامناہے مگروہ اس کی پرواہ نہیں کرتے ان کوعلامہ اقبال سے عقیدت ہے اورعلامہ اقبال کے اشعارکااپنی تقریرمیں موقع محل کے مطابق خوب استعمال کرتے ہیں ان کاکہناہے کہ جوسیکولردانشوراقبال کے مخالف ہیں وہ اس پاکستان سے چلے جائیں کیوں کہ یہ پاکستان علامہ کے تصورکی عملی تصویرہے ۔حکومت کے لیے انہیں طاقت سے دبانامشکل ہے وہ کیوں کہ طاقت سے دبنے والے نہیں ہیں وہ دلیل سے بات کرنے کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں کہ اگرمیں ناموس رسالت کے نام پر،،بھون ،،دیاجاؤں تویہ میرے لیے سعادت ہوگی ۔ان کاکہناہے کہ غازی ممتازقادری اورآسیہ مسیح مقدمات کے فیصلے ایسی تاریخوں میں آئیے ہیں جس سے ظاہرہوتاہے کہ یہ فیصلے ایک منصوبہ بندی اورایجنڈے کے تحت دیے گئے ہیں ۔

علامہ رضوی کی اصل طاقت ان کی خطابت ہے جس میں وہ سامعین پرسحرطاری کردیتے ہیں ،جگہ جگہ ان کی تقاریر ہوتی ہیں ، ہر جگہ ان کی تقریروں کو پذیرائی حاصل ہے ، وہ ایک اچھے خطیب ہیں ، موقع شناسی ومردم شناسی کے ماہر ہیں،کس جگہ کیسی بات ہونی چاہیے مولانا اس فن کے تاجدار ہیں، انہیں اپنے خطیبانہ لب ولہجہ کی وجہ سے بھی کافی تنقیدکابھی سامناہے، ان کی تقریروں میں کوئی انوکھی اور اچھوتی باتیں نہیں ہوتیں ؛ بلکہ مجمع کے لیے جس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، اس کو بڑے سادہ انداز میں بیان کردیتے ہیں ، الفاظ کی الٹ پھیر ، لہجہ کا تصنع اورپرتکلف انداز بیان سے مولانا بالکل بیزارہیں ، وہ بالکل سنجیدہ لہجے کے عادی بھی ہیں اور اس کے حامی بھی ہیں، اور چاہتے یہی ہیں کہ تقریروبیان میں اپنی صلاحیت کا نہیں ؛ بلکہ مجمع کی صلاحیت کا لحاظ کیا جائے ، وہ تقریروں میں اپنی واہ واہ نہیں چاہتے ، وہ اس میدان میں ایک مختلف شخصیت بن کر ابھرے ، بڑے دبے اور سادہ لہجہ میں ایسی گفتگو کرتے ہیں کہ دین وشریعت کی باتیں ایک عام سے عام بے پڑھے لکھے انسان کوبھی سمجھ میں آجاتی ہیں ۔ آپ اپنے بیانوں میں صرف زبانی جملے نہیں کہتے؛ بلکہ اپنا درد دل بیان کرتے ہیں۔، مولانا خشک مزاج نہیں اور نہ انہیں خشک مزاجی پسند ہے، وہ ایک زندہ دل انسان کی حیثیت سے زندگی بسر کررہے ہیں ، خطابت ،بے خوفی اوربے باکی ان خوبیاں ہیں اوریہ ہی ان کی اصل طاقت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Umar Farooq
About the Author: Umar Farooq Read More Articles by Umar Farooq: 47 Articles with 36838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.