ہم پاکستانی ہر کام میں بہت جلد باز ہوتے ہیں لیکن اس وقت
ہمیں تھوڑا صبر اور کرنے کی ضرورت ہے۔ جی ہاں سالوں سے بحرانوں میں گھرے
اور قرضوں میں جکڑے پاکستان کو بلا آخر نئے حکمران تو مل گئے لیکن اب ہم
چاہتے کہ عمران خان صاحب ہتھیلی پر سرسوں جما لیں اور پاکستان کی شکل ہی
بدل دیں ۔ جس ملک کو اتنے سال لگا کر اس حالت تک پہنچایا گیا ہے اسے گنتی
کے چند دنوں میں ٹھیک نہیں کیا جا سکتا یہ ملک کی سیاست کا سوال ہے کوئی
کھیل کا میدان نہیں جہاں کپتان صاحب چھکا لگا کر ہمیں جیت کا تحفہ دیں گے۔
عمران خان صاحب نے وزیر اعظم کا حلف لیتے وقت عوام کو بہت سی امیدیں دلائیں
اور اچھے کل کی امید ظاہر کی جس سے عوام میں خاصا جنون آیا اور وہ تبدیلی
کی ظاہری شکل دیکھنے کے لیے بےتاب ہوگئے۔ عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں
عوام سے کہا کہ وہ گورنر ہاؤس اور وزیرِ اعظم ہاؤس کو پبلک کے لئے وقف کریں
گے آیا وہاں تعلیمی مرکز یا تفریحی مقام بنایا جائے اور فواد چوہدری کی
اطلاعات کے مطابق گورنر ہاؤسز سیا حوں کو ریزورٹ اور میوزم بنایا جائے گا
تو جناب اب مسلہ آگیا ہے باقی تمام لیڈر کا کیونکہ ایک نہ ایک دن عمران
حکومت کا اختتام ہونا ہے اور دوسری حکومت آئے گی اور اس حکومت کو وہ
آسائشیں نہیں مل پائیں گی جو خان صاحب سے پہلے حکمرانوں کو ملیں ۔ کیونکہ
خان صاحب نے تو نہ صرف وہ لینے سے انکار کیا بلکہ انکا مقصدِ تعمیر ہی بدل
ڈالا اب اگر آنے والے حکمران ریزورٹ اور میوزم وغیرہ کو واپس وزیرِ اعظم یا
گورنر ہاؤس بنائیں گے تو عوام پر برا تاثر بیٹھے گا اور اگر خان صاحب کے
حکم کی ہی پیروی کریں گے تو آسائشوں سے محروم ہو جائیں گے۔ لہذا آنے والے
حکمرانوں کے لیے خان صاحب کا یہ فیصلہ ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہوسکتا ہے۔
لیکن فی الحال دیکھنا یہ ہے کہ خان صاحب اپنی باتوں اور وعدوں کے کتنے پکے
ہیں۔ کیا وہ اپنے کیے وعدے پورے کر پائیں گے یا نہیں ؟
لیکن ابھی اس حکومت کو آئے چند دن ہی ہوئے ہیں اس لئے ہم اس کی کارگردگی پر
ذیادہ بات نہیں کریں گے کیونکہ یہ انکا حق ہے کی انہیں اپنی کاگردگی دکھانے
کا پورا موقع دیا جائے ۔
بس تھوڑا صبر اور ۔۔۔۔ طویل رات کے بعد صبح کے اجالے میں ہر چیز اپنے اصل
رنگ میں نظر آئے گی ۔
بس تھوڑا صبر اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |