حضرت مولانا سلطان اعظم قادری چھپڑوی قدس سرہ العزیز

پیرطریقت ترجمان حقیقت مردحق اولادِ مولاعلی محبوب المشائخ ابوالحامد پیر محمد امیر سلطان چشتی قادری دامت برکاتہم عالیہ کی تصنیف لطیف اولیائے وادئِ سون سے

*حضرت مولانا سلطان اعظم قادری چھپڑوی قدس سرہ العزیز
حضرت مولانا سلطان اعظم قادری کی شخصیت گوناگوں وصائف کی حامل ھے آپ کی ولادت با سعادت چپھڑ شریف ملحقہ دادا گولڑہ وادئِ سون سکیسر ضلع خوشاب حضرت میاں غلام محمد قادری کے ہاں ھوئی آپ کی ولادت سے قبل آپ کے والدین کے ہاں اولاد نرینہ نہ تھی آپ کی والدہ ماجدہ ایک خدا رسیدہ خاتون تھیں اور سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؓ کے سلسلہ عالیہ قادریہ سروریہ میں بیعت تھیں آپ کی والدہ ماجدہ کو ایک دن مرشد کریم نے روزے رکھنے کا حکم صادر فرمایا تو آپ کی والدہ نے بارہ برس تک مکمّل روزے رکھے اس کے بعد آپ کے والدین پر الله رسول کا فضل وکرم ھوا اور آپ کی ولادت ھوئی والدین نے سلطان اعظم رکھا جس پر آپ دنیائے فانی پر اسم بہ مسمی' ثابت ھوئے
چیھڑ شریف ھی آپ کی ابتدائی تعلیم اور بنیادی تربیت کا آغاز ھوا ازاں بعد مختلف دینی مدارس سے اکتسابِ علم کرتے رھے
آپ کے اساتذہ میں حضرت علامہ غلام رسول موضع انہی گجرات حضرت علامہ غلام محمود پپلاں ضلع میانوالی شامل ہیں اور دورۂ حدیث دیوبندی مکتبۂ فکر کے مولوی انور کشمیری سے پڑھ کر سند فراغت حاصل کی آپ کے خاندان کاشمار حضرت سلطان باھوؓ کے خدام میں ھوتا تھا خاندان میں روحانیت بزرگانِ دین سے عقیدت ومحبت رچی بسی ھوئی تھی سلسلہ عالیہ قادریہ میں حضرت سلطان نوراحمدقادری متولی حضرت سخی سلطان باھوؓ کے ہاتھ پر بیعت ھونے اور خرقہ خلافت پانے کے بعد ظاھری زندگی میں انقلاب بپا ھوگیا تقویٰ طہارت ریاضت و عبادت کے جذبات بدرجۂ اتم پیدا ھوگئے آپ کا معمول تھا کہ نماز فجر کے بعد اشراق تک اوراد ووظائف مکمّل فرماتے درود کبریت احمر کی کثرت ھمیشگی سے کی حضرت سلطان اعظم قادری اکثر فرماتے کہ درود شریف کی کثرت سے مجھے بارگاہِ مصطفٰی کریم صلی الله علیہِ وآله وسلّم میں رسائی حاصل ھوئی
خلوص و وفا آپ میں کوٹ کوٹ کر بھری ھوئی تھی بالخصوص آباؤاجداد کے مرشد خانہ سے وفا وراثت میں ملی حضرتِ غازی عباس علمبردار علیہ السلام کی اولاد ھونے کے ناطے وفاداری کا عملی مظاہرہ ھر ماہ دربار حضرتِ سخی سلطان باھوؓ حاضری دے کر کرتے رھے اور دورانِ سفر بھی درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھتے تھے
آپ نماز اشراق کے بعد ناشتہ فرماتے اور شائقین علومِ دینیہ کو درسی کتب کی تعلیم دیتے درس وتدریس کا سلسلہ نمازِ ظہر تک جاری رہتا ظہر کی نماز کے بعد اندر خانہ تشریف لے جاتے اور نماز عصر کے بعد قرب وجوار سے آنے والوں کے شرعی مسائل کی بابت ارشاد فرماکر الجھن کو دور فرماتے لاتعداد مرتبہ عالمِ بیداری میں سلطان العارفین حضرتِ سخی سلطان باھوؓ کی زیارت سے شرف یاب ھوئے یاد خدا اور عشقِ مصطفٰی ﷺ آپ کی ذاتِ والا صفات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا احترامِ ساداتِ کرام آپ کی کھٹی میں شامل تھا خود بھی احترامِ آل رسولِ کریم ﷺ میں زندگی بسر کی اور تمام وابستگان کو بھی درس دیا اپنے وقت کے عظیم مفسر محدث فقیہہ اور عظیم روحانی ہستی ھونے کے باوجود پوری حیات طیبہ میں کھڈی سے بنا ھوا لباس زیب تن فرمایا زندگی بھر کوئی عمل خلافِ سنت نہ ھونے دیا
آپ کے شاگردوں کی تعداد شمار سے باھر ھے چند نام سپرد قلم کئے جاتے ہیں
غوث زماں شیخ الاسلام والمسلمین خواجہ خواجگان حضرت خواجہ محمد قمرالدین سیالوی رضی الله عنہ حضرت علامہ مولانا محمد حسین شوق ؒ پپلاں میانوالی حضرت مولانا محمد اشرف سیالوی سرگودھا مولانا مفتی محمدنوازؒ جال پپلاں میانوالی مولوی واحدبخش کوٹ مٹھن شریف مولوی خدابخش دیوبندی کفری وادئِ سون خوشاب مولوی غلام یسین دیوبندی ڈیرہ اسماعیل خان مولوی غلام حسین دیوبندی واں بھچراں میانوالی
حضرت سلطان اعظم قادری کا وصالِ مبارکہ ۱۳۸۷ھ بمطابق 1967میں ھوا مزار مبارک موسیٰ والی تحصیل پپلاں ضلع میانوالی مرجع خاص وعام ھے مزار مبارک سے آج بھی روحانیت کے چشمے پھوٹ رھے ہیں کئی مرتبہ اس فقیرِ قادری گدائے دربتول راقم الحروف کو حاضری دینے کا موقع میسر آچکا ھے
 

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1277824 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.