وادی جن کے حوالے سے عام طورپرلوگ اتناہی جانتے ہیں
کہ وہاں گاڑی اورپانی پستی سے بلندی کی جانب سفرکرتے ہیں جبکہ انٹرنیٹ
پرموجودمعلومات وادی جن کے مقام پرجنات کی موجودگی کاصاف انکارکرتی ہیں،اﷲ
تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندرسورۃ الرحمٰن میں فرمایاہے’’اور جنات کو آگ کے
شعلے سے پیدا کیا (15)بیشک قرآن مجید اس کائنات کی واحد کتاب ہے جس میں شک
کی گنجائش نہیں۔اس بات سے توکسی صورت انکارممکن نہیں کہ اس دنیامیں انسان
کے علاوہ دیگرمخلوقات کے ساتھ ساتھ جنات بھی بستے ہیں۔آگے چل کے راقم وادی
جن میں جنات کی موجودگی کے حوالے سے ایسے حقائق بیان کرے گاجوپہلے کسی نے
بیان نہیں کئے ۔ وادی بیضاء المعروف ’’وادی جن‘‘ مدینہ منورہ سے شمال مشرق
کی جانب 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع نیم دائرے کی شکل میں واقع ہے،وادی کے
اطراف میں سیاہی مائل پہاڑی سلسلہ ہے، جس کے درمیان ی وادی جن سفید پیالے
کی مانند معلوم ہوتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے ’’وادی بیضاء یعنی سفید وادی‘‘
کہلاتی ہے۔ وادی کی مخصوص حدود میں داخل ہونے والی کسی بھی گاڑی کاانجن بند
کر دیا جائے تو وہ گاڑی خودبخود چلنا شروع کر دیتی ہے۔یہاں عجیب بات یہ ہے
کہ جس سمت کو گاڑی خودبخود چلنے لگتی ہے وہ راستہ ڈھلوان کی بجائے چڑھائی
والا ہوتا ہے،کچھ ایساہی معاملہ پانی بہانے پرپیش آتاہے،پانی فطری
طورپرنشیب کی طرف بہتاہے جبکہ وادی جن کے مقام پرپانی بلندی کی جانب بہنے
لگتاہے۔عرب کے تپتے ہوئے صحراؤں میں بچھا ہوا سعودی عرب ہر مسلمان کے لیے
تاریخی اور مذہبی حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے ،یہاں ہر سال حج اور دیگر
ایام میں بھی عمرہ کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں مسلمانوں
کے لیے اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی کے علاوہ پراسرار وادی جن کو دیکھنا
اور اس کی حقیقت کو جاننے کی جستجو انہیں اس مقام کی جانب کھینچ لیتی
ہے۔جدید سائنس اورتاریخی مقامات کے حوالے سے معلومات اکھٹے کرنے والوں
کاکہناہے کہ وادی جن کے مقام پرگاڑی اورپانی کابلندی کی طرف سفرکرناحقیقت
نہیں آنکھ کادھوکہ ہے،دراصل اس مقام کی بناوٹ ایسی ہے کہ وہاں موجود لوگ یہ
سمجھ ہی نہیں پاتے کہ وہ بلندی کی طرف سفرکررہے ہیں یانشیب کی جانب۔اپنے
تجربے اورموقف کے حق میں دلیل کے طورپربتایاجاتاہے کہ سعودی عرب میں واقع
وادی جن دنیاکاایسا واحد مقام نہیں جہاں لوگ دھوکہ کھاجاتے ہیں بلکہ
کنیڈا،چین اورکئی دیگرممالک میں بھی ایسے مقامات پائے جاتے ہیں۔راقم
کامانناہے کہ اﷲ سبحان تعالیٰ کائنات کاخالق ومالک ہے اسے کچھ مشکل نہیں
جہاں چاہے جوچاہے پیدافرمادے۔وادی جن سے ملتے جلتے مقامات دنیامیں کئی جگہ
پائے جاتے ہیں توکیا،جولوگ اسے آنکھ کا دھوکہ سمجھ رہے ہیں ہوسکتاہے کہ اُن
کی تحقیق اورعقل ہی دھوکے میں ہو۔جب یہ سوال ذہن میں آتاہے کہ وادی جن کی
اصل حقیقت کیاہے توانسانی جستجوبڑھنے لگتی ہے۔وادی جن کی حقیقت سمجھنے
کیلئے راقم نے اپنے مرشِد سیدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست بابامعراج دین
کی خدمت میں سوال پیش کرنے کافیصلہ کیا۔مرشِدسرکارسالک مجذوب درویش ہیں
لہٰذاراقم ہمیشہ بہت محتاط رہنے کی کوشش کرتاہے کہ کہیں آپ کی شان میں کوئی
بات ناگوارنہ گزرے۔راقم اکثرمرشِدسرکارکی خدمت میں سوال پیش کرنے سے قبل آپ
کی ہمشیرہ جنہیں راقم باجی حضورمخاطب کرتاہے کی خدمت میں سوال پیش کرکے
اجازت طلب کرتاہے،وادی جن کی حقیقت کے متعلق باجی حضورنے بڑی تفصیل کے ساتھ
رہنمائی فرمائی۔وادی جن کی حقیقت پربات کرنے سے قبل یہاں یہ بتاناضروری
سمجھتاہوں کہ کسی مجذوب درویش کی جلالی کیفیات کوسمجھ پاناکسی کے بس کی بات
نہیں۔مجذوب درویش اﷲ سبحان تعالی کے مقبول ترین ولی ہوتے ہیں لہٰذااہل نسبت
کو انتہائی ادب واحترام کے دائرے میں رہناچاہئے۔اہل علم کے مطابق ’’مجذوب
اسے کہتے ہیں جو کسی جلالی حرف اسم ،سمائے صفاتی یا اسمائے ذاتی کے ذکر کی
نورانی تجلی میں جذب ہو کر ظاہر حواس سے بیگانہ ہو جائے ،ایسے مجذوب سے
شریعت کے احکامات ساقط ہو جاتے ہیں کیونکہ و ہ نماز روزوں کی ادائیگی سے
معذور ہو جاتا ہے عام طور پر اﷲ کے ذکر کی کثرت اﷲ کے نور میں جذب ہو جاتے
ہیں مجذوب بھی تین طرح کے ہوتے ہیں نمبر1مجذوب جو مکمل طور پر جذب ہو جاتے
ہیں کبھی ہوش میں نہیں آتے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں نمبر2مجذوب سالک
اورنمبر3سالک مجذوب ‘ایسے مجذوب ہوتے ہیں جو اکثر پانی میں غوطہ زن ہو کر
ذکر اﷲ کرتے ہیں، ایسا نہ کریں تو ذکر کے نورکی تجلیات سے ان کے دماغ کے
پردے جل جائیں جو ایسا نہیں کرتے وہ فاتر العقل ہو جاتے ہیں ایسے مجذوب
سالک فنا فی الوجود ہوتے ہیں ذکر کی گرمی سے ان کے جسم کا کوئی حصہ کاٹ بھی
دیا جائے تو کوئی تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ ان کے دماغ میں وہ حساسیت جو درد
محسوس کرتی ہے مردہ ہو جاتی ہیں۔مجذوب سالک کبھی جذب کی حالت سے باہر نکل
کر صاحب عقل و شعور کی طرح دنیاوی کام بھی سرانجام دیتے ہیں اس لئے ان کو
مجذوب سالک کہتے ہیں ’سالک مجذوب‘وحدت الوجود ی فقیر اکثر سالک مجذوب ہوتے
ہیں سالک اس لئے کہ وہ نمازوروزہ سمیت شریعت کی پابندی کے ساتھ شادی بیاہ
بھی کرتے ہیں ،وہ دنیاوی کاروبار میں بھی حصہ لیتے ہیں اچھا لباس پہنتے ہیں
اچھا کھانا کھاتے ہیں اور مجذوب اس لئے کے ان پر ’اﷲ ‘کے ذکر کی مستی کا
غلبہ ہوتا ہے ان کا یہ تصور ہوتا ہے کہ میں موجود نہیں اﷲ ہی موجود ہے۔راقم
علمی اعتبارسے تو مجذوبیت کے متعلق کوئی رائے قائم نہیں
کرسکتاپرمختصراتنابتاسکتاہوں کہ سیدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست نہ صرف
نماز،روزہ کے پابندہیں بلکہ شریعت کے ساتھ دنیاوی معاملات پربھی قوی گرفت
رکھتے ہیں۔باجی حضورنے وادی جن کے حوالے سے فرمایاکہ چھ سال قبل
مرشِدسرکارسیدعرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست ،باجی حضورکے اصرار پرمدینہ
پاک میں اپنے میزبان چوہدری انور کوساتھ لے کرنمازفجراداکرنے کے فوری
بعدوادی جن کی طرف روانہ ہوئے،ناشتے کاپروگرام وادی جن میں بنایاگیا،باجی
حضورنے فرمایاکہ وادی جن کی حدودمیں پہنچتے ہی شاہ جی کی کیفیت بدل گئی
اورآپ ایسی مخلوق کے ساتھ گفتگوکرنے لگے جس کی موجودگی ہم محسوس کررہے تھے
پروہ ہمیں نظرآرہی تھی نہ ہی اُن کی آوازسنائی دیتی تھی، وہاں شاہ جی نے
فرمایاکہ جولوگ کہتے ہیں وادی جن میں جنات نہیں ہیں اُن کاعلم انتہائی ناقص
ہے ۔وہاں ہم نے جو تصویریں بنائی ان میں وادی جن کے پہاڑوں کی کیفیت عام
پہاڑوں سے بہت مختلف محسوس ہوتی ہے،شاہ جی نے فرمایاہم وادی کے آخرتک جائیں
گے،جب ہم نے وہاں پہنچ کر ناشتے کیلئے دسترخوان بچھاکرکھانے کاسامان
لگایاجوہم مدینہ پاک سے ساتھ لائے تھے،ہم ناشتے کیلئے دسترخوان پربیٹھے ہی
تھے ایک گرج دارآوازنے ڈرادیا،ایسی گھونج پیداہوئی جس کے باعث زمین سے
آسمان تک تھرتھراہٹ محسوس ہوئی اوروہ تھرتھراہٹ دیرتک قائم رہی۔ہم نے آسمان
کی طرف دیکھاجوبالکل صاف شفاف نظرآرہاتھادوردورتک بادلوں کانام ونشان تک نہ
تھا،اردگردکاجائزہ لیاتوقریب قریب کوئی گاڑی بھی نہ تھی،ہوابھی بہت آہستہ
چل رہی تھی،ہم نے سوالیہ نظروں سے شاہ جی کی طرف دیکھاتوآپ نے فرمایایہ اﷲ
تعالیٰ کی مخلوق کی جانب سے ہمارااستقبال کیاگیاہے۔ناشتے سے فارغ ہوئے
توشاہ جی نے فرمایابہت جلد عرب کے صحراپانی سے جھل تھل ہوجائیں گے۔ہمارے
میزبان چوہدری انورنے حیران ہوکرکہاکہ اس صحرامیں توکہیں کوئی چشمہ تک نہیں
ہے جھل تھل کیسے ہوسکتا ہے ؟شاہ جی کی کیفیت بہت جلالی ہوگئی ،آپ نے زمین
کواپنے پاؤں سے تھپ تھپایااورمٹی اُٹھاکرفرمایااس مٹی کے مقدرمیں پانی
ہے،اﷲ تعالی کیلئے سب کچھ آسان اورممکن ہے وہ صحرابناسکتاہے توپانی بھی
برساسکتاہے،چشمے بھی پیداکرسکتاہے ،سمندر اوردریاء بھی بہاسکتاہے۔جنات بھی
رب رحمٰن کی مخلوق ہیں،بیشک وادی جن کے مقام پرگاڑی اورپانی اﷲ سبحان
تعالیٰ کے حکم سے بلندی کی طرف چلتے ہیں،ہم نے مٹی کوغورسے دیکھاتووہ بالکل
خشک تھی،شاہ جی نے فرمایاجلدہی عرب کی زمین پراتناپانی ہوگاکہ سیلابی
صورتحال پیداہوجائے گی۔الحمدﷲ شاہ کی فرمائی بات آج چھ سال گزرنے کے بعد سچ
ثابت ہوچکی ہے۔سعودی عرب میں بارشوں اورثالہ باری نے موسم اورحالات بدل کے
رکھ دیئے ہیں اکثرعلاقوں میں سیلابی صورتحال پیداہوچکی ہے۔پہاڑوں سے پانی
اتررہاہے،میدانی صحراؤں میں پانی ایسے جھل تھل ہوچکاہے جیسے کوئی دریاء
ہو۔قارئین محترم سیدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست بابامعراج عظیم روحانی
پیشواہیں،راقم شاہ جی کی دُعاکی فوری قبولیت کی صورت میں بارش برستی دیکھ
چکاہے۔قارئین محترم آپ گوگل پرسیدعرفان احمد شاہ المعروف نانگامست لکھ
کرسرچ کریں گے تووہاں آپ کوشاہ کے بچپن،عالم مجذوبی کے واقعات کے متعلق
تفصیلی مضمون مل جائے گا۔جولوگ کہتے ہیں وادی جن میں جنات نہیں بستے ،گاڑی
اورپانی کابلندی کی طرف سفرکرنافقط آنکھ کادھوکہ ہے اُن سے گزارش ہے کہ وہ
آئندہ صرف گاڑی یاپانی کابلندی کی طرف جانانہ دیکھیں بلکہ وہاں
موجوددرختوں،پہاڑوں اورزمین سمیت دیگرپہلوؤں پربھی غورکریں
|