تجاویز برائے حج پالیسی 2019

سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۲۵ فرمان خداوندی ہے کہ ’’ اور جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے لوٹ کر آنے کی جگہ اور سراسر امن بنایا، اور تم ابراہیم (علیہ السلام) کی جائے قیام کو نماز کی جگہ بناؤ‘‘۔ حافظ عماد الدین ابن کثیر ؒ فرماتے ہیں ’’مثابہ ‘‘ سے مراد بار بارآنا ہے۔ حج کرنے کے بعد بھی دل میں لگن رہتی ہے گویا ادائیگی حج کے بعد بھی ہربار دل میں ایک اور حج کی تمنا رہتی ہے۔ دنیا کے ہر گوشے سے لوگ اس گھر کی طرف جوق درجوق دوڑے چلے آتے ہیں یہی جمع ہونے کی جگہ اور امن کا مقام ہے جس میں ہتھیار نہیں اٹھایا جاتاجاہلیت کے زمانہ میں بھی اس شہر کے آس پاس تو لوٹ مار ہوتی رہتی تھی لیکن یہاں امن ہی رہتا کوئی کسی کو گالی بھی نہیں دیتا تھا۔زمانہ قدیم میں جب ذرائع نقل حمل نے ترقی نہیں کی تھی حجاج کرام کے پیدل قافلوں کوڈاکو اور سمندری راستے سے سفر کرنے والوں کو بحری قزاق لوٹ لیا کرتے تھے جبکہ آج کے ہمارے جدید دور میں یہ کام پرائیویٹ تاجران حج سرانجام دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر سال غریب اور کم آمدنی والے طبقہ کے ہزاروں لوگ فریضہ حج کی سعادت سے محروم رہ جاتے ہیں۔

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں ایک عظیم رکن ہے۔ یہ صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جس کی ادائیگی نہ کرنے والوں کے بارے میں سخت وعید آئی ہے اس لئے حکومت وقت اور صاحب اختیار احباب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فریضہ حج کی ادائیگی میں شہریوں کیلئے آسانی پیدا کرے۔ اسی جذبہ کے تحت پاسبان پبلک ایشوز کمیٹی ہرسال حجاج کرام کی سہولت کیلئے مفت خدمات فراہم کرتی ہے اورضرورت پڑنے پر حجاج کرام کے حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ سے رجوع بھی کیا جاتا ہے۔

سرکاری حج پالیسی 2019 کیلئے تجاویز: 2018میں سرکاری اسکیم میں 374829 درخواستیں بمعہ رقم بنکوں میں جمع ہوئی تھیں۔سعودی حج پالیسی کے مطابق ہماری آبادی کے 0.01% کے تناسب سے پچھلے سال کے کوٹہ 179210 کے مقابلہ میں پاکستان کو اس سال 207774 افرادکیلئے حج کا کوٹہ ملنا چاہئے۔ اس کمر توڑ مہنگائی میں زائرین حج کی اکثریت سرکاری حج اسکیم کو ترجیح دیتی ہے لہٰذا موجودہ کل حاصل کوٹہ کا 76% یعنی 157774 سیٹیں سرکاری اسکیم میں مختص کی جانی چاہئے۔حج کوٹہ کے پچھلے سالوں کی تعداد میں تبدیلی کے اختیارات سپریم کورٹ نے وزارت مذہبی امور کو CP1297/1265/1180/2016 کے فیصلے میں تفویض کردئیے ہیں۔ اس طرح وزارت مذہبی امور کو اختیارات حاصل ہیں کہ ا ٓئندہ سال کی کارکردگی کی بنیاد پر اگر وزارت چاہے تو اگلے سال کیلئے پرائیویٹ حج تاجران کی درخواست پر کوٹہ کی تجدید کرے یا مسترد کردے۔ الاٹ کردہ کوٹہ تاحیات پرائیویٹ حج تاجران کی ملکیت نہیں ہوتا ہے ۔حج کوٹہ پبلک پراپرٹی ہے اس کو پبلک کے بہترین مفاد اور زائرین کے مفید مشوروں الاٹ کیا جائے تاکہ زائرین سستا حج ادا کرسکیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ سرکاری حج اسکیم میں کل کوٹہ کا 76% دیا جائے تاکہ زائرین پر حج کا مالیاتی بوجھ اٹھانا بھی آسان ہو جائے گا اوروہ اچھی سہولتوں کے ساتھ مقدس فریضہ بھی ادا کرلیں گے۔

ریاست کو ملنے والا حج کوٹہ عوام کی ملکیت ہے۔ اس کی تقسیم عوام کی تجاویزکے مطابق کی جائیں۔حج پالیسی 2018 کی طرح حج پالیسی 2019 میں بھی سبسڈی کو برقرار رکھا جائے۔ بھارت سیکولر ریاست ہونے کے باوجود زائرین حج کو ہوائی جہاز کے ٹکٹ میں سبسڈی دے کر وہاں کے حکمران ریاست کے لئے مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کر لیتے ہیں ۔ دیگر اشیاء کے مقابلے میں حج پر سبسڈی سال میں ایک ہی مرتبہ دی جائے گی لہذا مقدس فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی جانی چاہئے ۔واپسی کے سفر میں حجاج کرام کو LUGGAGE میں 46 کلوگرام وزن کی سہولت مہیا کی جائے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ایئر لائنز سے باضابطہ معاہدہ کیا جائے۔ سعودی ایئرلائن اپنے تمام مسافر حجاج کو 46کلو سامان لانے کی اجازت دیتی ہے۔تمام ایئر لائن کا سفر حج کا کرایہ یکساں ہوتا ہے لیکن صرف سعودی ایئر لائن کے علاوہ دیگر پاکستانی ایئر لائن کا زائرین حج کے ساتھ واپسی پر لگیج / وزن کے معاملے پررویہ سخت ہوتاہے اور صرف 30کلو گرام سامان چھوڑا جاتا ہے لہٰذاتمام ایئرلائنز کو بھی حجاج کرام کو 46 کلو وزن کی سہولت دینے کا پابند کیا جائے۔

سفر حج کی مدتِ قیام 40 یا 42 دن حسب سابق یہی روایات برقرار رکھی جائے کیونکہ زائرین حج بیت اﷲ اور مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین سے زیادہ سے زیادہ روحانی فیض حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ شیرخوار بچوں کیلئے 22 مہینے عمر کی حد میں اضافہ کر کے 30 مہینے کردی جائے، کیونکہ 30مہینے کے بچہ کا ماں کے دودھ پر قرآنی احکامات کے مطابق حق ہے لہٰذا اس INFANT پیکیج میں 30 مہینے والی عمر کے بچوں کو درخواست کا اہل قرار دیا جائے۔70سالہ عمر رسیدہ درخواست گذاروں کیلئے گذشتہ سال کی پالیسی کے مطابق خصوصی ترجیح کا کوٹہ 10000 برقرار رکھا جائے۔تین سال سے مسلسل ناکام درخواست گذاروں کیلئے بھی خصوصی ترجیحی کوٹہ کو حسب سابق پالیسی برقرار رکھتے ہوئے اس میں 15000 تک اضافہ کردیا جائے تاکہ ان کو مایوسی سے نجات حاصل ہو۔اگلاحج ستمبر 2019 میں ہونے کی توقع ہے۔ لہٰذا درخواستیں مئی 2019 کے پہلے ہفتہ سے طلب کی جائیں تاکہ درخواست گذار بآسانی بینکوں میں رقم جمع کراسکیں۔پچھلے حج 2018 کیلئے درخواستوں کی وصولی 15 جنوری تا 24 جنوری 2018 رکھی گئی تھیں گویا اس طرح حج سے 7مہینے پہلے رقم لینا زائرین کیلئے بہت پریشانی کا سبب بناتھا۔حج 2019 کے تمام حجاج کی واپسی نومبر 2019 کے پہلے ہفتہ تک ہوگی ۔ لہٰذا پاسپورٹ کی کارآمد مدت کی آخری تاریخ 31 دسمبر2019 تک رکھی جائے کیونکہ حج کے 5مہینے آگے کی کارآمد مدت کی وجہ سے بعض درخواست گذار کو نئے تجدیدی پاسپورٹ کا خرچہ اور کاوش اٹھانی پڑتی ہے۔ کیٹرنگ کے ٹھیکیداروں کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ کھانے کا مطلوبہ معیار حاصل کیا جاسکے۔ ایک ٹھیکیدار کو صرف 2000 حاجیوں کے کھانہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی جائے جو کہ کھانے کی کوالٹی اور معیار پر توجہ میں اضافہ کا سبب بنے گا۔زندگی میں ایک مرتبہ سرکاری اسکیم میں حج کی پابندی برقرار رکھی جائے اس طرح نئے اور فریش حج درخواست گذاروں کو زیادہ کامیاب ہونے کا موقع حاصل ہوسکے گا۔حج بدل جس شخص کا ادا کیا جاتا ہے وہ مرحوم کا پہلا حج ہوتا ہے لہٰذا ایک حج مرحوم کیلئے حج بدل کی صورت میں سرکاری اسکیم میں ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔اس طرح مرحوم و معذور کو حج بدل کے استحقاق سے محروم نہ کیا جائے۔ دوسری مرتبہ فریضہ حج کی ادائیگی پر 2000 ریال کی فیس کو محرم یا حج بدل پر معاف کرائی جائے کیونکہ 2000 ریال پاکستانی 72000/- روپے کا تکلیف دہ مالیاتی بوجھ ہے۔محرم کے ساتھ اور 70 سالہ عمررسیدہ حاجی کے ساتھ جانے والا خدمتگار معاون کو سرکاری اسکیم میں حج کا استثنیٰ دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے حج فارمولیشن کمیٹی بناکر حج پالیسی ترتیب دینے کا حکم دیا ہوا ہے جس میں تاجران حج کی کوئی نمائندگی نہیں رکھی اور نہ ہی ان سے مشاورت لینے کا کوئی حکم دیا ۔لہذا وزارت مذہبی امور کو سرکاری و پرائیویٹ کوٹے کی تقسیم میں کسی قسم کی ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزارت مذہبی امور کو 70سالہ حج انتظامات کے بہترین تجربے کی روشنی میں عوامی مفاد میں خودمختارانہ فیصلے کرنے چاہئے۔ گذشتہ سال سرکاری حج اسکیم کا پیکیج دو لاکھ ستر ہزار روپے کا تھاجبکہ پرائیویٹ حج اسکیم کا کم سے کم پیکیج ساڑھے پانچ لاکھ سے شروع ہو کر سولہ لاکھ تک کا تھا۔ پرائیویٹ حج اسکیم میں بھاری منافع خوری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پرائیویٹ حج تاجران اپنے کوٹے میں اضافہ کیلئے حکومت کے خلاف عدالت چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی کئی ماہ تک التواء کا شکار رہتی ہے اور سرکاری حج اسکیم کے تحت حج فارم جمع کرانے والے لاکھوں افراد تذبذب اور ذہنی پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔ لہذا اس سال حج کے خواہشمند شہریوں کو پرائیویٹ حج تاجران کی منافع خوری کی حرص سے محفوظ رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے جائیں ۔اگروفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری صاحب حج پالیسی برائے سال 2019 کی تشکیل کے موقع پر مانیٹرنگ کا خصوصی طور پراہتمام کریں تو اس سال ملکی تاریخ کی سب سے بہترین ’’حج پالیسی ‘‘ پیش کی جاسکتی ہے۔

Abu Bakar Usman
About the Author: Abu Bakar Usman Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.