مُلتانی مِٹّی

وہ مُلتان سے آئی تھی کراچی میں کام ڈھونڈنے کے لئے جہاں کام ہے اور ہر شخص اپنے کام سے کام رکھتا ہے اور محنت کی اُجرت کا مزہ چکھتا ہے۔
کئی گھروں سے ہوتے ہوۓ قسمت اُسے حامد کے گھر لے آئی جہاں اُس کا دل لگ گیا اور حامد کا دل اُس میں لگ گیا۔
یہ دل بھی کیا چیز ہے کب کس پر آ جاۓ اور عقل پر غالب آجاۓ اور جسم پر چھا جاۓ ۔
حامد جب بھی اُسے دیکھتا تو اُداس نظر آتی ۔ اُس کی اُداسی میں ایک عجیب سی کشش تھی جو حامد کو اپنی جانب کھینچتی اور وہ کھنچا چلا آتا اور اُس کی خوشبو کو محسوس کرتا جو بارش کے وقت مٹی کی مہک جیسی ہوتی ۔

دیکھنے میں وہ مُلتانی گُڑیا لگتی تھی جسے مُلتانی مِٹی سے بنایا ہو ۔ مُلتانی مِٹّی کے بہت سے فوائد ہیں ، جن میں جِلد کے مسائل اور چہرے کی خوبصورتی کے لئے بہت سی مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے ۔

حامد نے ایک بار اُس کے چہرے سے آنسو پونچھنے کے لئے جب اُس کے نرم ریشمی گالوں پر ہاتھ لگایا تو مُلتانی مٹی جیسی چکناہٹ محسوس ہوئ جیسے تکمیل کے مراحل میں ہو ۔
اُس کا دل چاہتا کہ اُس پر ہاتھ پھیر کر ساحل کی گیلی ریت کی طرح کچھ لکھ دے ۔
اُس مٹی کی مورت پر اپنی سوچ کے نقش و نگار بنا دے ۔ اُس کے جسم پر کہیں کہیں ریت کی چمک اور کہیں آنسؤوں کے سمندر کا چھوڑا ہوا نمک محسوس ہوتا اور کہیں گہرا اور کہیں ہلکا رنگ بیک وقت اُس کو نمایاں بھی کرتا اور چھُپایا بھی کرتا مگر حامد سے چھُپا نہ رہتا کیونکہ وہ تو تصور کی آنکھ سے گہرائ تک پہنچ جاتا اور دل کی آنکھ سےقُدرت کی حَسین تخلیق کا مشاہدہ کرتا جیسے سنگِ مرمر ماربل کی مُختلف اقسام میں یکسانیت اور ہلکے گہرے نقش و نگار اور کوئ سادہ سفید اور کالا اور کوئ رنگ برنگا اور کہیں گُلابی زمین پر تُخم بالنگا ، ہلکے براؤن پر میتھی دانہ جن سے بشر ہو جاۓ بھلا چنگا اور ایک قسم ایسی کہ زرد زمین پر بہت سا پتنگا اور محبت میں فساد نہ دنگا ، حامد کا دل کہہ اُٹھے
نہ چھیڑ ملنگا

اور میں تحریر میں گُم اور مست ملنگا

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 265005 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.