ریمنڈ ڈیوس کو سزا ملنی ہی چاہیے

پاکستان کے دل لاہور میں دن کے وقت ایک انگریز اچانک 3 معصوم پاکستانیوں کو سرعام قتل کر کے فرار ہونا چاہ رہا تھا۔۔۔۔۔مگر اس کی بدقسمتی کہ وہ پکڑا گیا۔۔۔۔ لوگوں نے اس کے گرد گھیرا تنگ کردیا اور اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

یہ ایک امریکی شہری تھا جس کا کہنا ہے کہ اس نے جن پاکستانیوں کو قتل کیا ہے وہ اس پر ڈاکہ ڈالنے آرہے تھے تاہم اس نے اپنے دفاع کے لیے فائرنگ کردی۔

اس کا نام ریمنڈ ڈیوس ہے۔۔۔ اسے اگلے ہی روز لاہور کی ایک مقامی مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے اقرار کیا کہ اس نے فائرنگ سیلف ڈیفنس کے لیے کی تھی۔ واہ! کیسا عذر ہے اس گورے کا، سر عام 3 پاکستانیوں کو قتل کردیا اور اسے سیلف ڈیفنس کہتا ہے۔۔۔۔۔امریکا نے اس گورے کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی سفارتکار ہے اور اسے تمام تر مقدمات اور سزاؤں سے استثنیٰ حاصل ہے۔امریکا ہمیں یہ بتائے کہ امریکا میں قید دختر ملت عافیہ صدیقی کا کیا قصور ہے؟ وہ کیوں کر عافیہ کو سزا دے رہا ہے۔۔۔ امریکا کے بقول عافیہ نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر فائرنگ کردی تھی۔ جس کی سزا میں امریکا نے عافیہ کو 5 سال تک جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنائے رکھا اور اب بے گناہ خاتون کو 83 سال کی قید کی سزا سنا دی ہے۔

دختر ملت عافیہ صدیقی پاکستان کی مایہ ناز سائنسدان ہیں جن کے ساتھ امریکا انسانیت سوز سلوک کر رہا ہے۔

پاکستان میں سرعام جرم کرنے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو سزا ضرور ملنی چاہیے اور اسے کسی صورت بھی امریکا کے حوالے نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ قاتل ہے اور اس کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔۔۔

ہمارے ملک میں اگر کوئی امریکی سرعام جرم کرے تو اسے امریکا کے بقول معصوم اور بے گناہ کہا جاتا ہے حالانکہ ریمنڈ ڈیوس نے عوام کے سامنے قتل کیا پھر بھی اسے سزا سے بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ جبکہ دختر ملت عافیہ صدیقی پر جس جرم کا الزام عائد کیا جاتا ہے امریکا کے پاس اس کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں!ہماری قوم چاہتی ہے کہ 3معصوم پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور اگر امریکا اس کی رہائی کا مطالبہ کرے تو اسے صاف الفاظ میں جواب کچھ یوں دینا چاہیے کہ جب تک دختر ملت عافیہ صدیقی کو رہا نہ کیا جائے گا ریمنڈ بھی ہمارے قبضے میں رہے گا!

اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکا کہ مزید اصرار پر پاکستانی حکومت اس کے آگے گھٹنے ٹیکتی ہے یا پھر اسے دو ٹوک الفاظ میں انکار کرتی ہے۔
Qaumi Khabrien Online
About the Author: Qaumi Khabrien Online Read More Articles by Qaumi Khabrien Online: 40 Articles with 37543 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.