روہی ایکسپریکس

روہی ایکسپریکس گاڑی 1980 کی دہائی میں سمہ سٹہ جنکشن سے راولپنڈی بہاولپور لودھراں دنیاپور جہانیاں خانیوال عبدالحکیم شورکوٹ جھنگ شاہ جیونہ سرگودھا سلاں والی شاہین آباد منڈی بہاؤالدین ملکوال ڈنگہ لالہ موسی جہلم گجرخان دینا مندرا چکلالہ راولپنڈی جاتی تھی چونکہ یہ گاڑی درجہ دوئم کی تھی اس کا کرایہ دیگر ریل گاڑیوں اور بسوں سے انتہائی کم تھا لوگ اس پر زیادہ سے زیادہ سوار ہوتے تھے کیوں کہ یہ منافع بخش گاڑی تھی عوامی مطالبے اور بزنس کی صورتحال دیکھ کر اس کو سن 2000 میں سمہ سٹہ جنکشن کی بجائے خان پور جنکشن سے چلایا جانے لگا یہ گاڑی خان پور جنکشن سے سوا بارہ بجے دوپہر کو راولپنڈی کے لیے براستہ فیروزہ لیاقت پور چنی گوٹھ ڈیرہ نواب صاحب مبارکپور سمہ سٹہ جنکشن روانہ ہوتی. ضلع رحیم یار خان کی عوام کے لیے یہ بہت بڑا پاکستان ریلوے کی طرفگیفٹ تھا لوگوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا یہ گاڑی 9 سے10 ڈبوں پر مشتمل ہوتی تھی اور کھچاکھچ بھری ہوئی تھی پہلے سے بھی زیادہ روپیہ کما کر پاکستان ریلوے کو دینے لگی لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس آسان اور سستی سفر سے مستفید ہوتی تھی خانپور سے لے کر راولپنڈی تک کے روٹ کے تمام ریلوے اسٹیشن پر بیپناہ رونق اور مسافروں کی بھیڑ ہوتی تھی راولپنڈی سے سوا تین بجے دوپہر خانپور کے لئے روانہ ہوتی 27 دسمبر سن 2007 میں بے نظیر کی شہادت پر اس گاڑی کی زوال کا ٹائم شروع ہوا پی پی پی دور میں یہ گاڑی انجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے روزانہ لیٹ ہوتی رہی پھر 2010 کے آخر میں اس کا کرایہ اکانومی درجہ کے برابر کر دیا گیا اس گاڑی کے لیٹ ہونے کے سبب اور پھر کرایہ کی بڑھانے سے مسافروں کی تعداد کم ہونا شروع ہوگئی 2012 میں یہ گاڑی 8 سے 10 گھنٹے لیٹ ہوتی رہی کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹرانسپوٹر حضرات نے اس گاڑی کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا اس وقت کے وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور صاحب نے اس گاڑی کو غیر منافع بخش قرار دیا حالاں کہ یہ گاڑی 2003 سے 2010 تک پرکس کے زیر انتظام رہی اور منافع دیتی رہی پھر 2012 کے وسط میں اس گاڑی کو معطل کردیا گیا جو کہ تاحال معطل ھے اب صورتحال یہ ہے کہ غریب سفید پوش اور متوسط طبقے کے لوگ اے سی کوچوں کے بھاری کرایوں اور بسوں پر خوار ہو رہے ہیں مریض اور فیملی دار حضرات کے لیے بسوں پر سفر کرنا ایک عذاب سے کم نہیں ہے کئی بار ارباب اختیار کی توجہ اس طرف دلائی گئی لیکن نون لیگ کے پانچ سالہ دور میں بھی یہ گاڑی بحال نہ ہوئی اگر اس گاڑی کو بحال کرکے دوبارہ خان پور جنکشن سے راولپنڈی چلایا جائے تو عوام اس سہولت کی خوشی میں جھوم اٹھے گی اس کے علاوہ عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سمہ سٹہ جنکشن سے چلنے والی دیگر دو معطل گاڑیاں پاکپتن ایکسپریکس اور بہاولپور ایکسپریس کو بھی بحال کرکے خان پور جنکشن سے چلایا جائے یاد رہے پاکپتن ایکسپریس سماسٹا جنگشن سے لاہور جاتی تھی براستہ بہاولپور لودھراں میلسی بورے والا وہاڑی پاکپتن قصور رائیونڈ لاہور جبکہ بہاولپور ایکسپریکس سمہ سٹہ جنکشن سے سیالکوٹ براستہ بہاولپور لودھراں دنیاپور جہانیاں خانیوال عبدالحکیم شورکوٹ ٹوبہ ٹیک سنگھ گوجرہ فیصل آباد وزیر آباد سیالکوٹ جاتی تھی وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد صاحب سے استدعا ہے کہ ان گاڑیوں کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا فرمائیں اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو آمین
 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 473435 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.