حکومت کہاں ہے؟

حکومت کے سو دن پورے ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے جہاں پر خوب تنقید کی وہاں کچھ حالات اور بیانات نے رہی سہی کسر پوری کی ۔ سو دن پورا ہونے پر حکومت نے اسلام آباد میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا تھا جس میں اسد عمر اور وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کی سو دن کارکردگی عوام کے سامنے رکھی کہ ہم نے بہت سے منصوبو ں کی پلاننگ مکمل کردی ہے جبکہ بعض منصوبے عنقریب شروع ہونے والے ہیں ۔ جس میں وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ میرا مقصد عام آدمی کوریلیف دینا ہے اور زیادہ تر فوکس ہمارا اسی پر ہے کہ عام آدمی کی زندگی کو بہتر اور غربت میں کمی لائی جائے۔ ہم جیسے ہمیشہ پی ٹی آئی یا عمران خان کو اسلئے پسند کرتے رہے ہیں کہ کم ازکم خان صاحب عا م آدمی کی بہتری کیلئے ناصرف بات کرتا ہے بلکہ عملی طور پر بھی اقدامات اٹھا رہاہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی حکومت نے سو دنوں میں عوام کے سامنے آپنے آپ کو جوابدے بنایا ہویا اپنے منشورکے مطابق کام شروع کیا ہوا ۔ پاکستانی سیاست میں زیادہ تر جلسوں میں یا عوام کو جو خواب الیکشن سے پہلے دکھائے جاتے ہیں بعد میں اس کاالٹا شروع ہوجاتا ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ پانچ سال حکومت کر نے کے باوجود حکمران اپنے وعد ے مکمل کیا شروع بھی نہیں کرتے جس کی وجہ سے غربت ، بے روزگار ، مہنگائی اور اداروں کی تباہی ہوئی ہے جو تا حال جاری ہے ۔ نئی حکومت سے تواقعات تو بہت ہے کہ عام آدمی کی بہتری کیلئے کوئی نہ کوئی ایساکام ہوگا جسے نہ صرف عام لوگوں کے حالت بہتر ہوں گے بلکہ ملک میں ایک سسٹم قائم ہوگا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت اپنی وعدوں اور باتوں پر کتنا عمل کرتی ہے۔جس کا اثر تقریباً چھ ماہ بعد شروع ہوجائے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کی جس میں جنوبی پنجاب کاصوبہ بنانے پر سوال ہوا کہ اپ کی اکثریت زیادہ ترجنوبی پنجاب سے ہے تو پھر پنجاب میں حکومت ختم ہوجائیگی جس پر وزیراعظم نے کہا کہ اس میں وقت لگے گا لیکن اگر الیکشن وقت سے پہلے ہونے پڑے تو کوئی بات نہیں ،یہ بات ہنسی مذاق میں ہورہی تھی جس کو بعد ازاں الیکٹرونگ اور پرنٹ میڈیا نے مین ہیڈ لائن بنادی کی وزیراعظم میڈٹرم الیکشن کی طرف جارہے ہیں جس پر بعض صحافیوں نے تجزیے پیش کیے کہ ڈالر اسلئے مہنگا ہوا کہ وزیراعظم نے میڈٹرم الیکشن کی بات کی حالاں کہ ڈالر صبح مہنگا ہوا تھا اور وزیراعظم کی بات چیت رات کو نشر ہوئی۔ خان صاحب کی پالیسی اور سیاست کو دیکھا کر لگتا ہے کہ پانچ سال گزر جائیں گے اور اپوزیشن سمیت میڈیا بھی حیران رہ جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں خان صاحب کا کہنا تھا کہ مجھ ٹی وی سے معلوم ہوا کہ ڈالر مہنگا ہوا ۔ مجھے کسی نے نہیں بتایا کہ وجہ کیا ہوئی لیکن اسٹیٹ بنک خود مختار ہے ان کا یہ فیصلہ تھا کہ مارکیٹ کے مطابق ڈالر کو رکھا جائے (جس کو کنٹرول کرنے کیلئے ن لیگ نے سات سوارب خرچ کیے تھے) اور ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط اور خود مختار بن جائے۔ وزیراعظم صاحب پاکستان نے اب اتنی ترقی نہیں کی ہے کہ اب اداروں کو ایسے فیصلے کرنے کی آزاداجازت دے جو مارکیٹ کے مطابق یا کسی ایجنڈے کے مطابق ڈالر کی قیمت انڈربنک میں بڑھا دی جائے ۔ آپ کے دشمن اور ناقدین پہلے زیادہ ہے ۔آپ کو ایسے فیصلے کچھ سال بعد کرنے چاہیے اب توسب کو پابند بنا دے کہ فیصلے کرنے سے پہلے آپ سے پوچھا کریں ورنہ ایسا ہی چلتا رہے گا اپ کہتے رہیں گے کہ ادارے آزاد اور خودمختار ہے اور آئے روز اپ کی حکومت کو چیلنجز مزید درپیش ہوں گے جو آپ کے ناقدین سے زیادہ آپ کے چاہنے اور سپورٹ کرنے والوں کو مایوس کریں گے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ گیس کو مزید مہنگا کرنے کی پلاننگ ہورہی ہے جو عام آدمی کیلئے برداشت سے باہر ہوگا کہ اب گیس مل بھی نہیں رہی ہے ۔اسلام آباد میں گیس پریشر کا سنگین مسئلہ لاحق ہوچکا ہے اس پر جلد ازجلد قابو پانے کی ضرورت ہے۔ آپ کو اپنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ پی ٹی آئی کو کوئی آور نہیں بلکہ خود پی ٹی آئی شکست دے گی ۔ جس اپوز یشن رہنماؤں یعنی شریف برداران کی سیکورٹی پر تین سال میں 4ارب خرچ ہوئی ہو جبکہ زرداری کے سامنے کرپشن مسئلہ ہی نہ ہووہاں ان کی تنقید سے توآپ کی حکومت کو فرق نہیں پڑے گا لیکن عوام اورآپ کے کارکنوں کوتکلیف اور نئی پاکستان کے خواب دیکھنے والوں کو ضرور مایوسی ہوگی جس کا ازالہ بعد میں آپ بھی نہیں کرسکتے ۔ آپ کے نیت اور ارادوں پر کسی کو شک نہیں لیکن حکومت اب تک عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔

ایک دوست فضل واحد جن کا تعلق لائف لائن کونسلنگ سے ہے ۔گزشتہ روز انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو ایک بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے جس نے پریشان کر دیا کہ پاکستان میں ڈرگز کی وجہ سے نوجوان نسل خاص کر طلبا آئس سمیت کئی نشوں کا سامنا کررہے ہیں اور ہرماہ اور سال اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ طلبا کو کالجز اور یونیورسٹیوں میں آئس سمیت چرس اور ہیروئن آسانی سے مل رہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے کوئی لحہ عمل اب تک سامنے نہیں آیا ۔ اگر فی لفور اس مسئلے پر قابونہ پایا گیا تو یہ مسئلہ گھمبیر صورت حال اختیار کرجائے گی ۔ فضل واحد کا تعلق چونکہ اس فیلڈ سے ہے اور ان کا ادارہ ہر قسم کے ایسے مریضوں کا علاج کرتا ہے جو نوجوان اس لعنت میں مبتلاہے ۔ وہ چونکہ خود ماہر ہے اسلئے ان کے نالج اور گفتگو نے حیران کر دیا کہ معاشرہ میں ہونے والے اس تباہی نے جہاں ہمارے آنے والے نسل کو تباہی اور لاچاری سے توچار کر دیا وہاں پر حکومت کی عد م دلچسپی اور روک تھام نہ ہونے سے مزید تباہی کو دعوت دی ہے موجودہ حکومت نے بعض ایکشن ضرور لئے ہیں لیکن جس ایمرجنسی اور اقدامات کی ضرورت ہے وہ اب تک نہیں اٹھائے گئے ہیں جن سے سد باب ممکن ہوجائے اور بنیادی وجوہات پر کنٹرول پایا جاسکیں ۔ گزشتہ دس سال سے حکومتی اقدمات نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ اب بھی اس مسئلے پر حکومت کے اقدمات کسی بھی صوبے میں سنجید ہ اور تسلی بخش نہیں ہے۔ حکومت کو فضل واحد جیسے ایکسپرٹ سے رائے اور خدمات ضرور لینی چاہیے تاکہ اس مسئلے پر قابو پاکر اپنی مستقبل کو بچایا جاسکیں۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 202679 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More