صحت مند پاکستان !

یہ ایک حقیقت ہے کہ ’’ قبض ‘ ‘ کو تمام امراض کی ماں کہا جاتا ہے ۔ اگر قبض کو اُم المراض کہا جائے تو پھر ’’ سستی یعنی بیٹھنے ‘‘ کو ابو الامراض کہنا پڑے گا ۔ ایک بڑا مشہور قول ہے کہ ’’ جو قوم میدانوں کو باد کرتیں ہیں ان کے ہسپتال ویران ہوتے ہیں ۔ مطلب جو لوگ کھیل کود میں مصروف ہوتے ہیں ان سے امراض کوسوں دور ہوتے ہیں ۔ بہت سے ایسے امراض ہیں جو ہماری سستی کوتاہی اور بیٹھنے سے پیدا ہوتے ہیں ۔ ایسے آدمی جومعلم ، درزی ، کمپیوٹر دکاندار وغیرہ ہیں ان کو زیادہ وقت بیٹھ کر کام کرنا ہوتا ہے یاویسے ہی سارا دن ٹی وی کے سامنے بیٹھتے ہوں ۔ طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ چینی اور سیگریٹ کے استعمال جتنا ہی خطرناک قرار دیتے ہیں۔زیادہ دیر بیٹھ کر وقت گزارنے سے ٭قبض ۔CONSTIPATION دن کا زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے کے نتیجے میں آنتوں کا نظام متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوراک ہضم نہیں ہوپاتی اور قبض کا سامنا ہوسکتا ہے۔ محققین نے مشورہ دیا ہے کہ ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ منٹ تک اپنے ارگرد چہل قدمی کریں جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے موثر عمل ثابت ہوتا ہے۔ ، ٭ بواسیر ٭، معدہ کے امراض کے علاوہ

٭ پٹھوں کی کمزوری MUSCLES WEAKNESS
جیسا کہ جسمانی مسلز کا مقصد جسمانی حرکت میں آسانی فراہم کرنا ہے، اگر آپ بہت زیادہ وقت ایک جگہ بیٹھیں رہیں تو اس کے نتیجے میں مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں، خصوصاً ٹانگوں کے مسلز۔ ٹانگوں کی پشت پر مسلسل دباؤ جسم کے اندر دوران خون کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں مسلز کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔اور پٹھوں کی کمزوری سے پٹھوں کی تکلیفات خاص طور پر درد شروع ہو جاتے ہیں ۔

٭جگر کے امراض LIVER DISEASES طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ دن میں دس یا زائد گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جسمانی طور پر متحرک ہونا جیسے روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنا جگر کے امراض کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوان ڈیڑھ لاکھ کے قریب مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ 35 فیصد جگر کے امراض کا شکار ہیں۔اور ہماری بدقسمتی کہ پاکستان میں ہر تیسرا چوتھا آدمی امراض جگر کا شکار ہو رہا ہے ۔

٭ کمردرد BACKACHE برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کمردرد کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دفتری ملازمین خاص طور پر سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ذیابیطس، ہڈیوں کی کمزوری اور ڈپریشن کے ساتھ ساتھ کمردرد کے بھی مریض بن جاتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اوسطاً لوگ ساڑھے 5 گھنٹے بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں۔محققین نے مشورہ دیا ہے کہ دن بھر میں کم از کم 2 گھنٹے کھڑے ہوکر گزارنا کمردرد کی تکلیف سے بچاسکتا ہے۔یہ لمحہ فکریہ ہیں ان بہن بھائیوں کے لئے جو جم جاکر سائیکل چلاتے ہیں مگر جم کار پر جاتے ہیں ۔

٭ موٹاپا OBESITY :۔موٹاپا کی دیگر وجوہات میں ایک ’’ زیادہ بیٹھنا ‘‘ بھی شامل ہے امریکن جرنل آف فزیکولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں ایسے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے جو چربی کو گھلانے کا کام کرتے ہیں اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سب سے پریشانی کا امر یہ ہے کہ آپ جتنا زیادہ وقت اپنے جسم کو غیرمتحرک رکھتے ہوئے گزارتے ہیں اس کے نتیجے میں طاری ہونے والا موٹاپے سے نجات پانا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔ بیٹھنے یا کھڑے ہوتے وقت کمر کا جھکاؤ اکثر افراد میں نظر آتا ہے جو کہ مختلف طبی مسائل جیسے مسلز کا عدم توازن، ریڑھ کی ہڈی کی ساخت بدلنا اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ عام طور پر زیادہ وقت بیٹح کر گزارنے پر لوگ اکثر آگے کی جانب جھکے رہتے ہیں اور یہ دورانیہ کافی زیادہ ہوتا ہے، جس کا اثر وقت کے ساتھ کمر کو جھکانے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔

٭گردوں کے مرض KIDNEY DISEASES سست طرز زندگی گردوں کے امراض کا شکار بھی بناسکتی ہے۔ گردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بیٹھنے کا دورانیہ 8 گھنٹے سے کم کردیا جائے تو اس خطرے میں کچھ حد تک کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

٭ڈیپریشن DEPRESSION :۔ ذہنی دباؤ ، ڈپریشن ، سٹریس ، غصہ ، بے چینی کی بہت ساری وجوہات ہیں اور ان وجوہات میں ایک چیز سستی اور زیادہ بیٹھنا بھی ہے ۔ہوسکتا ہے کہ یہ کام کے بوجھ کے باعث ہو یا مالی مشکلات، مگر اس سے بھی زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کی وجہ بہت زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ڈپریشن، سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے، بے خوابی اور خراب صحت کا باعث بنتی ہے۔

٭ سرطان CANCER امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مطالعے میں50 سے 71 سال کے 221000 افراد پر تحقیق کی گئی جو ریسرچ کے آغاز پر کسی دائمی بیماری کا شکار نہیں تھے۔ تحقیق کے بعد انسٹی ٹیوٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ زیادہ ٹی وی دیکھنے والے افراد میں کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریسرچ میں بتایا گیا کہ ایسے افراد کے ذیابطیس، انفلواینزا، پاکنسنز ڈیزیز اور جگر سے متعلق امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ مطالعے میں پایا گیا کہ جو افراد روزانہ تین، چار گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے کے 15 فیصدزیادہ امکانات ہوتے ہیں جبکہ جو افراد سات گھنٹے یا اس سے زائد ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں یہ امکانات 47 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

٭ شوگر (ذیابیطس) DIABETES ذیادہ دیر بیٹھا رہنا امراض کو دعوت دینے کے برابر ہے جیسا کہ ایک طبی تحقیق کے دوران ڈھائی ہزار کے لے لگ بھگ خواتین کا 8 روز تک جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارا ان میں اس مرض کا خطرہ بڑھ گیا۔ محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ سست طرز زندگی ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہونے یا اس کی روک تھام کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

٭امراض قلب HEART DISEASES ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دفتری اوقات، ٹیلیویژن دیکھتے، کمپیوٹر پر کام کرتے، سفر کے دوران یا کسی بھی وجہ سے بیٹھ کر وقت گزارنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق ابھی یہ واضح تو نہیں بیٹھنے کی یہ عادت خرابی صحت پر اتنے منفی اثرات کیوں مرتب کرتی ہے تاہم یہ اندازہ ہے اس سے چینی اور چربی کو ہضم کرنے کے عمل پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

٭ کند دماغ DULL ٹیلیویژن کے سامنے بیٹھا رہنا نہ صرف آپ کو موٹاپے کا شکار بناتا ہے بلکہ یہ آپ کے دماغ کو بھی سکڑنے پر مجبور کردیتا ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ایسے مرد و خواتین جو اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں ان فٹ یا بیٹھے رہنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں 60 سال کی عمر کے بعد دماغ کے گرے میٹر کی تعداد کم ہوجاتی ہے اور وہ ذہنی آزمائش میں بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ محققین کے مطابق بیشتر افراد اپنی دماغی صحت کے بارے میں بڑھاپے سے قبل سنجیدگی سے نہیں سوچتے مگر ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مخصوص رویے اور درمیانی عمر میں خطرات کا باعث بننے والے عناصر کے نتائج بڑھاپے میں بھگتنے پڑتے ہیں۔

٭ہڈیوں کی کمزوری BONE WEAKNESS
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اپنا زیادہ وقت کمپیوٹرز کے سامنے بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں انسانی ہڈیاں کمزور ہوکر رہ جاتی ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمانہ قدیم میں انسانی ہڈیاں بن مانسوں جتنی مضبوط ہوتی تھی تاہم کاشتکاری کے آغاز کے بعد ان کی مضبوطی میں 20 فیصد کمی آئی اور فریکچر کا خطرہ بڑھ گیا۔ مگر موجودہ عہد میں ہڈیوں کی کمزوری پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چکے ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ہمارا خطرناک حد تک سست طرز زندگی ہے۔ محققین کے مطابق درحقیقت انسانوں کا جسم کسی گاڑی یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے رہنے کے لیے نہیں بلکہ وہ سرگرمیاں مانگتا ہے۔

٭فالج PARALYSIS لندن کالج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنا زیادہ وقت ٹیلیویژن، کمپیوٹر اسکرین یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے گزارتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اسکرین کے سامنے روزانہ 4 گھنٹے گزارنا خون کی شریانوں کے مسائل میں اضافے کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں فالج سے موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے دوری زندگی کے لیے خطرات بڑھاتی ہے اور کسی بھی سبب موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ثابت ہواکہ جو لوگ ذیادہ وقت بیٹھ کر کام کرتے ہیں یا بیٹھ کر وقت گزارتے ہیں وہ لوگ حقیقت میں امراض کو دعوت دیتے ہیں ۔ اگر ہم اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو حرکت میں برکت والہ فارمولہ اپنانا ہوگا کہ صحت مند پاکستان کا قیام عمل میں لایا جا سکے
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 311754 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.