درد مشترک یومِ کشمیر کے حوالے سے خصوصی تحریر

یوم یکجہتی کشمیر ایک دن ان مظلوموں کے ساتھ یکجہتی جو پچھلے 63سا ل سے ظلم وجبر کے تحت اپنے ہی علاقے میں آزادی سے محروم کر دئیے گئے ہیں۔ اپنے حق خود ار ادیت سے محروم ہیں ۔ اور آزادی کی جدوجہد میں لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں ۔ہزاروں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت داؤ پر لگ چکی ہے کتنے ہی گھر ویران ہو چکے ہیں،بستیاں اجڑ چکی ہیں اور قبرستان آباد ہو چکے ہیں ۔وہ کشمیر جو دنیا پر جنت نظیر تھا وہاں کے مکینوں کے لیے جہنم بن چکا ہے ۔ماؤں کی آہیں ،بہنوں کی سسکیاں دلوں کو دھلا رہی ہیں بوڑھے باپ ،جوان بیٹوں کی قبروں پر نوحہ کناں ہیں ۔جیلیں ،بے گناہ نوجوانوں کی چیخوں سے گونج رہی ہیں ۔ایک اند ھیر برپا ہے۔ لیکن عالمی ضمیر بے حسی میں مبتلا ہے ۔

ظالم ہندو ’’اٹوٹ انگ‘‘ کا راگ الاپ رہا ہے ۔بے گناہوں کو سنگینوں پر اچھال رہا ہے ۔لیکن انسانی ہمدردی رکھنے والوں کی زبانیں گنگ ہیں ۔مشرقی تیمور کے عیسائیوں کو دنوں میں آزادی دلا دینے والی اقوام متحدہ کے کان اور آنکھیں بند ہیں ۔کویت پر قبضہ کے نتیجے میں عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے والے امریکی یہاں دخل اندازی نہ کرنے کے اعلان کر رہے ہیں کیونکہ مقابل مسلمان نہیں ہندو ہیں کشمیری ،فلسطینی اور دیگر مسلمان بے بسوں کے لیے کوئی اتحاد نہیں ، کولیشن نہیں ،کوئی نیٹو نہیں ،کوئی اقوام متحدہ نہیں ،جو ان کی مدد کو آئے ۔اس لیے کہ مسلمان حکمرانوں کے منہ ڈالروں کے ڈاٹ دے کر بند کر دیے گئے ہیں امت کے نا خدا اس ناؤ کو بے سہارا چھوڑ کر کافروں کے جہاز میں سوار ہو چکے ہیں ۔

آہ بد نصیبی۱ڈیڑہ ارب مسلمان۔۔۔۔ اور دنیا بھر میں ذلیل و رسوا ،ساٹھ کے قریب آزاد ممالک لیکن حکمران یہود ونصٰری کے باجگزار،ہر ملک کی مسلح افواج اپنے ہی عوام کے خلاف بر سرِ پیکار ہیں ۔ میڈیا کے اس دور نے ساری تعریفات بدل دیں جدو جہد آزادی کرنے والے مجاہدین دہشت گرد ٹھہرے اور اﷲ کی زمین پر کشتوں کے پشتے لگانے والے۔۔۔ہنستی بستی بستیوں کو پل بھر میں اجاڑ دینے والے ۔۔۔اسکولوں ہسپتالوں پر حملے کر کے معصوم بچوں،مریضوں کو خون میں نہلا دینے والے ا من کے نوبل انعام پا رہے ہیں ۔

اس دور کو مورخ کیا لکھے گا جب حکمران بک گئے۔۔۔۔ مظلوم قوموں کی بھی بولی لگ گئی ۔۔۔۔قلم کا تقدس سیم و زر کی نذر ہو گیا۔۔۔۔۔نشریاتی ادارے غیروں کی بولی بولنے لگے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے قوم کی بیٹیوں کی حیا کے جنازے پر اپنے کاروبار چمکا لیے۔۔۔۔ ۔باپوں اور بھائیوں کی غیرت پاتال میں اتر گئی۔وہن نے شجاعت کا جنازہ نکال لیا۔۔۔۔۔ بزدلی نے دلوں میں گھر کر لیا ۔اﷲ کا خوف اٹھ گیا اور یہود وہنود کے ظلم نے زندگی اجیرن کر دی ۔

لیکن ہم بے حس ہو گئے ہیں ۔۔اخبارات میں بلیک واٹر کے دھماکوں اور ہلاک ہونے والوں کی خبر پڑھتے ہیں ۔لیکن امریکی ویزوں کی لاٹری کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں ۔

غزہ کے محصوروں کو لاشیں اٹھاتے دیکھتے ہیں ۔ان بے بسوں کو پتھروں سے مدافعت کرتے دیکھتے ہیں ،کڑھتے ہیں ،رنج کھاتے ہیں ۔ لیکن اسرائیل کو مالی امداد دینے والی پیپسی اور کوک کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے ۔بے بس کشمیریوں پر ہندوؤں کی گولیوں کی بوچھاڑ سے واقف ہیں ،نوجوانوں کے جنازے اٹھتے دیکھتے ہیں۔ ۔ماؤں کے نوحے سنتے ہیں ۔

لیکن امن کی آشا میں ان کے ساتھ مل کر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں اور ہندو ستان کے ساتھ فری تجارت کو اپنی معیشت کے لیے ضروری سمجھتے ہیں ۔ آج فلسطین شعب ابی طالب میں محصور ہے ۔عراق و افغانستان اجڑ گئے ہیں ۔کشمیر کے چنار جل رہے ہیں !ایٹمی پاکستان لہو لہو ہے ! ہم یوم یکجہتی منا رہے ہیں۔ یوم منا کر شاید ہم بری الذمہ ہو جائیں گے!یوم منانا اس دور کی روایت ہے ۔سال میں ہر مظلوم کے لیے ایک ایک یوم ہی رہ گیا ہے ۔

تمام اہم رشتوں کے لیے۔۔۔۔۔ اہم امور کے لیے ۔اس سے زیادہ شاید قوم کے پاس نہ فرصت ہے ،نہ حوصلہ ہے،نہ ہمت،نہ ارادہ ۔۔اس سے آگے جاتے ہوئے پر جلائے جانے کا ڈر ہے ۔۔نہ مالی مدد کرتے دکھائی دیں،نہ جسمانی کرنیکی جرات کریں ۔بس زبانی اظہار ہمدردی کر دیں ،چند سیمینار ،چند جلسے ،چند جلوس۔ ۔کچھ لہو لگا کر شاید شہیدوں میں شامل ہو جائیں ۔۔۔۔۔اے اہل کشمیر آپ کے دکھوں میں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔۔۔۔ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔آپ کے لیے ہمارے آنسو بہتے ہیں۔۔۔ ۔ہم آپ کے لیے دعائیں بھی کرتے ہیں ۔۔اس سے آگے کیا کریں ۔ہم تو اپنی آزادی کے معنی بھی بھول گئے ہیں ۔ اہل کشمیر !ہم تم سے شرمندہ ہیں ۔تمھارے اوپر ہندو بنیے نے فوج مسلط کی۔۔۔۔ ہم تمھاری مدد کو نہ اٹھے تو اﷲ نے ہمارے اوپر وہ سنگدل حکمران مسلط کر دیے جنہوں نے نہ صرف ہماری عزت اور خود مختاری امریکی چرنوں میں نچھاور کر دی بلکہ کتنی ہی ہنستی بستی بستیاں ان کے ’’ڈو مور‘‘ کے حکم پر کھنڈر بنا دیں ۔ان کی خوشنودی کے لیے لہو کے کتنے دریا بہا دیے ۔کتنی مسجدیں ’’لال مسجد‘‘ بنا دیں ۔کتنے شہر ’’تورا بورا‘‘ بنا دیے ۔نہ اُن کی ہوس اسلام دشمنی پوری ہوئی نہ یہ ڈالروں سے سیر ہوئے ۔

اے اہل کشمیر!وہ پاکستان جس کے الحاق کے لیے تم جانیں نچھاور کر رہے ہو ۔ یہ اس کی داستا ن درد ہے اور تمھاری جھیلیں ہندو بنیے نے خون سے سرخ کر دیں ۔اور پاکستان کے دریا اس نے خشک کر دیے۔کتنے درد کی بات ہے ۔ کافر ہندو اپنی قوم و وطن کے خیر خواہ!اور ہمارے نا خدا ہوس زر کے بچاری۔ہم مسلمانوں کا درد مشترک ہے !اے اہل کشمیر !کاش امت مسلمہ ! کبھی تو سوچے ایسا ہمارے ساتھ کیوں ہوا۔!کیوں ہو رہا ہے !کہیں یہ سب اس عہد کو توڑنے کی سزا تو نہیں جو کلمہ پڑھ کر ہم اپنے رب سے کرتے ہیں ۔یعنی بندگی و غلامی کا وعدہ اﷲ سے ۔۔۔۔اور پھر انفرادی واجتماعی زندگیوں میں نہ جانے کون کون سے ارباب بنا لیتے ہیں ۔

و اعتصمو بحبلﷲ جمیعا ولا تفرقو کا حکم ہمارے ہی لیے تو تھا لیکن ہم نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگایا ۔اﷲ نے ہمیں کفار کے حوالے کر دیا ۔ہم نے بلوچی، سرائیکی ،مہاجر پنجابی کے نعرے لگائے !ہمارا اتحاد پارہ پارہ ہو گیا تو دشمنوں نے ہمیں تر نوالہ بنا لیا ۔

ہم نے امانت و دیانت کو چھوڑا ناپ تول میں کمی کی۔۔۔۔۔اﷲ نے بھوک مسلط کر دی ، ہمیں ذخیرہ اندوزوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ہمارے انفرادی قومی اخلاق کا جنازہ نکل گیا ۔ہم کمزور ہوتے چلے گئے اور ہر طرح سے محکوم ہو گئے ۔ہم نے قرآن و سنت کو چھوڑ کر اہل مغرب کی اندھی تقلید کی تو اﷲ نے طا غوتی نظام ہمارے اوپر مسلط کر دیا ۔جیسے ہندو ظالم تم پر مسلط کیے ۔
اے اہل کشمیر!ہمارا درد مشترک ہے ۔ہمیں ہر طرح کے طاغوتوں سے آزادی حاصل کرنی ہے ۔خواہ وہ ہندو ہوں ،امریکی ہوں ،یا ان کے گماشتے ۔لیکن اﷲ نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جو خود اپنی حالت کو بدلنے کی فکر اور جدو جہد نہیں کرتیں۔

یہ یوم یکجہتی کشمیر! قوم کو پیغام دے رہا ہے کہ ساری قوم کو متحد ہونا ہے اس کلمہ توحید پر جس کا نعرہ لگا کر یہ ملک حاصل کیا تھا ۔اسی اﷲ کی رسی کو پکڑنا ہے جو اﷲ کی نصرت کی ضمانت بنتی ہے ۔سب غلامیوں کو ترک کر کے اﷲ کے رسول ﷺ کی غلامی کا قلادہ گردن میں پہنیں گے ۔منافقانہ طرز عمل سے توبہ کر کے صبغۃ اﷲ کے رنگ میں رنگیں گے ۔تو اﷲ کی نصرت آئے گی۔ورنہ کشمیری کشمیر میں اور پاکستانی پاکستان میں مرتے رہیں گے ! فاعتبرو ایا اولی الا بصار!
Dr Rukhsana Jabeen
About the Author: Dr Rukhsana Jabeen Read More Articles by Dr Rukhsana Jabeen: 15 Articles with 27232 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.