شہید زندہ ہوتا ہے مگر ہم اس زندگی کے بارے میں کوئی
ادراک (شعور ) نہیں رکھتے۔ اسے ماننا ایسے ہی ہے جیسے ہم اﷲ کو مانتے ہیں ،
میرے خیال میں اَن دیکھے کو ماننا دیکھے ہوئے کے ماننے سے کروڑ درجے افضل
ہے ۔ ہمارا ایمان ہے کہ موت کے بعد ایک دوسری زندگی بھی ہمارا انتظار کر
رہی ہے مگر شہید کی جو زندگی ہے وہ اُس سے بھی بالا تر ہے۔ایک بہت شاندار
بات ہمارے چیف سپاہ سالارِ اعلیٰ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی میں نے ایسی
بات پہلی بار سنی چیف صاحب نے کہا’’ کہ پیغمبر کے بعد شہید کا درجہ سب سے
بڑا ہے ‘‘ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے سپہ سالار کا یقین ایمان کی روشنی سے
چمک رہا ہے ۔
محمد طاہر تبسم درانی نے پاکستان کے شہداء کے بارے میں یہ کتاب لکھ کر ایک
بہت بڑا کام کیا ہے جس کی مثال شائد پہلے نہیں ملتی، کسی ایک شہید یا کچھ
شہداء کے بارے میں تو کتابیں دیکھنے کو ملی ہیں مگر یہ کتاب جو پاکستان کے
تمام شہداء کے بارے میں ہے ، بہت بیش بہا اور حب الوطنی کی ایک اعلیٰ مثال
ہے۔ہم تو سب شہداء کے نام بھی نہیں جانتے ، دل لگائے بغیر یہ بڑا کام ہو
بھی نہیں سکتا۔اِن لوگوں کو تلاش کرنا اور پھر امر کر دینا ایک بہت بڑی
سعادت ہے جو درانی صاحب کے حصے میں آئی ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ شہید جو زندہ
ہوتا ہے اُسے درانی صاحب نے زندہ تر کر دیا ہے ۔
کتاب کا نام بھی بہت بامعنی اور خوبصورت ہے ’’سپہ وطن‘‘ پہلے درانی صاحب نے
سپہ سالارِ اسلام کو بیان کیا ہے پھر وطن کے سالاروں کی باری آئی ہے جسے
انہوں نے سپہ وطن کہاہے اس طرح یہ کتاب بہت جامع اور خصوصی ہو گئی ہے۔انہوں
نے شہداء کے بارے بڑے جذبے سے کلام کیا ہے اور قربان ہونے والے زندہ لوگوں
سے ہم کلام ہوئے ہیں ۔ میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میں انہیں مبارکباد
پیش کر رہا ہوں۔طاہر درانی نے چالیس برس میں کئی زندگیاں گذاریں اب جو
زندگی اُس کے سامنے ہے وہ زندگی سے بھی بڑی چیزہے ۔ اب وہ زندگی کو فتح
کرنے کے کام پر نکلا ہوا ہے اور اُس نے قلم کو جھنڈا بنا لیا ہے ۔ |