میں فرسٹ ایئر میں تھا جب تھرڈ ایئر کے سٹوڈنٹ کو انگلش
کی ٹویشن پڑھایا کرتا تھاانگلش اور ریاضی کا بہت ہی اچھا طالب علم رہا ہوں
میٹرک کے بعد اپنے ماں باپ سے ایک روپیہ بھی اپنے ذاتی خرچ کے لیے نہیں
مانگا ۔زندگی میں انسان کو بہت ساری مشکلات کا سامنا رہتا ہے لیکن جب خود
کے ارادے مضبوط ہوں پھر کوئی بھی مشکل دنیا میں آپکا سامنا کرنے سے ڈرتی ہے
۔تیس سال سے پاکستانی فلم ،ڈرامہ ،آرٹ پلے کی دنیا میں اپنا مقام بنارہا
ہوں ۔میرا ،ایکٹنگ کا کیرئیر صرف ایک بات سے سٹارٹ ہو گیا تھا جب لاہور میں
ایک ڈرامہ ہونا تھا ۔ ،مجھے کسی نے بتایا کہ نصرت ٹھاکر صاحب نے ایک ڈرامہ
لکھا ہے اور ایک ڈائیلاگ ایسا ہے جس کے لیے وہ پڑھے لکھے نوجوا ن ایکٹر کی
تلاش میں ہیں ،اگر وہ اس ڈائیلاگ کیلیے تمہیں سلیکٹ کر لیتے ہیں تو تمہارے
لیے بہت اچھی بات ہوگی میرے دل میں ایک تجسس پیدا ہوا کہ کیوں نا میں جا کر
ایک دفعہ بات کر لوں ۔ڈائریکٹر کے ساتھ ایکٹرز کی میٹینگ چل رہی تھی اسی
ڈرامہ کی پرفورمنس کے لیے آپس میں ڈسکس کر رہے تھے ۔نصرتٹھاکر صاحب کے
سامنے قوی صاحب تشریف فرما تھے ،میں نے دل تھام کر دروازے کو کھولا اور
آدھا منہ کمرے کے اندر کی طرف کرکے اجازت لینا چاہی ،سر میں آپ سے بات کرنا
چاہتا ہوں نصرت ٹھاکر صاحب بولے ہاں بات تو ہو گئی ؟ اور کوئی کام؟ یہ سن
کر کچھ اجب سی بے عزتی سی محسوس ہوئی میں نے دروازہ کھولا جا کر انکے سامنے
کھڑا ہو گیا اور بولا سر مجھے معلوم پڑا ہے آپ کو اپنے ڈرامہ کے لیے ایکٹر
کی ضرورت ہے میں وہ کر سکتا ہوں آپ وہ ایکٹ میں دے دیں،ٹھاکر صاحب کہنے لگے
وہ تم نہیں کر سکتے میں کبھی بھی اپنے ڈرامہ کے لیے ایسا رسک نہیں لونگا جو
تمہیں کاسٹ کرلوں ۔میرے اندر کا بے شرم سٹوڈنٹ جاگ گیا ۔قوی صاحب میرے آگے
بیٹھے اور میں انکے پیچھے کھڑا تھا میں نے چالیس سیکنڈ میں اونچی آواز میں
اپنی بات پوری کی جس میں کہا کہ سر کوئی بھی اپنی ماں کے پیٹ سے کچھ سیکھ
کر نہیں آتا یہاں قوی صاحب بیٹھے ہیں آج اچھے آرٹسٹ ہیں تو دنیا میں قدم
رکھنے کے بعد ہی اس قابل ہوئے ہیں میں یہ کر سکتا ہوں اور آپکو کر کے دکھاؤ
ں گا ۔ٹھاکر صاحب کو اپنے ڈائیلاگ بولنے کے لیے ایساہی کریکٹر چاہیے تھا ،مجھ
سے میرا نام پوچھا اور بولے کل ایک بجھے پہنچ جانا کرتے ہیں کچھ ۔۔ اگلے دن
میرے ہاتھ میں رئیسل کرنے کے لیے وہی کریکٹر کے ڈائیلاگ تھما دیئے ،پس اس
کے بعد میں نے مختلف چینلز پر کام شروع کر دیا مگر آج ینگسٹرز مجھے
،’’عمران خان‘‘ کے نام سے جانتے ہیں چونکہ میر ے نقش نین قدرتی عمران خان
سے ہوبہو مشابہت رکھتے ہیں میں پاکستان میں شاید پہلا ’’سید ‘‘ ہوں جو بعد
میں خان بن گیا وگرنہ زیادہ تر خاں صاحب بعد میں ’’سید‘‘ بنتے ہیں ۔۔!
میں چاہتا ہوں نئے آنے والے ایکٹر،ایکٹریس کو پروفیشنل طور پر کام ملنا
چاہیے ،ہمیں دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے خود کو دیکھنا ہوگا اسی لیے میں
نے سوچ لیا ہے کہ ایکٹنگ کی فیلڈ میں نئے آنے والوں کے لیے رستے بنانے ہیں
اپنے اس مشن کو پایا تکمیل تک پہنچانے کی غرض سے میں ایک ’’بیسٹ مین آرٹ
پرفورمنگ سکول‘‘ کے نام سے اکیڈمی کا آغاز کر رہا ہوں جس میں سکھانے کے
ساتھ ساتھ بچوں کو آرٹ پلے اور ’شو‘ کروائے جا ئینگے اور انکو اس فیلڈ میں
نام بنانے کا مکمل موقع فراہم ہوگا کیونکہ میں جانتا ہوں ایک آرٹسٹ کی
[Feelings] اس وقت کیا ہوتی ہیں جب اس میں ٹیلنٹ بھی ہو مگر وہ پھر بھی
پرفورم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہو۔فرخ
شاہ کی یہ بات سن کر دل کو بہت ہی خوشی محسوس ہوئی کہ کوئی تو ایسا انسان
پاکستان میں ینگسٹرز کے ایکٹنگ فیلڈ کے مسقبل کے بارے میں سوچتا ہے اور
انکے لیے ایک کوشش بھی کر رہا ہے ،میری تو دعا ہے کہ اﷲ پاک ان پر اپنی
رحمت فرمائے اور فرخ شاہ کو انکے مقصد میں کامیاب کرے ،اسی کے ساتھ ہی
ہماری ’’چائے‘‘ کے آخری سپ ختم ہوئے اور پاکستان کی سیاست پر باتیں شروع ہو
گئیں جو رات دیر تک جاری رہیں ۔۔!
|