ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے پہرے داروں کا عہدِ عزیمت : امت مسلمہ کیلئے درسِ عمل و پیام

عالمِ کُفر اِس تگ و دَو میں ہے کہ: ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اُٹھنے والی ہر ہر آواز کو کچل دیا جائے..... اسی لئے تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائدین محافظینِ ناموسِ رسالت کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے.... جب کہ اُسی پاکستان میں امریکہ کے زیرِ اثر حکمرانوں نے دہشت گردوں کو پالا پُوسا ہے.... اُنھیں طاقت پہنچائی ہے.... اُنھیں آزادی دی ہے.... اُن کی حوصلہ افزائی کی ہے..... پھر تشدد کے شعلے بھڑک اُٹھے..... اور پُر امن عاشقانِ رسول کو خاک و خون میں لت پت کر دیا..... میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل میں دھماکے کیے گئے......یہ دھماکے یقینی طور پر امریکی و اسرائیلی آقاؤں کے اشاروں پر ہوئے ہوں گے......جن میں نقصان صرف مسلمانوں کا ہوا...... بد نامی بھی اسلام کی کی گئی.....

عالمی سازش:
جن حلقوں نے امنِ عالَم کو رواج دیا...... مغربی سازشوں کے مقابل اسلامی غیرت کا مظاہرہ کیا...... اسلام و شریعت کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی..... آئین کے نفاذ کی تگ و دو کی..... 1974ء کے قانون؛ تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تئیں قانون کے نفاذ کے لیے آوازیں بلند کیں.... جب کہ یہی قانون مدتوں سے امریکہ کو کھٹکتا رہا ہے..... کہ مسلمانوں کی ایک ریاست کیوں کر اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموسِ پاک کی حفاظت میں قانون نافذ کرے!! اسی لیے مدتوں سے اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں..... قادیانیوں کے ذریعے مسلسل یورش کروائی گئی..... لبرل طبقوں کی حوصلہ افزائی کی گئی..... دہریت زدہ افراد کو ایوانِ اقتدار تک پہنچایا گیا..... کہ کسی بھی طرح اسلامی تعلیمات غالب نہ آ سکے.....
جن طبقوں نے لبرل ازم، قادیانیت اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی..... اسلافِ کرام، اولیاے کرام کی راہ پر گامزن ہو کر ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کی باتیں کیں..... اِس ضمن میں پہلے سے ہی موجود قانون پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا؛ آج اُنہیں محافظینِ ناموسِ رسالت کو بزور طاقت کچل کر ساری دنیا کے مسلمانوں کو ظالم پاکستانی حکمراں؛ اپنے امریکہ نواز ہونے کا کُلی ثبوت دے رہے ہیں...... ہمیں خوب پتا ہے کہ ان غلامانِ یہود کا انجام ذلّت و رُسوائی ہی ہے..... تاریخ سے واقف کار جانتے ہیں کہ جب اقتدار کی بساط سمٹتی ہے تو گوشہ گمنامی مقدر بنتی ہے...... یا پھر زنداں کی تاریکی ان کے سیاہ کارناموں کا انجام ہوتی ہے......

تعمیری افکار کے حامل:
جن افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے...... ان کی زندگیوں کا مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کے دامن بڑے صاف ستھرے ہیں.... ان کے مطالبات پاکیزہ ہیں..... ان کے اقدامات جمہوری دائرے میں ہیں..... ان کے کردار و عمل امن و امان کے مظہر ہیں.... تصوف سے وابستہ قائدین کے مبارک جذبات کی قدر کی جانی تھی..... کہ یہی امریکہ و اسرائیل کو کھٹکتے ہیں.... یہی شہدائے عشق کی جماعت ہے...... جو ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب وقت آتا ہے؛ تو سر سے کفن باندھ کر اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں.... جاں نثاری کا مظاہرہ کرتے ہیں..... اُنھیں عشاق نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے پُر امن مظاہروں کا اہتمام کیا..... اُنھیں عشاق نے قربانیوں سے محبتوں کے لالہ و گُل کھلائے.... اور مسلم آبادیاں نغمہ ہاے نعت سے گونج گونج اُٹھیں......ان کے ہاتھوں میں محبت کی کنجیاں ہیں..... یہ بارود و بموں سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں..... اسی لئے اسرائیل و امریکہ کے دُشمن ہیں.... انھیں کے اکابر نے ملک ہندوستان کو انگریزی استبداد سے آزاد کرایا...... انھیں کے قائد مثل علامہ فضل حق چشتی خبیر آبادی نے انگریز کا ناطقہ بند کر دیا...... جہاں بانی و جہاں بینی کا فریضہ انجام دیا..... یہ دیوانے ہیں...... جن کی جدوجہد میں اخلاص ہے...... سعی پیہم ہے...... ان کا مطالبہ بھی درست ہے.... ان کی فکر بھی تعمیری ہے..... اسی لیے ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اُٹھنے والی آواز کو ساری دنیا کے مسلمانوں نے تائید و حمایت سے نوازا......

امتحانِ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم:
یہ دور بڑے کرب و ابتلا کا ہے..... چہار جانب سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین میں آوازیں بلند کی جا رہی ہیں..... ڈنمارک سے فرضی خاکوں کی اشاعت توہین کی غرض سے کی گئی..... پھر درجنوں اسیرانِ مغرب نے خاکے شائع کیے.... مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا..... جذبات مجروح کیے گئے......پھر طُرہ یہ کہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان بھی کیا گیا..... جسے علامہ خادم حسین رضوی کے کامیاب احتجاج و موثر مذمتی تحریک سے گھبرا کر واپس لیا گیا.....

دوسری سمت پاکستان کی حکومت؛ اسلام کا نام لیتی رہی..... صہیونیت کا کام کرتی رہی.... آقایانِ مغرب کی رضا کی خاطر اپنی غیرت کا سودا کر لیا..... اپنی وفاداری کا رشتہ مغربی فکر سے منسلک کر لیا..... اور وہ قوم جو دُنیا کی عظیم قائد تھی، مغربی قوتوں کی باج گزار بن گئی..... جہاں اسلام محفوظ نہیں..... گستاخ محفوظ ہے..... ایک کرسچن ملعونہ آسیہ کے توہینِ رسالت کے عمل کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے..... اور عاشقانِ رسول کو عتاب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے..... عاشقانِ رسول بھی اپنا مطمح نظر بڑا کھرا رکھتے ہیں..... بقول حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ:
نبی سے جو ہو بیگانہ اسے دل سے جدا کر دیں
پدر، مادر، برادر، مال و جاں ان پر فدا کر دیں

 

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 281441 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.