دنیا کی تاریخ بھری پڑی ہے کہ کس طرح فاطر،
شاطر،عیار، مکار، جھوٹے، منافق لوگوں نے ناجائز دولت کمائی، ایسی بہت
شخصیات ترقی پسند ممالک ،ترقی پزیر ممالک اور غریب ممالک میں بھی رہی
ہیں،یہاں میں بات کرونگا اپنے عظیم پاک ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے
متعلق، آج کے کالم میں دو شخصیات کا ذکر کررہا ہوں جو دونوں کلرک تھے لیکن
آج ریاست پاکستان میں بے پناہ زیادہ دولت مند ہیں،ان مین ایک نام چال باز،
جھوٹا، منی لانڈر حاجی حنیف گلیسی دوسرانام کسی تعارف کا محتاج نہیں اس کا
نام ہے ملک ریاض، معزز قارئین ۔۔!! گلیسی منی ایکس چیج کے مالک حاجی حنیف
گلیسی سن انیس سو نوے میں یو بی ایل سے بطور کلرک ریٹائرڈ ہوا تھا ، شروع
شروع کے ایام میں کراچی کے علاقے بولٹن مارکیٹ میں کرنسی نوٹ فروخت کرتا
رہا،پرائز بونڈ کے ساتھ ساتھ ہنڈی کا بھی کام شروع کیا اور ٹیکس بچاتے ہوئے
خوب کمایا اور ایک کمپنی بنائی جس کا نام گلیسی منی ایکس چینج رکھا، اپنی
اس کمپنی کے ذریعے کاروباری حضرات کو ٹیکس بچاتے ہوئے منی لانڈرنگ کا
بھرپور کاروبار قائم رکھا، چہرے پر ڈارھی سجائے، صوم و صلوٰۃ کا ماتھے پر
نشان سجائے یہ شخص وطن عزیز پاکستان اور میراکا بہت بڑا مجرم ہے کیونکہ اس
نے اپنے کالے دھن کو صاف کرنے کیلئے میڈیا کا سہارا لیا اور ایک دکھاوے کا
مذہبی چینل لاؤنچ کیا، اس چینل کیلئے اس نے مجھ سے رابطہ کیا اور یقین
دلایا کہ وہ خالص دین اسلام کی خدمت اور وطن عزیز کے ساتھ محبت کیلئے یہ
چینل لاؤنچ کررہا ہے بظاہرصورت کو دیکھ کر میں یقین کرنے میں مجبور ہوگیا
گوکہ میں اور اس کی بیٹی کے اشتراک سے نیا مذہبی چینل حق ٹی وی لاؤنچ کیا،
کچھ عرصہ بعد اس نے مجھے حقیقت سے آشکار کیا کہ وہ امریکہ میں پڑی اربوں
روپوں کی دولت کو پاکستان لانا چاہتا تھا اس لیئے اس نے یہ چینل لاؤنچ کیا
ہےبحرکیف اس نے اس ارادے سے مجھے بہت مایوسی ہوئی اور میں نے اسے کہا کہ
میرا معاملہ حل کرو میں پارٹنر شپ سے علیحدہ ہونا چاہتا ہوں، اس پر اس نے
کہا کہ جاؤ جہاں جانا ہے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا قانون یہاں بکتا ہے،
عدالتیں پاؤں کی جوتی ہیں ، اس ملک میں بس قیمت لگانی پڑتی ہے ہر کوئی
بکتا ہے،اپنے قارئین کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ اس چینل حق ٹی وی
کے لائسنس کے حصول کیلئے کئی ایجنسیوں کو میں نے انٹرویو دیئے تھے اور
کامیاب انٹرویو کے بعد پیمرا نے لائسنس جاری کیایہی نہیں پاک سیٹ یعنی
پاکستان سٹلائٹ کا اتھارٹی بھی میں ہی تھا ، ہر کاغذات میرے دستخط سے بنے
تھے لیکن اس بے ایمان ،دھوکے باز، منی لانڈر نے مجھے ایسے نکال باہر کیا
جیسے دودھ سے مکھی کو نکالا جاتا ہے ،اور اس چینل کونانٹی ٹو چینل کے مالک
میاں رشید کے ہاتھوں فروخت کرڈالا ہے مجھے نہیں معلوم کہ میاں رشید کو تمام
صورتحال کا علم ہے کہ نہیں لیکن میاں رشید کو لائنسنس میں میرے نام ریاض
جاوید اقبال صدیقی کے متعلق جاننا ضروری ہے بحرکیف وقت کبھی یکساں نہیں
رہتا اور آج عدلیہ مثالی عدلیہ ہے ایماندار، منصف اور آزاد ججوں پر مشتمل
اصلی عدلیہ ہے مجھے اب سپریم کورٹ سے بہت امید ہے کیونکہ ایک جانب دو
انتہائی دولت مند شخصیات ہیں تو دوسری جانب میں ایک تنخواہ دار ملازم اب
دیکھنا ہے کہ انصاف ملتا ہے کہ نہیں۔۔ ۔۔معزز قارئین!! پاکستان کی دوسری
شخصیت حاجی حنیف گلیسی سے بھی بہت بلند اور بہت زیادہ دولت مند ہے اس کے
پاس ایک اندازے کے مطابق تین ہزار ارب سے زائد دولت ہے ، اس کا نام ملک
ریاض ہے جو پورے پاکستان میں بہت بڑا بلڈر ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں
شخصیات نے نوے کی دہائی میں ہی اپنے آپ کو دولت مند بنانے کی راہ تیز کردی
، حنیف گلیسی نے بے پناہ منی لانڈرنگ تو ملک ریاض نے بے پناہ لینڈنگ کا
ایسا کاروبار شروع کیا جس میں غیر قانونی عوامل کے ذریعے تیزی سے دولت کی
بلندی پر چڑھتے چلے گئے، حاجی حنیف گلیسی ہو یا ملک ریاض دونوں نےمنفی سوچ
اور منفی ذہانت کے بل بوتے پر بہت کم وقت میں اپنے خوابوں کی تعبیر حقیقت
میں ہوتا دیکھا، ملک ریاض دنیا کے اُن چند لوگوں میں سے ایک ہے جس نے کم
وقت میں منفی سطح اور منفی امور کے سہارے ترقی و کامرانی کی سیڑھیاں چلی اس
کی سب سے بڑی وجہ اس وقت کی کمزور ریاست ، کرپٹ جمہوریت، بدعنوان اور راشی
ادارے اور سب سے زیادہ دو ہزار کے بعد کی دھائی میں میڈیا سپورٹ تھی، وہ
میڈیا جس کو ملک ریاض نے چند کوڑیوں کے عوض خرید لیا، بظاہر بڑے بڑے اینکرز
ان کے قصیدے گاتے نہیں تھکتے اور پس پردہ یہی اینکرز چینلز کے مالکان کیلئے
پل ثابت ہوتے۔۔۔اسلامی جمہوریہ پاکستان مین ستر سالوں سے کہیں جمہوریت نے
لوٹا تو کہیں آمریت نے لیکن پھر اللہ کا کرم اور حبیب خدا کی رحمت نے جوش
مارا ملک پاکستان میں نیک ایماندار سپہ سالار آئے، نیک ایماندار ججز آئے،
نیک ایماندار سیاسی لیڈر بھی آئے یقینا اب اچھی تبدیلی کی نوید ہے اور اب
کوئی بھی کہیں بھی کلرک جس کی تنخواہ معمولی ہوتی ہے وہ غلط طریقے سے راتوں
تار امیر و کبیر نہ بن سکے گا ان جیسے لوگوں کے سبب انشا للہ قومی خذانہ
نہیں لوٹا جائیگا، ہم دیکھ رہے ہیں کہ انصاف کا بول بولا جائیگا اورہم یہ
بھی دیکھ رہے کہ ہر وہ شخص کو محب الوطن ، نیک، ایماندارہے اسے ریاست بھی
تحفظ دے گی اور حکومت بھی جائز حقوق کی تکمیل کیلئے اپنا مثبت کردار ادا
کریگی۔مانا کہ ہر جانب کیچڑ ہی کیچڑ ہے اس کیچڑ کو تیزابی عمل سے صاف کرنا
پڑے گا ، شفاف اور پر امن بنانے کیلئے تمام تعصب، اقربہ پروری کے عناصر کو
جڑ سے ختم کرنا پڑیگا تاکہ ہر ایک کیساتھ انصاف مہیا کی جاسکے، پاکستانی
عوام ،ادارے، ریاست اور حکمران جان چکے ہیں کہ مکار، دھوکت باز، فراڈیئے
لوگوں کا اب یہاں کوئی بسیرا نہیں ، پاکستان میں رہنا اور کاروبار کرنا ہے
تو آئین و قانون کی پاسداری لازم و ملزوم ہوگی، یہاں اس بات کا احاطہ کرنا
ضروری ہے کہ آباد بھی اپنا مثبت کردار ادا کرے کیونکہ آباد کیوں خاموش
رہاتا ہے جب ان کے ممبران غیر قانونی کالونیاں بناتے ہیں، لوگوں کی رقم روک
لیتے ہیں، وقت پر تعمیر نہیں کرتے، کتنے ایسے بلڈرز ہیں جو ہر غیر قانونی
عمل کو اپنا کر خوشی محسوس کرتے ہیں ،اس میں صائمہ بلڈرز صف اول ہے۔چیف
جسٹس صاحبان سے یہی امید کی جاسکتی ہے کہ ایک با رآباد کے تمام ممبران کی
بیس سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں تاکہ انہیں بھی پتہ چل جائے کہ آباد کے
ممبران کس قدر جھوٹے، دھوکے باز، قومی خذانے کو نقصان پہچانے اور عوام سے
دولت سمیٹنے میں کس قدر ظالم و جابر رہے ہیں، اسی طرح منی ایکس چینوں کا
بھی محاسبہ کیا جانا چاہیئے کہ وہ پاکستان کو قومی خزانے میں کس قدر نقصان
سے دوچار کررہے ہیں اور کس قدر غیر قانونی عوامل کا حصہ بنتے رہے ہیں۔۔!!
اللہ اپاکستان کا حامی و ناظر رہے آمین ثما آمین ۔۔پاکستان زندہ باد،
پاکستان پائندہ باد۔۔!! |