وزیر اعظم پاکستان کئی بار فرما چکے ہیں کہ ہم پاکستان کو
ریاست مدینہ بنائیں گے۔ اور عالمی مبلغ ِاسلام جناب مولانا طارق جمیل صاحب
سے اپنے اس اعلان پہ داد تحسین کا ایک عدد سلام بھی وصول کر چکے ہیں۔
مولانا صاحب جہان دیدہ اور بہت اعلیٰ فہم رکھتے ہیں۔ چونکہ مولانا کی اکثر
وزیر ِاعظم سے ملاقاتیں رہتی ہیں اندازہ ہے کہ عمران خاں صاحب نے انہیں
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی امیدیں دلا رکھی ہیں۔ اس لئیے میرا گمان
ہے کہ مولانا وزیر اعظم صاحب کے بارے اچھا گمان رکھتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ
مولانا خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مولانا تبلیغی جماعت کے
مزاج اور ترتیب کے مطابق دھیرے دھیرے وزیر اعظم صاحب کو سمجھانے کی کوشش کر
رہے ہوں۔
ہماری نہ تو وزیر اعظم سے کوئی ملاقات ہے اور نہ کسی بھی ذرائع سے ہمیں
کوئی امید دلائی گئی ہے۔ بحیثیت ِمسلمان ہمیں بھی اچھا گمان ہی رکھنا
چاہئیے۔ لیکن حالات اور وزیر ِاعظم صاحب کے اعمال ان کے اپنے اعلان کے
برعکس ہیں۔
عمران خاں صاحب اور ٹرمپ صاحب میں قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں بولتے بہت ہیں
اور دونوں ہی بولنے کے بعد سوچتے ہیں۔اس لئیے عمران خاں صاحب کو یوٹرن بہت
لینے پڑتے ہیں۔ فرینڈلی اپوزیشن والے انہیں پیار سے یو ٹرن خاں کہتے ہیں۔
ٹرمپ صاحب اس وقت جنگل کے اکیلے شیر ہیں۔ اور شیر انڈہ دے یا بچہ دے اسے
کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ اس لئیے وہ اول فُول باتیں اور حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔
شیر ہونے کی وجہ سے انہیں یو ٹرن کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ پچھلے دنوں ٹرمپ
صاحب نےپاکستان سے تحریری درخواست کی کہ خدا راہ طالبان کو ہمارے ساتھ
ڈائیلاگ کرنے پہ راضی کرو۔ ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب(جو کہ
پیپلز پارٹی کے دور میں بھی امریکہ کی بہت تندہی سے خدمات سر انجام دے چکے
ہیں)امریکہ کے حکم کی بجاآوری میں بہت پھرتی کے ساتھ افغانستان پہنچ چکے
تھےکہ ٹرمپ نے آج پاکستان کو مذہبی آزادی کی پائمالی کے نام پہ بلیک لسٹ کر
دیا۔
کرائے کے ٹٹؤوں کا یہی حشر ہوتا ہے۔ تو عمران خاں صاحب آپ کرائے کی بندوق
ہیں۔ زمینی حقائق شاہد ہیں۔ میں نے پچھلے کالم عرض کیا تھا کہ امریکہ
پاکستان پہ پابندیاں لگائے گا۔ ٹرمپ صاحب شاہ صاحب کے پہنچنے سے پہلے
افغانستان پہ چھ ہزار جدید ترین بم برساچکے تھے۔ شیر انڈہ دے بچہ دے اسکی
مرضی۔
جدید ریاستِ مدینہ کے جدید ترین معمار وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خاں
صاحب کی قومی اسمبلی میں (اسلامی جمہوریہ پاکستان جو کہ ریاستِ مدینہ کے
بعد دوسری ریاست ہے جو خالص دین اسلام کے نام پہ نفاذ نظام قرآن کے لئیے
معرض وجود میں آئی ) ام الخبائث
شراب کو بنانے پہ پابندی کا بل ایک غیر مسلم ممبر قومی اسمبلی نے پیش کیا۔
حکومت اور فرینڈلی اپوزیشن (نفاذ نظام قرآن کی مخالفت میں یہ سب متحد ہیں )نے
مشترکہ طور پہ بل مسترد کردیا ہے۔ پورے پاکستان میں جن لوگوں نے تحریک
انصاف ، مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں انکے لئیے لمحۂ فکریہ ہے
کہ انہوں جن ممبران اسمبلی کو ووٹ دیکر اپنی نمائیندگی کے لئیے اسمبلی میں
بھیجا ہے۔ وہ تو اللہ سبحانہ وتعالی ٰ کی حکم عدولی کرتے ہوئےنبی پاک ﷺ کے
فرمودات کی مخالفت کرتے ہوئے ام الخبائث شراب کے بنانے کی طرفداری کر رہے
ہیں۔ یقیناً روز ِمحشر ہمیں بھی جواب دہ ہونا پڑے گا ہم نے ووٹ دیکر ان
لوگوں کو قومی اسمبلی میں بھیجا ہے۔ ہم نے اسلام پسند لوگوں کی بجائے ان
شراب پسند لوگوں کا انتخاب کیا ہے۔ ہر وہ شخص جس نے ان شراب پسندوں کو ووٹ
دیا ہے اللہ تعالی ٰکے سامنے جواب دہی کے لئیے تیار رہے۔ تحریک ِانصاف کے
وزیر ِمذہبی امور نورالحق قادری کو چاہئیے کہ غیرتِ ایمانی کے تقاضے کو
سامنے رکھتے ہوئے فورا ًوزارت سے مستعفی ہو جائیں۔ یہ تو مسلۂ بھی مذہبی
امور میں سے ایک امر ہے۔ مجلسِ عمل کو ووٹ دینے والوں کو مبارک ہو۔ یقیناً
آپ روز حساب اللہ تعالیٰ کے ہاں سرخرو ہونگے کیونکہ آپ کے منتخب نمائیندوں
صرف مجلس ِعمل والوں نے بل کی حمایت کی ہے۔جدید ریاستِ مدینہ بنانے والوں
کو علم ہی نہیں ہے کہ ریاستِ مدینہ قرآن وسنت کے عملی نفاذ کا نام ہے۔
اورقرآن و حدیث شراب کا پینا ، بنانا اور کسی بھی قسم کا کاروبا حرام قرار
دے چکے ہیں۔ یہ عمران خاں کی قرآن و حدیث کے علم میں کھلی جہالت کے ساتھ
ریاست ِمدینہ کے قیام کرنے کے دعویٰ میں یو ٹرن بھی ہے۔
عمران خاں صاحب ایک ایسی ریاستِ مدینہ بنانا چاہتے ہیں جس میں شراب بنانا ،
پینا اور اسکا کاروبار کرنا جائز ہو۔ گستاخ ِرسول کو عدالتی اور حکومتی
تحفظ حاصل ہو(آسیہ ملعونہ کی حمایت) اور اللہ تعالیٰ کے احکامات اور اسکے
رسولﷺ کے فرمودات کی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ مخالفت کی جائے۔ بچے دو ہی
اچھے کے نعرہ ؛سیمینار منعقد کرنا اور ثاقب نثار کی کھلی حمایت۔یہ ابھی
عمران خاں کی ریاستِ مدینہ کی ابتداء ہے۔ آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا۔
عمران خاں کو بھولنا نہیں چاہئیے کہ جناب کا انڈہ یا بچہ نہیں چلے گاکیونکہ
یہ امریکہ نہیں یہاں ریاست ِمدینہ کے قیام کے سچے ، پکے اور مخلص دعویدار
موجود ہیں۔
ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام کے بعد ہارڈ ورڈ یو نیورسٹی کا ایوارڈ دیا
گیا ہے۔ وہ ایک اور بہت اعلیٰ درجہ کی خطرناک شئے عمران خاں کے بعد ہمارے
پیارے وطن پاکستان میں بھیجنے کے لئیے تیار کی جا رہی ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالی ٰپاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین
|