مولاناطارق جمیل بے بدل خطیب ،دین کے داعی اورمبلغ ہیں
دنیاکا گوشہ گوشہ آپ کی خطابت کا شاہد ہے ا ٓپ خطابت میں ایک انفرادی شان
رکھتے ہیں۔ آپ کے وعظ کی چاشنی پتھردلوں کوبھی موم کردیتی ہے ،آپ کابیان
حکمت سے لبریز ہوتا ہے ،آپ کو بات سے بات پیداکرنے کاہنر آتاہے ۔ آپ موتیوں
کی تلاش کا فن جانتے ہیں۔ دنیا کے ہر ممالک میں آپ کی خطابت کا چرچہ عام ہے۔
آپ اپنے مخصوص انداز بیان کی بنیاد پر تبلیغی جماعت کی آبرو ہیں۔جوبھی آپ
کوقریب سے د یکھتااورسنتاہے وہ آپ کاہوجاتاہے آپ نہایت ہی خلیق،شفیق اور
باوقار انسان ہیں۔ آپ کے چہرے سے تدبر اور تحمل جھلکتاہے۔ پیشانی سے جمال
ٹپکتاہے۔آپ تمام طبقوں اورتمام مسالک بلکہ تمام مذاہب میں یکساں مقبول ہیں
،آپ نے ہزاروں افرادکی دل کی کایہ پلٹی ہے آپ مجمع پرسحرطاری کردیتے ہیں
جوایک بارآپ کوسن لے وہ پھرآپ کاگرویدہ ہوجاتاہے ۔
مگریہ آپ نے کیاکیا کہ پہلی بارآپ اپنی ترتیب سے ہٹ گئے اورمجمع کی بجائے
بندکمرے میں بیٹھ کرویڈبیان جاری کردیاحالانکہ لاکھوں لوگ جلسہ گاہ و پنڈال
میں آپ کابیان سننے کے لیے تڑپتے ہیں ۔آپ کوایسی کیاضرورت محسوس ہوئی کہ
چاردیواری کے اندربیٹھ کرسیاسی بیان جاری کرناپڑااوربیان بھی ایساکہ جس کی
کوئی شرعی ضرورت تھی اورنہ ہی تبلیغی جماعت کے اکابرین نے اس کے لیے آپ کی
تشکیل کی تھی مولاناجس طرح آپ کووزیراعظم کی نیت اوراخلاص پریقین ہے اسی
طرح ہمیں بھی آپ کی نیت اوراخلاص پریقین ہے ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کوضرورکوئی
غلط فہمی ہوگئی ہے ،آپ کے بیان نے سوشل میڈیاپرہلچل مچائی ہوئی ہے۔
مولاناطارق جمیل چوں کہ ا ٓپ حکومت کے وژن کی حمایت کرچکے ہیں اس لیے آپ
کوحکومت کے سیاسی معاملات نہیں توکم ازکم مذہبی معاملات پرتووضاحت کرناہوگی
ویسے بھی موجودہ حکومت کی حمایت میں مولاناطارق جمیل کے علاوہ کوئی بڑاعالم
سامنے نہیں ا ٓیاہے ،علماء کے نام پر چندلوگوں نے اگراپنا،،بھاری بھرکم وزن،،
حکومت کے پلڑے میں ڈالنے کی کوشش بھی کی ہے توان کی عوام میں جڑیں نہیں ہیں
وہ صرف سوشل میڈیاکے شہسوارہیں ،ان کی سیاسی اورمذہبی میدان میں کوئی خدمات
نہیں ہیں ،حکومت نے بھی شایدان کاوزن اٹھانامناسب نہیں سمجھا کیوں کہ وہ
پہلے ہی بدنام ہیں ۔
مولاناطارق جمیل سے اتناعرض کرناہے کہ یہ ریاست مدینہ نہیں بلکہ نیاپاکستان
ہے جہاں ایک ہندوانہ تہواربسنت سے دس سال پابندی اٹھالی گئی ہے کیوں پرانے
پاکستان میں گزشتہ دس سال سے اس قبیح کھیل پرپابندی تھی جس کی وجہ سے
سینکڑوں خاندان اجڑچکے ہیں اس تہوارکاہمارے مذہب ،تہذیب اورثقافت سے کوئی
تعلق نہیں ہے مگرچوں کہ نئے پاکستان میں اس قسم کے فضول پروگرامات کی کافی
گنجائش موجود ہے اب یہ تہوارایک مرتبہ پھرسے دھوم دھام سے بنایاجائے
گامولاناجب لاہورمیں بوکاٹاکاشورمچے گا توعوام آپ سے پوچھیں گے کہ یہ کون
سی ریاست مدینہ ہے جہاں ایک ہندوانہ تہوارحکومتی سرپرستی میں شان وشوکت سے
بنایاجارہاہے ؟
یہ ریاست مدینہ نہیں نیاپاکستان ہے جس کے وزیراطلاعات نے یہ اعلان کیاہے کہ
اپنے ملک میں بھارتی فلموں پرپابندی عائدنہیں کرسکتے فوادچوہدری کے اس بیان
سے یہ چیزواضح ہوگئی ہے کہ ہمارے نوجوان جب تک بھارتی فلمیں نہیں دیکھیں گے
اس وقت تک وہ نئے پاکستان کے سانچے میں ڈھل نہیں سکیں گے ویسے بھی ہماری
حکومت کامسئلہ مودی سے ہے ان کی ثقافت ،تہذیب سے نہیں ۔ مودی تونوازشریف
کایارتھا جبکہ نئے پاکستان والے سدھوکے دوست ہیں ۔
مولانایہ نیاپاکستان ہی توہے کہ جس کے ترجمان فوادچوہدری فلم انڈسٹری
کارونارورہے ہیں ان کاکہناہے کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کو پاؤں پرکھڑا
کرنا میرا ہدف ہے، اس وقت ملک میں 187سینما اسکرینز ہیں جو گیارہ سو ہونی
چاہئیں، فلم انڈسٹری میں جدت کے ساتھ نئے سینما گھر بنائیں گے، میں بھارت
سمیت تمام ملکوں کے نشریاتی مواد پر پابندی کے خلاف ہوں، مولاناآپ ہی
بتائیں کہ ریاست مدینہ میں سینماکاکوئی تصورموجود ہے ۔؟
مولاناطارق جمیل صاحب یہ نیاپاکستان ہی ہے جہاں پارلیمنٹ میں ایک اقلیتی
ممبراسمبلی شراب پرپابندی کابل پیش کرتاہے تونئے پاکستان کے کھلاڑی اس بل
کی حمایت نہیں کرتے بلکہ مخالفت کرتے ہیں بلکہ وفاقی وزیریہ کہتے ہیں کہ
رمیش کمارنے سستی شہرت کے لیے یہ بل پیش کیاہے مولاناآپ کوضرورکوئی غلط
فہمی ہوئی ہے ورنہ ریاست مدینہ میں توشراب پرپابندی کے بل کی مخالفت
کاتوکوئی سوچ بھی نہیں سکتاہے البتہ نئے پاکستان میں یہ سب کچھ ہوسکتاہے
کیوں کہ ان کے رکن اسمبلی کی گاڑی سے جب ،،کالاپانی ،،برآمدہوتاہے توہ اس
کوشہدقراردے کرجان چھڑادیتاہے مولانااسی طرح ریاست مدینہ کے نعرے کی آڑمیں
شراب پرشہدکالیبل لگاکرعوام کوگمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
مولانایہ ریاست مدینہ نہیں نیاپاکستان ہے جہاں توہین رسالت کیس میں
گرفتارملزمہ آسیہ مسیح کوپہلے سودنوں میں ہائی مل جاتی ہے مگرناموس رسالت
کے تحفظ کے لیے سڑکوں پرنکلنے والو ں کوگھروں ،خانقاہوں اورمساجدسے
اٹھااٹھاکرقیدخانوں میں ٹھونساجارہاہے ۔اورسفیدریش بزرگوں وعلماء پردہشت
گردی کے مقدمات قائم کیے جارہے ہیں ،حالانکہ ایک جمہوری معاشرے میں احتجاج
توہرایک کاحق ہے جبکہ ریاست مدینہ میں توکسی گستاخ کے لیے معافی ہے ہی نہیں
ہے،جی ہاں یہ نیاپاکستان ہی ہے کہ جہاں وزیرمذہبی امورناموس رسالت کے تحفظ
کے لیے احتجاج کرنے والوں سے معاہدہ کرتے ہیں مگربعدازاں یکطرفہ
طورپرمعاہدہ توڑدیاجاتاہے مولاناریاست مدینہ میں تومعاہدہ اوروعدہ توڑنے کی
کوئی مثال ہمیں تونہیں ملتی ۔
مولانایہ ریاست مدینہ نہیں نیاپاکستان ہی ہے جہاں ایک قادیانی ڈاکٹرعاطف
میاں کواقتصادی مشیربنایاجاتاہے اورجب پاکستانی عوام اس پراحتجاج کرتے ہیں
تواسے عہدے سے ہٹادیاجاتاہے حالانکہ نئے پاکستان کے حکمران جانتے تھے کہ
ختم نبوت کے غداروں اورآئین وقانون کے باغیوں کوسرکاری عہدہ نہیں دیاجاسکتا
مگرانہوں نے یہ اقدام کرکے قوم کاامتحان لینے کی کوشش کی یہ نئے پاکستان کی
ہی حکومت ہے جس کے آنے کے بعد آئین پاکستان کے غدارقادیانی سب سے زیادہ
خوشیاں بنارہے ہیں ۔
مولاناریاست مدینہ میں تومدارس پرچھاپے مارے نہیں جاتے علماء وطلباء کواس
طرح گرفتارنہیں کیاجاتا یہ نیاپاکستان ہے جہاں مدارس پرقدغنیں لگائی جارہی
ہیں ان کی مشکیں کسی جارہی ہیں رجسٹریشن کے نام پرانہیں بندکرنے کی دھمکیاں
دی جارہی ہیں مدارس کے چندے کوبندکرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں قربانی کی
کھالیں اکٹھی کرنے والے طلباء پردہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں ۔
مولانایہ نیاپاکستان ہی ہے جہاں سکھوں کوتوگلے سے
لگایاجارہاہے،کرتاپوربارڈرکھول دیاگیا مگرمقبوضہ کشمیرکے مظلوم مسلمانوں کی
حمایت کے لیے کوئی بارڈرنہیں کھولاجاتا ریاست مدینہ میں تومظلوم مسلمانوں
کی حمایت ہی نہیں کی جاتی بلکہ انہیں ظلم سے نجات دلانے کے لیے اقدامات بھی
کیے جاتے ہیں
مولاناحکومت کی حمایت ضرورکریں اگرچہ آپ نے کبھی کسی سیاسی اورمذہبی جماعت
کی اس طر ح حمایت نہیں کی ہے چلیں آپ نے فرمایاہے کہ ملک ریاست مدینہ کے
طرزپرآگے بڑھ رہاہے توآگے بڑھیے حکومت اوروزیراعظم سے اسلامی نظریاتی کونسل
کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کروائیں ،آپ کوحکومت کوبتائیں کہ ریاست
مدینہ میں سود کی قطعاکوئی گنجائش نہیں ہے پہلے مرحلے میں سود کاخاتمہ کریں
،بے حیائی ا ورفحاشی کے سیلاب کے آگے بندھ باندھیں ،احتساب صرف اپوزیشن
کانہیں سب کاکریں ،انصاف کاپلڑہ سب کے لیے برابرہویہ نہ ہوکہ وزیراعظم کی
بہن منی لانڈرنگ میں جرمانہ دے کربچ جائے اوراسی طرح کے دیگرمقدمات میں
دیگرسیاسی رہنماؤں کو جرمانے کے ساتھ گرفتاری کے احکامات دیے جائیں ،توہین
عدالت کے جرم میں دانیال،نہال اورطلال نااہل ہوجائیں جبکہ عامرلیاقت کی
معافی قبول کرلی جائے ،دوہری شہریت والے مشیروں کوعہدوں سے ہٹایاجائے ،جن
وزاراء پرنیب کے مقدمات ہیں ان کوعہدوں سے ہٹاکرگرفتارکیاجائے ،ظلم وجبرکے
اس نظام کاخاتمہ کیاجائے ،
ورنہ مولانافضل الرحمن اس حوالے سے سوالات اٹھاتے رہیں گے کہ ریاست مدینہ
کی بات کرنے والے یہ بتائیں کہ ریاست مدینہ کی بنیاد ننگی تہذیب ،سود، ناچ
گانے، بے حیائی پر تھی؟ بات ریاست مدینہ کے کرتے ہیں اور تہذیب یورپ کی
لانا چاہتے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ جن کی منہ سے شراب کے نشہ اور بے
حیائی کی بو آتی ہے وہ کس طرح پاک صاف مدینہ کی بات کرتے ہیں؟ |