حج کوٹہ میں بدعنوانیوں کی بازگشت؟

پْرانے زمانے کی نسبت آج کل رشوت خوری اور ناانصافی زیادہ پھیل گئی ہے۔ اب لوگ سیاسی اور معاشی نظام سے اَور بھی زیادہ مایوس ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ آجکل سمارٹ فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی کی وجہ سے کسی واقعے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل جاتی ہے اور بڑے پیمانے پر احتجاج کا باعث بنتی ہے۔علماء کرام ، ماہرین ، اساتذہ اور محب وطن شخصیات کا کہنا ہے کہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے مطالبہ کے لیے پرامن احتجاج کرنا جائز ہے، جس کے لیے خود حکومت کی جانب سے بھی بعض جگہیں (پریس کلب وغیرہ) متعین ہیں، البتہ عوامی راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنا یا سرکاری وذاتی املاک کی تھوڑ پھوڑ جیسے اعمال جائز نہیں،دوسری جانب سوال یہ پیداہوتاہے کہ لوگ احتجاج کیوں کرتے ہیں جب ایک ملک کی مالی حالت ٹھیک ہوتی ہے اور حکومت عوام کی ضروریات کو پورا کرتی ہے تو لوگ احتجاج کرنے کی طرف زیادہ مائل نہیں ہوتے۔ اگر اْنہیں کسی مسئلے کا سامنا ہوتا بھی ہے تو وہ حکومت کے بنائے نظام کے تحت اِسے حل کرتے ہیں۔اِس کے برعکس اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ اْن کے ملک کا نظام خراب ہے، عوام کو اِنصاف نہیں مل رہا اور حکومت لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے میں طرف داری سے کام لے رہی ہے تو لوگ احتجاج کرنے پر اْتر آتے ہیں۔

چند روزقبل14سال سے اپنے حقوق کی جنگ لڑانے والے ٹورز آپریٹرز نے اپنے خاندانوں کے ہمراہ مطالبات کے حق میں گلبرگ میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا ،مظاہرین نے شہریوں کی مشکلات کے پیش نظر دھرنا شاہراہ سے لبرٹی پارک میں منتقل کرلیا۔آل پاکستان حج فورم ایسوسی ایشن کی کال پر ہونے والے احتجاج میں شریک مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حج کوٹہ کو منصفانہ طور پر یکساں تقسیم کیا جائے۔حج کوٹہ ہر بار پرانے ٹورز آپریٹرز کو دیدیا جاتا ہے۔احتجاج اور دھرنے میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی اور چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

ٹورز آپریٹرزکے حقوق کے حوالے سے 14سال سے جاری جدوجہد کی تصدیق اکتوبر 2018میں ایک تقریب کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری بھی کرچکے ہیں ۔لیکن ٹورز آپریٹرزاب بھی حکومتی اقدامات کے منتظرہیں کیونکہ کہ تقریب میں پیر نور الحق قادری کہنا تھا کہ حج، عمرہ و زیارات کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے لئے پرائیویٹ ٹوور آپریٹرز سمیت تمام فریقین کی مشاورت سے ایک جامع بل لائیں گے، 2000 ریال فیس کی معافی کے حوالے سے توقع ہے کہ سعودی عرب سے ہمیں مثبت جواب ملے گا، پاکستان کے حج آپریشن کا دیگر اسلامی ممالک کے حج آپریشن کے ساتھ موازنہ کر کے حج انتظامات کو مزید بہتر بنائیں گے، توقع ہے کہ 2019ء کا حج پاکستان کی تاریخ کا بہترین حج ہوگا۔پہلے حاجیوں کو افغانستان، ایران، عراق اور کویت کے ذریعے اونٹوں، بسوں اور گاڑیوں کے ذریعے حج کیلئے پہنچایا جاتا تھا، اب اس حوالے سے باقاعدہ نظام بن چکا ہے۔

پہلے حج معلمین رمضان المبارک سے پہلے پہلے دنیا میں دورے کرتے تھے اور حاجیوں کو ترغیب دیتے تھے۔ اب یہ سلسلہ بھی آرگنائز ہو گیا ہے۔ حج ٹوور آپریٹرز کا کاروبار ایک تدریجی عمل کے ساتھ روز بروز ترقی کر رہا ہے۔ حج گروپ آرگنائزر کا کاروبار دو دھاری تلوار ہے، ایک طرف تو حاجیوں کی خدمت ہے اور دوسری طرف حجاج کرام کی نازک مزاجی ہے۔حاجی کی دل آزاری کی صورت میں یہ ایک انتہائی باریک اور محتاط کام ہے۔ ابتدائی 251 ٹوور آپریٹر 2005ء سے اب تک چلے آ رہے ہیں جو کسی کو حج کراتا ہے تو حاجی اس کو ساری عمر نہیں بھولتا۔ ٹوور آپریٹرز کا اس حوالے سے ہزاروں گھروں سے دوستی اور محبت کا تعلق ہے، یہ خیر و برکت کا کام ہے۔

میں بطور وزیر نہیں بلکہ بطور ایک سائل ان تمام معاملات کو بڑے عرصہ سے دیکھتا چلا آ رہا ہوں۔ وزارت مذہبی امور اور ٹوور آپریٹرز کا ایک ہی ایجنڈا ہونا چاہئے کہ ہم مل کر کس طرح حاجیوں کی خدمت کے کام کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ بہتری کا عمل ہر وقت جاری رہتا ہے۔ حج کے امور مزید بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔ میں نے وزارت مذہبی امور کو بھی ہدایت کی ہے کہ پاکستان کے حج آپریشن کا موازنہ انڈونیشیا، ملائیشیا، بنگلہ دیش اور بھارت کے ساتھ کیا جائے اور جو بہتری نظر آئے وہ حج میں لائی جائے۔ ہمیں ہر وقت بہتری کا سوچتے رہنا ہے۔پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزرز کو بھی بطور فریق مشاورتی عمل میں شامل کریں گے۔ حج، عمرہ زیارات بل کا مسودہ میرے زیر نظر ہے۔ ہم ایسا بل لانا چاہتے ہیں جو جامع ہو اور بیک وقت تمام پہلوؤں کا احاطہ کر سکے۔ اگر قواعد نے اجازت دی تو ہم ایک ہی بار پانچ سال کے لئے حج پالیسی مرتب کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ اﷲ کے حکام کی بجا آوری کیلئے راستہ بنایا جائے، وہ ہمیں کسی کو حج کوٹہ دینے کی سفارش نہیں کرتے، 2019ء کا حج پاکستان کی تاریخ کا بہترین حج ہوگا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹورز آپریٹرز کے حج کوٹہ میں بدعنوانیوں کے حوالے سے خدشہ کو دور کرنے کے لیے تحریک انصاف کی حکومت اقدامات کرے کیوں کہ نان کوٹہ ہولڈرعرصہ 14سال (2018-2005) سے حج کوٹے کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جبکہ وزارت مذہبی امور نے انہیں 2012سے انرولمنٹ لیٹر بھی جاری کئے ہوئے ہیں ۔ اس باوجود ابھی تک حج کوٹے سے محروم ہیں اور پاکستان بھرکی اعلیٰ عدالتوں میں حج کو ٹے کے حصول کے لیے دھکے کھارہیں ۔ وزارت مذہبی امور کی طرف سے صرف اور صرف ہوپ ’’HOAP‘‘ کو ہی باربار نوازتاہے۔یہ خبر بھی منظر عام پر آچکی ہے ۔کہ وزارت مذہبی امور نے معززسپریم کورٹ کے فیصلے مورخہ 21-04-2017سے روگردانی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 15-03-2018کے فیصلے کے برعکس میرٹ لسٹ کی اشاعت کی ہے جو کہ معززعدالتوں کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان فوری نوٹس لیتے ہوئے ۔14سال سے نان کوٹہ ہولڈرز کیخلاف ظلم کو بند کروائیں اور بارشفاف اور برابری کی بنیادوں پر کوٹے کی تقسیم کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔حج کوٹے3مساوی حصوں میں تقسیم کیا جائے ،ایک حصہ گورنمنٹ دوسراحصہ ہوپ ’’HOAP‘‘ تیسرا حصہ نان کوٹہ ہولڈرزکو دیا جائے۔جس سے حج کوٹہ میں بدعنوانیوں کا خدشہ ختم ہوسکے۔

Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 15 Articles with 12615 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.