اس روحانی عمل ریکی (Reiki) کو میں بہت اچھے طریقے سے
سیکھنا چاہتا تھا اس لیے میں نے کافی اداروں کے بارے میں تحقیق شروع کر دی
اورآخر کار میں نے ایک ادارہ چن کر اُستاد صاحب سے ملاقات کی لیکن کورس
کرنے کے بعد میں مطمئن نہ ہوا اور بہت ساری جگہ قسمت آزمائی کی بالآخر ایک
اُستاد صاحب ملے جن کا کوئی خاص ادارہ تو نہیں تھا لیکن اُستاد صاحب اس
روحانی علم کے واقعی اُستاد تھے۔
اس روحانی علم کو کیونکہ اُستاد صدری طریقہ (دل سے دل کو منتقل کرنے کا عمل)
سے منتقل کرتے ہیں اور اس علم یعنی ریکی (Reiki)میں اس عمل کو اٹیونمنٹ (Attunement)کا
نام دیا گیا ہے اس میں خاص طریقے کار کے تحت بیٹھایا یا لیٹایا جاتا ہے جس
کا وقت کم سے کم چالیس منٹ ہوتا ہے مجھے بھی اس عمل سے گزارا گیا اور مجھے
ایسا محسوس ہوتا رہا جیسے برقی لہریں میرے جسم میں دوڑ رہی ہوں اور ہاتھوں
میں گرمائش کا احساس بہت زیادہ رہا اس کے باوجود حالت بہت پُرسکون رہی
اٹیونمنٹ (Attunement)کے اختتام پر اُستاد صاحب (Reiki Master)نے مبارک باد
دی اور دُعا کروائی اور مجھے بتایا کہ اب میں اس قابل ہو چکا ہوں کہ ہاتھوں
کے ذریعے علاج کر سکتا ہوں اور اس کے ساتھ ہی کچھ ضروری ہدایات دیں جن میں
بتایا گیا کہ اب آپ ایک ریکی ہیلر (Reiki Healer)اور پریکٹشنر(Practitioner)
ہو اور آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اچھے انداز اور اخلاق سے مریضوں کا
علاج کریں اور خود کو بھی روز سیلف ہیلنگ (Self Healing)کے عمل سے گزاریں
نہ صرف انسان بلکہ جانوروں اور پودوں کو بھی ہیلنگ (Healing)دی جا سکتی ہے
۔ ہیل (Heal)کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کا دل صاف ہو ہیلر(Healer)کا درجہ
ریکی (Reiki)اُصول کے مطابق ایک باپ جیسا ہوتا ہے ۔
بہت خوشی اور سرساری کے ساتھ میں نے شروع کردیا سیلف ہیلنگ (Self
Healing)کے دوران زبردست قسم کے مشاہدات ہوئے لیکن مجھے یقین نہیں ہوتا تھا
کہ میں کسی کو اس روحانی عمل سے ٹھیک کر سکتا ہوں ۔ اُستاد صاحب سے رہنمائی
لی تو پتہ چلا یہ ایک ایسا روحانی عمل ہے جس میں
آپ یقین کریں یا نہ کریں اس نے اپنا کام کرنا ہی کرنا ہے اس کا
انٹیلجنٹ(Inteligent Light)یعنی سمجھدار روشنی کہا جاتا ہے یہ نور خود بخود
جسم کے اُس حصے میں پہنچتا ہے جہاں پر ضرورت ہوتی ہے اور اس متاثرہ حصے کو
ہیل (Heal)کرتا ہے ۔ آج تک تو یہ سنتے آئے تھے کہ ’’یقین کامل تو پیر
کامل‘‘لیکن اس علم نے اس کہاوت کو یکسر ہی بدل ڈالا ۔
بچپن کے ایک بہت سخت مزاج اُستاد سے ملاقات ہوئی تو اُنھوں نے بہت رعبدار
انداز میں حکم دیا کہ مجھے دم کرو میرے سر کا درد نہیں جاتا بہت علاج کروا
چکا ہوں دیکھتے ہیں کیا سیکھا ہے تم نے۔ مرتا کیا نہ کرتا ۔ ڈرتے ڈرتے
اُستا د سے التجاء کی کہ آنکھیں بند فرما لیجئے اور ان کے سر پر ہاتھ رکھ
کر ہیلنگ (Healing)کاعمل شروع کیا کچھ دیر بعد ڈرتے ڈرتے ان سے آنکھیں
کھولنے کا کہا تو انھوں نے آنکھیں کھول کر اِدھر اُدھر دیکھا اور مزید
آنکھیں کھولتے ہوئے مخاطب ہوئے
یہ کیا کِیا تم نے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ڈر سا گیا
کیا کِیا یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
میرے دل میں آیا کہ یہاں سے چُپ کر کے نکل جانا ہی بہتر ہے ۔
کہاں گیا ؟کہاں گیا؟درد کہاں گیا؟ جان میں جان آئی تو میں نے کہا کہ بس شکر
ادا کریں یہ میرے لیے ایک بہت سُرخروح ہونے والے لمحات تھے بہت اچھا محسوس
کیا اس کے بعد ایک ایسا واقعہ ہوا کہ موقع پر موجود لوگ دنگ رہ گئے۔ ایک
کمپیوٹر پر ونڈوز انسٹالیشن (Windows Installation)ہو رہی تھی جو 98%پر آ
کر Errorدے رہی تھی اور اس سے کچھ ایسا ڈیٹا موجود تھا جس کی اس ٹائم سخت
ضرورت تھی تو کسی نے ظنزیہ کہا کہ کمپیوٹر کو ہیل(Heal)کر دیں اور سب نے
منفی نظروں سے مجھے دیکھنا شروع کر دیا میں نے اس چیلنج کو قبول کیا اور دل
میں بے عزتی کے ڈر کے ساتھ کمپیوٹر کو بند کرنے کا کہا اور ہارڈ ڈسک پر
ہاتھ رکھ کر اُس کو ہیل (Heal)کرنا شروع کر دیا نہایت مضحکہ خیز ماحول تھا
اور دل میں ڈرتے ڈرتے میں نے ہیلنگ (Healing)کے بعد کمپیوٹر کو دوبارہ
چلانے کا کہا تو ونڈو(Window)نے اس بار کوئی Errorنہ دیا بلکہ انسٹال ہو
گئی۔ وہاں پر موجود کمپیوٹر ہارڈ وئیرانجینئر دنگ رہ گئے اور ہلکا سا اس کے
منہ سے نکلا ناممکن (Impossible)میں بہت خوش تھا اور میرا یقین بڑھتا جا
رہا تھا شخصیت میں کافی مثبت تبدیلیاں آ رہی تھیں۔ سیلف ہیلنگ (Self
Healing)یعنی خود کو ہیل (Heal)کرنے کے عمل کے بعد بھی انتہائی تازگی اور
طاقت محسوس ہوتی پھر اُستاد صاحب نے بتایا کہ بیس منٹ کا یہ عمل سیشن (Session)چار
گھنٹے کی نیند پوری کرنے جیسا ہے اس کے بعد بہت سارے معاملات ایسے ہوئے جو
بہت خیران کن تھے لکھنا چاہتا ہوں لیکن یہ تحریر بہت لمبی ہو جائے گی۔ غرض
کہ میں ہیل (Heal)کرتا گیا اور بہت اچھے اچھے تجربات حاصل کرتا گیا ایک بار
ایک ڈاکٹر صاحب جو کہ لاہور کے ایک اچھے ہسپتال میں تھے بہت قابل اِن سے
ملاقات کر کے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں مریضوں کو بغیر ادویات کے ٹھیک
کرنا چاہتا ہوں اُنھوں نے کہا کہ ایسا تو ممکن نہیں ہے جیسے آپ بتا رہے ہیں
کوئی Authenticچیز بتائیں کافی کچھ بتایا لیکن وہ ماننے کیلئے تیار نہیں
تھے کہ اچانک ان کے کمرے کا دروازہ کھٹکادو لوگ بہت پریشان کن حالت میں
بولے کہ ہمارے بھائی کی طبعیت بہت خراب ہے جلدی وارڈ میں آ جائیں ڈاکٹر
صاحب نے نرس کو اشارہ کیا انجکشن تیار کرنے کا کہا تو میں نے کہا ڈاکٹر
صاحب مجھے موقع دیجئے ڈاکٹر صاحب نے مجھے موقع دیا یہ مریض بہت زیادہ درد
کی وجہ سے تڑپ رہا تھا میں نے ہیلنگ (Healing)کا آغاز کیا اور تین منٹ کے
اندر وہ مریض سو گیا میں نے ڈاکٹر صاحب کی طرف اشارہ کیا کہ چیک کیجئے
ڈاکٹر صاحب نے مریض کا ہاتھ ہلایا لیکن وہ نہیں اُٹھا پھر زور سے ہلا کر
پوچھا کہ آپ ٹھیک ہیں؟لیکن جواب نہ دیا تیسری بار ڈاکٹر صاحب نے مریض کو
جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہ ہڑبڑاکراُٹھ گیا ڈاکٹر صاحب نے پوچھا کہ طبیعت کیسی
ہے اُس نے کہا کہ میں ٹھیک ہوں ایسے جواب دیا کہ جیسے وہ کئی گھنٹوں کی
نیند سے اُٹھتا ہے اور اُسے کچھ یاد نہیں ڈاکٹر صاحب نے پوچھا درد ہے ؟
مریض نے کہا نہیں پھر پوچھا کیسا محسوس کر رہے ہو تو اُس نے کہا بھوک لگی
ہے اس کے بعد میں وارڈ کے دروازے سے باہر آگیا اور ڈاکٹر صاحب اُس کے سر پر
ہاتھ لگا کر چیک کرنے لگے کہ کہیں کوئی کیمکل تو استعمال نہیں کیا گیا میں
دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا کہ یہ کسی کیمکل سے بہت زیادہ اثر رکھتی ہے اور
قدرتی توانائی ہے ڈاکٹرصاحب بہت حیران تھے اور انھوں نے فرمایا باقی مریضوں
کو بھی دیکھ لیں مریض بھی اُٹھ کر بیٹھ چکے تھے اور اُنھوں نے مجھے اُس وقت
انسان سے کچھ اُوپر ہی کی چیز سمجھ لیا تھا۔ شاہ جی یہاں بھی آ جاؤ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیر صاحب یہاں بھی آجائیں ۔۔۔۔۔۔اور ڈاکٹر صاحب نے جاتے ہوئے
مخاطب ہو کر فرمایا یہاں سے فارغ ہو کر میرے پاس بھی آئیں اور اس علم کے
بارے میں مجھے مزید معلومات دیں۔ آئندہ تحریرمیں ڈاکٹر صاحب سے کی گئی
گفتگو بیان کروں گا۔ انشاء اﷲ |