کیا اونٹ بھی پہاڑ کے نیچے آئے گا؟

 یہ وہ ہی آصف علی زرداری اور اُن کے ساتھی ہیں کہ جب نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنی تھی تو خوشی کے مارے بلیوں اُچھل رہے تھے اورہر جانب سے خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے تھے۔ ہر پیپلز پارٹی کا چھوٹا بڑا، بڑھ چڑھ کر نواز شریف کے خلاف زبان درازی کررہا تھا۔پیپلز پارٹی جے آئی ٹی کی تعریفوں میں اور اس کے حق میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہی تھی ۔کل تک جو جے آئی ٹی ان کے لئے نویدِ صبح ِنو تھی۔آج و ہ ہی بیلین کرپشن پر بنی جے آئی ٹی پر بنی جے آئی ٹی پر پیپلز پارٹی کے ہر جیالے نے ہا ہا کار مچانا شروع کر دی ہے۔حالانکہ یہ جے آئی ٹی اسی قسم کی ہے جس پر نوازشریف کو نااہل کیا گیاتھا۔وہ شیخ رشید جو نوازشریف کو سب سے بڑا ڈاکوکہتاتھا آج اس کی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پیپلز پارٹی نواز شریف سے ہزار درجہ زیادہ کرپٹ ہے۔رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے کیسے!

نوازشریف کی جے آئی ٹی پرسابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھاکہ میرا خیال ہے ہر پاکستانی کو پتہ چل گیا ہے گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے! آج ہر پاکستانی زرداری کے اس نعرے پر منہ میں انگلیاں دبارہا ہے اور پوچھ رہا ہے کہ آج گلی گلی میں کیا شور ہے؟،پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی مطالبہ کرنا ہے کہ وزیر عظم نوازشریف قانونی جنگ ہار چکے ہیں۔انہیں استعفیٰ دینا پڑے گا۔یہ لیگل گراؤنڈ پر بالکل نااہل ہو چکے ہیں۔ بلاول ذرا بتائیں کیا پی پی قانونی جنگبننے والی جے آئی ٹی سے جیت چکی ہے؟ اگر نہیں تو پھراس کے خلاف اتنا شور شرابہ کیوں؟پی پی نے نوازشریف کے خلاف جے آئی ٹی کو ناصرف اون کیا تھا۔بلکہ جے آئی ٹی کی تعریف بھی کی تھی۔آج پاکستان کے 20کروڑ لوگ پیپلز پارٹی کی پوری قیادت پر یہ ہی بیانیہ دے رہے ہیں تو کیا غلط ہے؟ خورشید شاہ فرما رہے تھے کہ نوازشریف کو پہلے ہی اخلاقی طور پر نکل جاناچاہئے تھا۔اب اس کیلئے وزیرِ اعظم رہناشر م کی بات ہے ،اس کو ایک منٹ بھی حق نہیں ہے۔انہیں وزیرِ اعظم نہیں رہنا چاہئے۔سوال یہ ہے کہ اب پیپلز پارٹی کا ہر رکن جے آئی ٹی سے کیوں بھاگنا چاہتا ہے؟ شائد اس لئے کہ اب نواز شریف سے ہزار گناہ بڑی کرپشن بے نقاب ہونے جارہی ہے۔

ماضی کی جے آئی ٹی کے بار میں پی پی کے سینٹر فرحت اﷲ بابر کا کہنا تھا کہ حکومت اور پرئم منسٹر کنٹرو ورشل ہوگئے ہیں۔آپ استعفیٰ دیں اور اس کروائی کو آگے بڑھنے دیں۔تو آج جے آئی ٹی کی کاروائی پرپیپلز پارٹیاور اس کے لوگوں کی چیخیں کیوں اتنی بلند ہو رہی ہیں؟آپ سندھ حکومت سے کب استعفیٰ دیں گے؟پی پی کے قمر زمان کائرہ کہتے تھے،جے آئی ٹی نے آپکے خلاف جو پلندہ کھولا ہے وہ ساری قوم کے سامنے ہے۔سارامیڈیا اس کو دیکھ دیکھ کر پریشان ہے اور ایک مصرہ بھی دہرا رہے تھے ’’جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے ‘‘مگر آج کائرہ ماضی سے زیادہ کیوں پریشان ہیں ؟جے آئی ٹی نے پیپلز پارٹی کے سارے نیٹ ورک کا پینڈرا بکس کھول کر رکھا ،جس کو میڈیا تو ماضی کی طرح آج زیادہ حیرانی و پریشانی سے دیکھ رہا ہے۔عوام آپ کا کہا ہوا مصرع آپ ہی کے لئے بار بار دہرا رہا ہے․․․․پی پی کے سعید غنی فرمایا کرتے تھے کہ آج نوازشریف کے سامنے اس ملک کی عزت و وقار کا مسئلہ ہے۔جے آئی ٹی کی تحقیقات پر الزامات ثابت ہیں۔اگر وزیرِ اعظم اس عہدے پر رہتا ہے تو دینا میں پاکستان کی مزیدرسوائی ہوگی ۔آج زرداری فیملی پر سعید غنی صاحب آپ کی بات سوفیصد سے زیادہ فِٹ بیٹھ رہی ہے۔ تو پھر تمام پیپلز پارٹی کی چیخیں کیو نکل رہی ہیں؟ نواز سریف کی جے آئی ٹی پرشیری رحمان کا کہنا تھا کہ پورے افسانوں کاانہوں نے ایساجال بچھا دیا ہے ہمارااور ساری قوم کا سر شرم سے جھُک گیا ہے۔اب تو ہم سمجھتے ہیں کہ زرداری فیملی کے افسانوں کے جال نے تو ناصرف قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک انمٹ دھبہ بھی لگادیا ہے۔نوازشریف کی جے آئی ٹی پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میں کمپلیمنٹ کرتا ہوں کہ جے آئی ٹی کے ممبران کو کہ انہوں نے اتنی محنتوں سے اتنی اچھی رپورٹ دی ہے۔ اب اعتزازاحسن اس جے آئی ٹی کو کمپلیمینٹ کیوں نہیں کر رہے؟ جو محنتِ شاقہ کر کے پہاڑ کھودے گی؟

پاکستان کی سیاست میں آصف علی زرداری کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے۔حقیقت بھی یہ ہی ہے کہ لوٹ مار کا بازار جیسا بادشاہ زرداری تھا ویسا پاکستان کی تاریخ میں پیدا نہیں ہوگا!زرداری نے اپنی حکومتوں کے دوران مرکز اور سندھ میں لوٹ مار کا جو کردارادا کیا ہے۔اس کی پاکستان کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔انہوں نے سیاست کے نام پر بلوچستان میں انوکھا کھیل کھیلا اور جمہوری حکومت کو ہٹواکر مہرے فٹ کر وا دیئے۔اسی طرح سینٹ کے الیکشن میں بھی آپ نے نہایت گھناؤنا کردار اپنے ہی سینیٹر کی مخالفت کر کے ادا کیا۔پھر صدرارتی الیکشن میں بھی قوم نے آپ کا ایساہی مسخ شدہ کردار ملاحظہ کیا۔زرداری نے وعدے کے مطابق نون لیگ کی پنجاب مین بھی حکومت نہیں بننے دی۔جس کی وجہ نوازشریف سے بُغض کے سوائے کچھ اور نا تھا۔آپ سمجھتے تھے کہ یہ کھلاڑ ی آپ کو ان حرکتوں کے عوض بخش دیں گے۔انکے اندر آپ سے بھی زیادہ بُغض بھرا ہوتا ہے۔ان کھلاڑیوں کو آپ کی ماضی کی آپ کی دھمکیاں بھولی نہیں تھیں ۔کہ نئی دھمکیوں کا آغاز کر کے آپنے شائد اپنے پیروں پر خود کُلہاڑی ماردی ہے۔اب آپ کے 172افردا ای سی ایل کا مزا چکھتے ہوئے نیب کی سعوبتیں بھی برداشت کرنے کو تیار ہوجائیں۔کیونکہ انہی کے اشاروں پر ہماے پاکستان کا پوراسسٹم چلایا جاتا ہے۔ورنہ․․․․ قوم اب بھی ان لوگوں سے پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ کیا اونت بھی پہاڑ کے نیچے آئے گا؟

Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 188593 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.