خواب ہوا، میرا آرام

تحریر:زہرا تنویر
مہنگائی کے اس دور میں ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے اب ایک فرد کی آمدن ناکافی ہوتی ہے اس لیے جو لوگ پہلے خواتین کی ملازمت کے خلاف تھے اب یہ بات سمجھ گئے ہیں کہ ایک آدمی کی کمائی گھر چلانے کے لیے کم ہے۔ لہذا اب بہت سے لوگ خواتین کی ملازمت کو معیوب نہیں سمجھتے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ لیکن ملازمت پیشہ خواتین پر دوہری ذمہ داری لاد دینا بھی کہیں کا انصاف نہیں۔

کچھ عرصہ قبل ایک ورکشاپ میں شرکت کرنے کا موقع ملا تو وہاں بہت سی خواتین کا کہنا تھا کہ سارا دن آفس میں گزارنے کے بعد گھر آ کر دو گھڑی آرام کرنے کا دل کرتا ہے لیکن گھر کے سارے کام ہمارے منتظر ہوتے ہیں ۔اس لیے اب آرام کا خیال بھی ذہن میں لانا بھی خواب اور بے و قوفی سا لگتا ہے۔ ایک لڑکی کارشتہ اس بات پر طے ہوا کہ لڑکی ملازمت کرتی ہے تو دونوں میاں بیوی مل جل کر کام کریں گے تو زندگی میں آسانی ہو گی۔ شادی کے بعد جب ایک شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک کا سفر پبلک ٹرانسپورٹ سے طے کرنا پڑا تو ہوش اڑ گئے۔ واپسی کا سفر گھر کے کاموں کی پریشانی میں گزر جاتا کہ رات کو کیا کرنا ہے اور صبح نکلتے کیا کرنا ہے تاکہ کسی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔

اس ذہنی کشمکش میں وہ سب کو یہی مشورہ دینے لگی کہ شادی سے پہلے جاب نہ کرنا نہیں بہت مشکل ہوتی ہے۔ اس کی ذہنی کیفیت اور سوچ سے یہ اندازہ لگانا بہت آسان تھا کہ وہ اکیلے اتنے کاموں کا بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی۔کیونکہ شادی سے پہلے اگر لڑکی جاب کرے تو والدین کی طرف سے گھر کے کاموں کی ذمہ داری نہیں ہوتی۔ جب کہ شادی کے بعد ہماری روایت ہے کہ گھر کے کام بہو و بیوی ہی کرے گی اور اب جاب بھی لازمی ہو گئی ہے۔ جب سوچ عورت کی ملازمت کے حوالے سے بدل گئی ہے اور جن کی تبدیلی کے مدارج طے کر رہی ہے تو وہ گھر کے کاموں کے حوالے سے بھی سوچ کو بدلیں اور مل جل کر کمانے کی تحریک کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مل جل کر گھر کے کام کرنے کی تحریک میں شامل ہوں۔

تاکہ احساس کا جذبہ پیدا ہو اور عورت کو اپنی سکت سے زیادہ بوجھ اٹھانے پر مجبور نہ ہو۔ یہ کیسے نظریات اور سوچ ہیں جن کو اپنے مفاد کے لیے تو استعمال کیا جا رہا ہے لیکن احساس سرے سے موجود ہی نہیں۔ احساس کے جذبے کو فروغ دیں تاکہ ساتھ دینے والے قدم کہیں تھک نہ جائیں۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.