خبر پارے

جاوید ہاشمی کا قومی اسمبلی میں خطاب
مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” نوازشریف سمیت سیاسی رہنما قوم کو استعمال نہ کریں، پاکستان کے معاشی حالات مصر سے بدتر ہیں،ارکانِ پارلیمنٹ کو بغاوت کرنا ہو گی ، پارٹی قائدین کے بیرونِ ملک کاروبار ہیں،پرتعیش زندگی گزارنے والے ارکان پارلیمان کو عوامی مسائل سے دلچسپی نہیں،اگر قوم کی نمائندگی کا حق ادا نہ کیا تو پارلیمنٹ رہے گی نہ قیادت،پھر یہاں کوئی اور تماشا ہوگا“خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پورے ایوان نے ہاشمی صاحب کو دل کھول کر داد دی ،ان میں وزیرِاعظم ،ایم کیوایم اور ن لیگ کے ممبرانِ اسمبلی بھی شامل تھے۔

دراصل جاوید ہاشمی نے ایک طویل عرصے کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کیا تھا،اللہ تعالٰی کے فضل اور عوام کی دعاؤں سے وہ ایک پریشان کن اور خطرناک بیماری کے چنگل سے نکل کر اور نئی زندگی پا کر میدان میں موجود ہیں،پوری قوم جانتی ہے کہ جاوید ہاشمی کی بیماری کے پیچھے کیا عوامل کار فرما تھے ،ان کی سوچ میں کس قدر خلوص اور درد ِ دل ہے ، یہی وجہ ہے کہ تمام تر قربانیوں کے باوجود بھی پارٹی میں اس مقام پر فائز نہیں ہیں ، جس کے وہ حق دار ہیں۔آمریت کے سامنے ڈٹ جانے اور ان کی جیلوں کو برداشت کرلینے کا یہی صلہ ہے کہ وہ نظرانداز کئے جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ پارٹی کے اندرونی معاملات ہیں ،یہ بھی ممکن ہے کہ مخدوم صاحب ہمارے یا اس قسم کے خیالات کی تردید ہی کرتے رہیں،یہ بھی دراصل ان کا پارٹی سے اخلاص کا ثبوت ہی ہے۔

لیکن مذکورہ بالا خطاب میں ان کی باتیں زمینی حقائق کے عین مطابق ہیں مگر ہماری سیاست میں ان کا کلچر نہیں، ہماری قیادتیں غریبوں کے غم میں مرجاتی ہیں ،مگر حقیقت یہی ہے کہ پرتعیش زندگی گزارنے والا کوئی فرد غریب کے مسائل نہ جان سکتا ہے ، نہ دل سے محسوس کرسکتا ہے۔ مخدوم صاحب سے ہمیں ہمدردی بھی ہے کہ وہ موجودہ ارکانِ پارلیمنٹ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بغاوت کردیں،جناب ! ہر کوئی جاوید ہاشمی نہیں ہوتا۔ہمیں اس بات پر بھی ان سے ہمدردی ہے کہ وہ جن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں،ان کے کاروبار بھی باہر ہیں اور وہ ”سیاست “کرنے کے عادی بھی ہیں۔

ناموس ِ رسالت ﷺ قانون کا ترمیمی بل
اگرچہ وفاقی حکومت مسلسل یہ بیان جاری کررہی ہے کہ ناموسِ رسالت قانون میں ترمیم نہیں کی جائے گی ، دانشور بھی قوم کو مسلسل یہ باور کروا رہے ہیں کہ اگر حکومت مذکورہ قانون میں تبدیلی نہ کرنے کا اعلان اور وعدہ کررہی ہے تو قوم اور مذہبی و سیاسی قیادتوں کو بھی اعتماد کرلینا چاہیئے، مگر ہو یہ رہا ہے کہ ناموسِ رسالت کے لئے ریلیاں جاری ہیں، حکومت پر مسلسل یہ دباؤ بڑھایا جارہا ہے کہ اس قانون میں تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ جب حکومت یقین دہانی کروا رہی ہے تو واقعی ریلیاں بند ہوجانی چاہئیں،مگر وزیر اعظم کے تازہ بیان سے حکومت کی بوکھلاہٹ کھل کر سامنے آتی دکھائی دیتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی کے مطابق شیری رحمان قانون ِ رسالت میں ترمیمی بل واپس لینے پر رضامند ہوگئی ہیں،حکومت اس بل میں ترمیم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور یہ بھی کہ سپیکر نے اس بل پر غور کے لئے کوئی کمیٹی بھی تشکیل نہیں دی ۔

گویا پارٹی کی پالیسی کے مطابق ہی شیری رحمان نے ترمیم واپس لینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے ، انھوں نے قوم پر مہربانی کی ہے۔ ورنہ پہلے کس پارٹی کی پالیسی کے مطابق ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا ؟ کس پارٹی کی پالیسی کے مطابق گورنر پنجاب بیانات جاری کرتے تھے اور آسیہ کو عدالت کے بعد صدر کے حکم سے رہائی دلانے کا اعلان کرتے تھے؟حکومت یہ اعلان تو کر رہی ہے کہ ترمیم نہیں کی جائے گی ، یہ اقدام ابھی تک نہیں ہوا کہ بل واپس ہی لے لیا جائے ۔ عاقبت نااندیش حکمرانوں کی آنکھوں پر اختیارات اور پروٹوکول وغیرہ کی پٹیاں بندھی ہوئی ہیں، ان کو کچھ دکھائی اور سجھائی نہیں دیتا،ان کے گورنر کا قتل بھی ان کی آنکھیں نہیں کھول سکا،نہ جانے یہ لوگ سبق کیسے حاصل کریں گے؟

مہنگائی اور بڑھے گی
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی کارکردگی پر اظہار ِ تشویش کرتے ہوئے کہاہے کہ رواں مالی سال میں مہنگائی اور خسارہ مزید بڑھے گا،بتایا گیا ہے کہ ضروری تبدیلیوں میں مزید تاخیر کی گئی تو معیشت کو مزید بوجھ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے، کم آمدنی والے گروپوں کو مہنگائی سے بچانے کے لئے سبسڈی دینا ہوگی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کوئی نئی بات نہیں کی ،ان کی ہر سہ ماہی رپورٹ میں حکومت سے اسی قسم کے خدشات و مطالبات کا اظہار ہوتا ہے ، لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بینک دولت پاکستان کی کسی تجویز یا سفارش پر عمل بھی کیا گیا ہو،یا بینک کی تشویش پر کبھی حکومت بھی تشویش میں مبتلا ہوئی ہو۔ اب بھی ایسا ہی ہوگا، حکومت اپنی خامیوں پر نظر ثانی نہیں کرے گی ، اپنے اخراجات میں کمی نہیں کرے گی، مہنگائی پر قابو نہیں پائے گی ،سبسڈی اگر کہیں بچ رہی ہے تو اسے بھی تلاش کر کر کے ختم کرے گی۔ اگلی سہ ماہی میں بھی سٹیٹ بینک اسی قسم کی رپورٹ جاری کردے گا۔ حکومت اور سٹیٹ بینک اپنا اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور نتیجتاً عوام مہنگائی اور غربت کی چکیوں کے دو پاٹوں میں پس رہے ہیں، پستے ہی رہیں گے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 458237 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.