فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی
کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے کانفرنسیں اور تقاریب
شروع ہو جاتی ہیں۔ ان تقاریب میں جہاں کشمیریوں کی آزادی کی بات کی جاتی ہے
وہیں بھارت کے متعصّب رویہ کے خلاف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں ان
کانفرنسز میں بڑے زور و شور کے ساتھ بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں اور
نعرے لگائے جاتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے،کشمیر پاکستان کی شہ
رگ ہے ،کشمیر بنے گا پاکستان وغیرہ وغیرہ
لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا جاتا اوراب تو پاکستان اور بھارت کے نام پر
مفاہمت کے نام پر ”امن کی آشا “ کے نام سے کوئی سبق رٹایا جا رہا ہے لیکن
انہیں بھولنا نہیں چاہئے کہ یہ وہی بھارت ہے جس نے کبھی پاکستان کو دل سے
قبول نہیں کیا ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ وہی بھارت ہے جس میں پاکستان کا
نام لینے والے کے لئے بھارت کی زمین تنگ کر دی جاتی ہے ۔
اب اگر پاکستان میں بھارت گورکھا فورس کے ذریعے دہشت گردی کرے اور ہم امن
کی آشا کا راگ الاپتے رہیں ،نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
بھارت اگر پاکستان کے لئے دریاﺅں کا پانی بند کردے اور ہم امن کی آشا کا
نعرہ بلند کرتے رہیں نہیں یہ نہیں ہو سکتا، بھارت اگر پاکستان کے دریاﺅں پر
62ڈیمز بنا لے اور ہم امن کی آشا کی خاطر زبان کو سی لیں، نہیں یہ نہیں ہو
سکتا۔
بھارت اگر پاکستان میں اپنی ایجنسیز RAWوغیرہ کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ
دیتا رہے اور ہم امن کی آشا کا وِرد کرتے رہیں ،نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
بھارت اگر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی آئی ۔پی۔ایل میں سرعام تذلیل کرے اور ہم
امن کی آشا ،امن کی آشا کہتے رہیں ،نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
بھارت اگر پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لے اور ہم امن کی آشا
کے نعرے بلند کرتے رہیں ،نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
بھارت اگر کشمیر میں اپنی فوجوں کو اتار کر وہاں نہتے کشمیریوں پر مظالم کے
پہاڑ ڈھاتا رہے ،وہاں خون کی ندیاں بہاتا رہے،ہماری کشمیری ماﺅں ،بہنوں کی
عزت و آبرو سربازار نیلام کرتا پھرے اور پھر بھی ہم ہندو بنئے کا دیا ہوا
سبق امن کی آشا دہراتے رہیں ،نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔
امن کی آشا کا قاعدہ پڑھنے والوں:اپنی آنکھیں کھولو اور غور سے ہندو بنئے
کو پہنچانو اگر آپ کو امن کے دئے جلانے کا شوق ہے تو قبائلی علاقہ جات میں
جاﺅ،اگر آپ نے امن کی شمع کو جلانا ہے تو بلوچستان میں جاﺅ،اگر آپ نے امن و
امان کے لئے کردار ادا کرنا ہے تو روٹھے ہوئے بلوچوں کو مناﺅ،اگر اگر آپ نے
امن کا پرچار کرنا ہے تو سندھ کے دھاڑیلوں کے پاس جاﺅ،جنوبی پنجاب کے سادہ
دل لوگوں کے دلوں امن کے چراغ جلاﺅ،اگر آپ نے امن کے دئے جلانے ہی ہیں تو
پاکستان کی شہ رگ کشمیرمیں جا کر جلاﺅ۔
ہندو بنئے کو امن کا درس دو کہ وہ اس خوبصورت اور دلکش وادی میں بارود کی
بُو نہ پھیلائے اور کشمیر کا خیال اپنے دماغ سے کھرچ دے کیونکہ
یاراں جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنّت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی
امن کی آشا کا راپ الاپنے والو ؛قائد اعظم محمد علی جناح کے وہ الفاظ بھی
ذہن نشین کر لو جو انہوں نے 2نومبر1945ء میں پشاور میں جلسہ عام سے خطاب
کرتے ہوئے کہے ”ہمارا کوئی دوست نہیں ہے ہمیں نہ انگریز پر بھروسہ ہے نہ
ہندو بنئے پر،ہم دونوں کے خلاف جنگ کریں گے خواہ وہ آپس میں متحد کیوں نہ
ہو جائیں“
کشمیر ڈے پر ہم عہد کریں کہ کشمیر کی آزادی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے
مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے اور ضرورت پڑنے پر اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش
کردیں گے اور انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب شہدائے کشمیر کا خون رنگ لائے گا
اور ہندو دم دبا کر بھاگے گا اور کشمیر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گا۔ |