بہاولپور کے چڑیا گھر کا احوال

تحریر:علی ا حمد ساگر
ایک نجی کا م کے سلسلہ میں بہاولپو ر جا نا ہوا ۔بہاولپو ر کا شما ر بھی پنجا ب کے بڑے شہرو ں میں ہو تا ہے اور اسے اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے کیونکہ بہاولپور الگ ریاست تھی اورجب پاکستان بنا تو یہا ں کے نوا بو ں نے بعد میں پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا ۔یہی نہیں سب سے پہلے خالی خزا نے میں تنخواہو ں کے لیے بھاری رقم بھی یہا ں کے نوا بوں نے جمع کروا ئی ۔بہاولپو ر میں سرائیکی زبا ن بولی جا تی ہے جو کہ بڑی میٹھی زبان ہے ۔میں نے بازا روں میں خریدا ری بھی کی ،لوگو ں سے ملا بھی بہت سی دکا نو ں پر مختلف ایڈریس پوچھنے کے لیے بھی گیا تو یہ محسوس کیا کہ یہا ں کے لو گ انتہا ئی ملنسا ر ،خوش اخلاق اور محبت کر نے والے ہیں ۔شہر بہاولپور شور شرابے سے پا ک ،بے ہنگم ٹریفک سے پاک ،بہت زیادہ آلودگی سے پاک ایک پر سکو ن شہر ہے لیکن بد قسمتی سے شہر کے بیچ و بیچ قا ئم اکلو تا چڑیا گھر مقا می انتظا میہ کی چشم پو شی، نااہلی اور عدم توجہی کی وجہ سے انتہا ئی بری حالت سے دو چا ر ہے۔

پا ر ک میں مو جو د گھاس جلی سڑی ہو ئی ،جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر پڑے ہو ئے ،بچوں کے جھو لے سوا ئے چند ایک جو کہ ٹکٹ والوں کے با قی خرا ب، ٹوٹی پھو ٹی عما رتیں اور ان کا ملبہ پڑاہوا ،پرا نے سو کھے درختوں کے ڈھیر پڑے ہو ئے ،پرا نی جھاڑیاں اور بے وجہ اگنے والے بد شکل جھاڑی نما پودو ں نے پارک کے حسن کو انتہائی خستہ حال بنا یا ہوا ہے۔جگہ جگہ کھڑا ہو ا پانی بیما ریو ں کو جنم دے رہا تھا ،متعدد پائپ لائنیں لیک ،نلز ٹوٹی ہوئی یہا ں تک کہ مسجد میں بھی صفائی کا کو ئی انتظا م نہ تھا بلکہ مسجد کے وا ش رو م میں تو نل سرے سے تھی ہی نہیں ۔پارک میں مو جو د کینٹین اور دیگر شاپس پر بھی انتہا ئی نا قص اور غیر میعاری چیزیں فرو خت کی جا رہی ہیں ،دوردراز سے آئی ہو ئی فیملییز تو وہاں سے اپنے بچو ں کو کھلا رہی تھیں لیکن مقا می لوگ ان کے قریب بھی نہیں جا تے۔

چڑیا گھر میں موجود جا نور وں میں شیر، پوما، لنگو ر، بندر، بھیڑیا، ثور، ریچھ، مختلف انواح کی بلیا ں مگر مچھ، مو ر،کو نج اور دیگر پرندے شا مل ہیں۔ تمام جانوروں کے کمرو ں میں صفائی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پہلے تو جا نور خود اس سے متاثر ہو کر بیمار ہو تے جارہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کو دیکھنے کے لیے آنے والے انسا نو ں کو بھی پیدا ہونے والی گندی بد بو وہاں ٹھہرنے نہیں دیتی۔ دوردراز سے سیر و تفریح کی غرض سے آئے ہوئے بچے اور بڑے بجائے خوش ہو نے کے الٹا پریشان ہوکر گھرو ں کو لوٹتے ہیں۔ حکو متی پالیسی تو سیاحت کو فرو غ دینا ہے لیکن لگتا ہے کہ بہاولپور میں تو اس کے برعکس ہی کام کیا جا رہا ہے۔ مقا می انتظامیہ کو چا ہیے کہ اس حوا لے سے عملی اقدامات کریں، موسمی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے تحفظ و صحت کا خاص خیال رکھیں، صفائی کے میعار کو چیک کریں اور اسے بہتر بنانے کے لیے بھرپو ر کاوش کریں تاکہ شہر بہاولپور کا حسن اور دوبالا ہوسکے۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1021275 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.