ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور تمھارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے
ساتھ اچھا سلوک کرو اور اگر تمھارے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو
پہنچ جائیں تو ان سے "اف نہ کہنا" اور نہ انہیں جھڑ کنا اور ان سے عزت اور
تعظیم سے بات کرنا اور ان کے لےئے عاجزی اور نرم دلی اختیا ر کرنا اور عرض
کرنا کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر ایسے رحم کر جیسے ان دونوں نے مجھ پر
کیا"۔
پروردگار کے ارشاد کے مطابق" اف تک نہ کہنا" سے مراد یہ ہے کہ والدین کے
ساتھ نرمی کی جائے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جائے انہیں کسی بھی
قسم کی تکلیف یا اذیت پہنچنے نہ دی جائے اور ماں باپ کے لئے اپنی زبان سے
کوئی ایسا لفظ نہ نکالا جائے جو ان کے لئے دلی تکلیف و رنج کا باعث بنے
اللہ رب العزت نے والدین کے ساتھ نرمی خاکساری سے پیش آنے کا حکم دیا ہے
اگر ماں باپ کی کوئی بات یا جملہ اچھا نہ لگے اور طبیعت پر گراں گزرے تو
اولاد کو چاہیے کہ اس سے در گزر کعیں اور ان کے ساتھ نرمی اور ادب و احترام
کا رویہ رکھیں۔
اللہ اور اس کے رسولوں کے بعد تمام انسانی رشتوں میں سے سب سے بڑا درجہ ماں
باپ کا ہے اس لئے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کے بعد والدین کی اطاعت کا
حکم دیا گیا ہے۔اور ان کے ساتھ بھلائی کی تاکید کی گئی ہے ماں باپ میں ماں
کا حق باپ سے زیادہ بتایا گیا ہے، لیکن ماں اور باپ یعنی دونوں ہی کی اطاعت
اور خدمت گزاری اولاد پر لازم ہے۔لیکن ماں کی خدمت کی اہمیت اس لئے زیادہ
ہے کہ وہ اولاد کے لئے زیادہ تکلیف اور مشقت برداشت کرتی ہے۔ |