چھ جنوری اور کشمیر

تحریر: ارشد محمود

انڈیا کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں ضلع بارہمولہ کا ایک شہر سوپور ہے. یہ سرینگر کے شمال مغرب میں تقریباً 45 کلومیٹر اور بارہمولہ کے جنوب مغرب میں تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے.
سوپور ایشیا میں دوسری بڑی فروٹ منڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. سوپور کو Apple Town بھی کہا جاتا ہے. ولر جھیل جو کہ فریش واٹر کے لحاظ سے ایشیا کی سب سے بڑی جھیل کہلاتی ہے وہ بھی سوپور کے قریب واقع ہے.

چھ جنوری 1993 کو انڈیا کی بارڈر سیکورٹی فورسز نے انڈین رپورٹس کے مطابق 55 کشمیریوں کو شہید کیا. صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے 250 دوکانوں اور 50 گھروں کو بھی جلا دیا. دوکانوں میں سے دکانداروں کو نکلنے نہیں دیا گیا بلکہ ان کو دوکانوں کے اندر بند کر کے آگ لگائی گئی. جبکہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق 450 عمارتوں کو آگ لگا کر تباہ کیا گیا. کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈین بارڈ سیکورٹی فورسز نے سڑکوں پر چلتی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت تقریباً 15 کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے.

آج اس واقعہ کو 26 سال بیت چکے ہیں اور اس واقع کا مقدمہ ابھی تک عدالت میں التوا کا شکار ہے. آج جب کشمیری اپنا حق مانگنے کے لیے باہر نکلتے ہیں تو آج بھی وہی تاریخ دہرائی جاتی ہے اور بلا امتیاز چھوٹوں، بڑوں، بوڑھوں، بچوں اور مرد و خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے. اگر یہی واقعہ کسی یورپین ملک یا امریکہ میں پیش آیا ہوتا تو آج وہ پوری دنیا میں شور مچا رہے ہوتے. آج امریکہ میں شک کی بنیاد پر پاکستانی ڈاکٹر غافیہ صدیقی کو شک کی بنیاد پر سزا دی جا رہی ہے.

آج یورپ میں چھوٹا سا واقعہ ہوتا ہے تو ہیومن رائٹس واچ کی تنظیمیں احتجاج کرتی ہیں اور اقوام متحدہ اجلاس بلا لیتی ہے اور اس واقعے پر راتوں رات فیصلے ہو جاتے ہیں لیکن اگر کشمیری سوپور کے واقع پر احتجاج کرتے ہیں تو انکو گرفتار کر لیا جاتا ہے، کشمیری لیڈروں کو یا تو جیل بھیج دیا جاتا ہے یا نظر بند کر دیا جاتا ہے. یہاں پر ایک سوال جو کہ ہیومن رائٹس واچ کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے بھی ہے کہ کیا کشمیریوں کا مسلمان ہونا جرم ہے؟ کیا ان کا آزادی کا حق مانگنا جرم ہے؟

امریکہ میں ایک واقع ہوتا ہے تو اقوام متحدہ کا فوری فیصلہ بھی آ جاتا ہے اور افغانستان پر حملہ بھی ہو جاتا ہے. لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر تو انڈین دہشتگردی کے واقعات سے بھرا پڑا ہے. کشمیر میں کشمیریوں کی حق رائے دہی کے لیے اگر اقوام متحدہ کا ایک فیصلہ آتا بھی ہے تو کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود بھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا.

کیا یہ اقوام متحدہ اور ہیومن رائٹس واچ کی تنظیموں کا دہرا معیار نہیں؟

Muhammad Naeem Shahzad
About the Author: Muhammad Naeem Shahzad Read More Articles by Muhammad Naeem Shahzad: 144 Articles with 106342 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.