آقائے نامدار مدنی تاجدار اور انبیاء کے سردار معلم و
مقصود کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کا فیض صحبت عام ہے۔ اور آپکی پرنور ہستی
ہر قسم کے علوم و معارف اور انوار الہی کا گنجینہ ہے۔ آپ مہیط الٰہی اور
جبرائیل امین کے ملاقاتی اور خود بارگاہ اقدس کے محرم اسرار تھے۔ تمام
کمالات و فضائل جن سے لاکھوں انبیاء کو مختلف اوقات میں نوازا گیا۔ تاج
المرسلین معلم و مقصود کائنات کے اندر اﷲ رب العزت نے ایک ہی وقت میں جمع
کردیئے تھے۔ اور وہ تمام معجزات جو کل انبیاء علیہ السلام کو دیئے گئے تھے۔
کُلی صورت کے اندر آپؐ ان تمام معجزات کے مخزن تھے ۔ اور آپ کی ذات بابرکت
سے وہ تمام معجزات دنیا کے سامنے ظاہر ہوئے۔ مشہور شعر ہے۔
حسن یوسف دم عیٰسی ید بیضاداری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری
معلم کائنات جیسے کل انبیاء کے سردارہیں۔ایسے ہی آپ ﷺ کے صحبت یافتہ اصحاب
اہل دنیا کے لئے روشنی کا مینار اور سچے رہبر ہیں۔ آپ ﷺ کو دوسرے انبیاء کے
مقابلے میں اپنے اصحاب کی تربیت میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اور آپ اس نقطہ
نظر سے بھی ایک کامیاب نبی ہیں۔ آپ کے فیض صحبتِ اثر سے دلوں کی بگڑی دنیا
سنور گئی اور وہی لوگ جو دنیا میں پستی اخلاق اور جنگ و جدل کے انتہائی
کنارے پرتھے ۔ رہبر اور قائد بنے۔ چاردانگِ عالم میں انہی نفوسِ قدسیہ کے
ایثار اور محنت کی بدولت اسلام کی عظمت و شوکت قائم ہوئی معلم کائنات اپنا
مشن پورا کرنے کے بعد رفیق اعلیٰ سے جاملے ۔ لیکن آپ کا مشن اور آپکی دعوت
باقی رہی۔ اور آپ کے علوم و معارف جو تنہا آپ کی ذات پاک میں جمع تھے۔
منصبِ رسالت سے ہٹ کر تمام کے تمام آپ کے صحبت یافتہ اصحاب کے اندر نمایاں
ہوئے۔ بمصداق
ہر گل راہ رنگ و بوئے دیگراست
حضرت علی کرم اﷲ وجہ الکریم جیسے زاہد پاک باطن اور اولیاء امت کے قافلہ
سالار بھی تھے اور محدثین و مبصرین بھی ہوئے۔ دنیاوی لذائز سے کنارہ کش
اصحاب باطن اور اولیا ء اﷲ بھی ہوئے۔ جن کی رشدو ہدایت کا سلسلہ انشاء اﷲ
رہتی دنیا تک ماہ تاباں کی طرح اپنی چمک دکھلاتا رہے گا۔ یہ برصغیر کی
انتہائی خوش نصیبی ہے کہ یہاں اسلام کا نور انہی بزرگوں کے طفیل پھیلا۔ جو
اس آخری سلسلہ کی کڑی تھے۔ یعنی صوفیائے کرام مشائخ عظام اولیائے کرام کے
ذریعے اس زمین میں نبی کریم ﷺ کے پاک دین کی آبیاری ہوئی۔ اس گروہ کے سردار
حضرت خواجہ حسن بصریؒ تھے۔ نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے۔ کہ علی کا تعلق مجھ سے
ایسا ہے جیسا حضرت ہارون ؑ کا حضرت موسیٰ ؑ سے۔ اور فرمایا علی مجھ سے ہیں
اور آپکے فیض اثر سے ہردور اور ہر زمانہ میں رشدو ہدایت ہے۔ ماہتاب جہاں
تابع اُفق ہستی پر جلوہ گر ہوتے رہے۔ جب فرد اور جماعت کی سیرت خارجی حالات
سے متاثر ہوکر روبہ انحطاط ہونے لگی ۔ تو ایسی ہستیاں پیغامِ محبت و طریقت
سے زمانہ میں ایک روح جاودانی پھونک دیتی ہیں۔ نفاق وافتراق کی کدورتوں کو
مٹا کر ملتوں میں بلندی کردار اور حسن و سیرت کو شامل کیا جاتا ہے۔ تمام
عالم میں ایک روح اور حقیقت دیکھائی دیتی ہے۔ ایسی ہستیوں کیلئے منشائے
محبوب خود پیغامِ حقیقت بن کر نمایاں ہوتی ہیں۔انہی نیک ہستیوں میں پیر
بخاریؒ سید احمد حسن شاہ کا شمار بھی ہوتا ہے آپ15مئی1968پیر سید جعفر علی
شاہ بخاریؒ کے ہاں موضع دولکدی تحصیل ساہیوال ضلع سرگودہا پیدا ہوئے۔آپؒ کی
ولادت کے ساتھ ہی آپ کے والد گرامی سرگودہا سے ہجرت کرکے نارووال کے قصبہ
ڈونگیاں شریف تشریف لے آئے ۔پیر بخاری سید احمد حسن شاہ ؒ بچپن سے ہی نماز
روزہ کے پابند تھے اور خوش اخلاقی و خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ
تھے،غریب پروری آپ کا مشغلہ تھا جو بھی آپ کو ایک بار دیکھتا آپ ہی کا ہوکر
رہ جاتا ۔ آپؒ نے درس نظامی حزب الاحناف اور جامع دودروازہ سیالکوٹ سے
کیا۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی سے آپ کو والہانہ عقیدت و محبت
تھی چنانچہ آپ ان کے پوتے حضرت مفتی اختر رضا خان بریلوی ؒ کے ہاتھ پر بیعت
ہوئے اور خرقہ خلافت سے نوازے گئے۔ شمع جلے تو پروانے دیوانہ وار چلے آتے
ہیں پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈونگیاں شریف جو کہ پسماندہ علاقہ تھا آپ کی وجہ
سے پوری دنیا میں جانا پہچانا جانے لگا اور ملک کے طول و عرض سے لوگ دیوانہ
وارکھینچے چلے آتے ۔غریب و مفلس پریشان حال لوگ آپ کے پاس حاضری دئے کر دلی
سکھ و چین محسوس کرتے ۔ آپؒ احترام انسانیت میں بھی باکمال تھے اور لوگ آپ
کی محبت و عقیدت میں آستانہ پاک کی حاضری اپنے لیئے باعث فخر محسوس کرتے۔
آپ ؒ نے پیری مریدی کو کاروبار نہیں بنایا بلکہ آپ کے پاس جو کچھ بھی ہوتا
مخلوق خدا کی خدمت میں صر ف کردیتے۔دین کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں آپ
کی خدمات ناقابل فراموش ہیں آپ اپنے پاس آنے والوں کو شریعت مطہرہ کی
پابندی کا درس دیتے ،آپؒ نے دامن مصطفیﷺ سے وابستہ ہو کر ہزاروں لوگوں کی
زندگیوں میں انقلاب برپا کیا اور ان کے قلوب و اذہان میں دین کی حقیقی لگن
و تڑپ کو پیدا کیا،تقریباً 8سال قبل آپ نے شان جان کائنات روحانی اجتماع کا
آغاز کیا جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں اور اپنی علمی و روحانی پیاس
بھجاتے ہیں ملک کے جید علماء کرام و مشائخ عظام کو دعوت دی جاتی ہے تاکہ
لوگوں کی اصلاح ہواور انھیں دین سمجھنے میں آسانی میسر آئے علاوہ ازیں آپ
ہفتہ وار بھی محفل کا اہتمام کرتے ۔آپ جمعیت علماء پاکستان ،جماعت اہلسنت و
دیگر تنظیمات کی سرپرستی فرماتے رہے ۔غریب ،مفلس و لاچار لوگوں کیلئے آپ کے
دروازے چوبیس گھنٹے کھلے رہتے جو بھی سوائی حاضر ہوتا کبھی بھی خالی ہاتھ
واپس نہ لوٹتا اور آپ اس کی اتنی مدد کردیتے کہ اس کو کئی کئی روز کسی کے
آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑتا۔آستانہ پر ہر وقت میلے کا سماں ہوتا آپ ہر کسی کی
دل جوئی کرتے ،عقیدت مندان سے اس قدر پیار تھا کہ ہر کوئی یہ محسوس کرتا کہ
جتنا پیر شاہ جی مجھ سے کرتے ہیں شاید ہی کسی اور سے کرتے ہوں آپ نے مریدین
سے اپنی حقیقی اولاد سے بڑھ کرپیار کیایہی وجہ ہے کہ آپ کے دنیا سے چلے
جانے کے بعد بھی مریدین و زائرین آپ کے مزار پر حاضری دئے کر دلی سکھ و چین
محسوس کرتے ہیں اور آپ کی اولاد پر اپنی جانیں نچھاور کرنے کو تیار
ہیں۔عوامی اصلاح کے سلسلے میں جماعت صدائے حق پاکستان کی بنیاد آپ نے
2005میں رکھی جس کے تحت ملک بھر میں محافل ذکر میلاد حبیب ﷺ ،نعت خوانی کا
کااہتمام فرماتے ۔آپؒ کی حیات بھی بے مثل وبے مثال اور موت بھی کمال تھی،
روشن و چمکتا ہوا چہرہ دیکھ کر ہر زبان پر کلمہ شریف کا ورد جاری تھا جب آپ
کے سفر آخرت کا وقت آیاآپ بلکل صحت مند و تندرست تھے اور آپ کا چہرہ گلاب
کے پھول کی مانند کھلا ہواتھا،ہونٹوں پر عجیب سی مسکراہٹ تھی ۔طریقت و
معرفت کا یہ مہتاب ہزاروں دلوں میں خوف خداوعشق مصطفیﷺکی شمع فروزاں اورعلم
وحکمت،رشد و ہدایت کے چراغ روشن کرنے کے بعد 22جنوری2016 کو اس دنیا فانی
سے رحلت فرما گئے ۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون، آپ ؒ کے وصال کے بعد آپ کے سب
سے بڑئے بیٹے سید احمد رضا شاہ بخاری جن کی آپ پہلے ہی تربیت کرچکے تھے کی
دستاربندی کی گئی اور انہیں سجادہ نشین مقرر کیا۔صاحبزادہ پیر سید احمد رضا
شاہ بخاری اپنے والد گرامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہت مختصر سے عرصہ میں
لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن گئے ہیں انتہائی ملنسار ہیں علاقہ کے علاوہ ملک
بھر کے علماء و مشائخ عظام سے آپ کے گہرئے مراسم ہیں آپ اپنے والد کی
جانشینی کا پورا پورا حق ادا کررہے ہیں ۔علاوہ ازیں پیر بخاریؒ کے باقی
صاحبزادگان بھی سید حسن رضا شاہ بخاری ،سید حسین رضا شاہ بخاری و سید حسنین
رضا شاہ بخاری بھی دینی خدمات میں پیش پیش ہیں۔حضرت پیر بخاریؒ کا
تیسراسالانہ عرس مبارک 22جنوری 2019بروز منگل آستانہ عالیہ ڈونگیاں شریف
نارووال نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا جس کی تیاریاں زوروشور
سے جاری ہیں ۔عرس تقریبات کی صدارت پیر سید احمد رضا شاہ بخاری جبکہ
سرپرستی پیر سید غلام نقشبند المعروف چن پیر سرکار کرئینگے۔جید علماء کرام
و مشائخ عظام خطاب جبکہ معروف نعت خواں ہدیہ نعت بحضور سرورکونین ﷺ پیش
کریں گے۔ |